نواز شریف کی سزا کو کالعدم قرار دیے جانے کے حوالے عدالت کی سماعت

چیف جسٹس: وہ کونسے عوامل ہیں  جن پر ضمانت کو کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے

1125529
نواز شریف کی سزا کو کالعدم قرار دیے جانے کے حوالے عدالت کی سماعت

چيف جسٹس جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے ايون فيلڈ ريفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا کالعدم قرار دینے کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف قومی احتساب کی اپيل پر سماعت کی۔

اس دوران نواز شریف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ معاملہ لارجر بینچ کو بھجوایا تھا، معاملے کا جائزہ لینے کے لیے 17 نکات بنائے گئے تھے۔

 چیف جسٹس نے نیب وکیل سے مکالمے کے دوران استفسار کیا کہ ہائی کورٹ نے ضمانت دینے کا اپنا اختیار استعمال کیا، ہو سکتا ہے ہائی کورٹ کا ضمانت دینے کا اصول غلط ہو، وہ کونسے عوامل ہیں  جن پر ضمانت کو کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔

جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے کہ نیب کے قوانین خصوصی  نوعیت کے ہیں ، خصوصی حالات میں ضمانت ہو سکتی ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ضمانت کا حکم عبوری ہے ، ہائی کورٹ نے اپنے مشاہدات کو  بذات ِ  خود عبوری نوعیت کا قرار دیا، کیا نواز شریف کو رہا کر دیا گیا ہے، نیب کا ضمانت سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔

جب  ملزم پھر جیل میں ہے، جو شخص آزاد نہیں اس کی ضمانت کیوں منسوخ کرانا چاہتے ہیں۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے نوازشریف ،مریم نوازاور کیپٹن (ر)صفدر کی سزا معطلی اور ضمانت کے خلاف نیب کی اپیل خارج کردی۔

 



متعللقہ خبریں