وزیر اعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری شدید بحران سے دوچار، مدد کو آج وزیراعظم کوئٹہ پہنچ رہے ہیں

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی آج مسلم لیگ (ن) کے ارکین اسمبلی سے ملاقاتیں کریں گے اور انہیں اعتماد میں لیں گے۔ ترجمان وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ 40 اراکین کی حمایت کا دعویٰ کرنے والے عشائیے میں 20 ارکان بھی اکٹھے نہیں کر سکے

883623
وزیر اعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری شدید بحران سے دوچار، مدد کو آج وزیراعظم  کوئٹہ پہنچ رہے ہیں

بلوچستان میں سیاسی بحران حل کرنے کے لئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی آج کوئٹہ پہنچ رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف کل اسمبلی اجلاس کے دوران تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کا امکان ہے تاہم اس سے قبل وزیراعظم سیاسی بحران کے حل کے لئے کوئٹہ پہنچ رہے ہیں۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی آج مسلم لیگ (ن) کے ارکین اسمبلی سے ملاقاتیں کریں گے اور انہیں اعتماد میں لیں گے۔ وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے والے رکن اسمبلی عبدالقدوس بزنجو نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے نواب چنگیز مری سمیت 40 اراکین نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت کردی ہے۔

ادھر  ترجمان وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ 40 اراکین کی حمایت کا دعویٰ کرنے والے عشائیے میں 20 ارکان بھی اکٹھے نہیں کر سکے، عدم اعتماد کی تحریک کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی سمیت 5 مشیر اور معاون خصوصی اپنے اپنے استعفے جمع کرا چکے ہیں جب کہ 14 اراکین اسمبلی نے وزیراعلیٰ نواب ثناءاللہ زہری کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک بھی جمع کرا رکھی ہے۔ 

ترجمان وزیر اعلیٰ  کا کہنا تھا کہ "وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری کہتے ہیں کہ عدم اعتماد کی تحریک کا مقابلہ کروں گا اور ایوان میں اپنی اکثریت ثابت کروں گا۔"

وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کل بروز منگل (9 جنوری) کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

صوبے میں سیاسی بحران پر وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری نے گذشتہ روز سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور صوبے کی حالیہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ بلوچستان کے درمیان اسمبلی میں پیش کردہ تحریک عدم اعتماد سمیت مختلف امور پر گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر نواب ثناء اللہ زہری کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف لائی جانے والی تحریک عدم اعتماد سے آئندہ الیکشن میں نقصان ہو سکتا ہے، اس لیے اس معاملے کو حل ہونا چاہیے۔

 



متعللقہ خبریں