سیاسی و عسکری قیادت کا فوجی عدالتوں میں توسیع پر اتفاق

وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت خارجہ تعلقات سے متعلق سیاسی و عسکری قیادت کا اعلیٰ سطح کا اجلاس ہواجس میں ملک کی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر اتفاق کرلیا ہے

647874
سیاسی و عسکری قیادت کا فوجی عدالتوں میں توسیع پر اتفاق

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت خارجہ تعلقات سے متعلق سیاسی و عسکری قیادت کا اعلیٰ سطح کا اجلاس ہواجس میں ملک کی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر اتفاق کرلیا ہے۔

اجلاس میں وزیر خزانہ اسحق ڈار، وزیر داخلہ چودھری نثار،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز،معاونِ خصوصی طارق فاطمی،قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل(ر)ناصر خان جنجوعہ،وزیراعظم کے سیکرٹری اور دیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔

شرکا نے اتفاق کیا کہ پاکستان داخلی امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا اور خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع مخصوص وقت کیلئے ہو گی اور اسکا تعین پارلیمان میں موجود سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے کیا جائیگاجبکہ فوجی عدالتوں میں توسیع کا مقصد آپریشن ضرب عضب میں حاصل کی گئی کامیابیوں کو دیرپا بنانا ہے ۔

 بیان کے مطابق شرکائنے اتفاق کیاکہ پاکستان اندرونی سلامتی اور امن و استحکام کیلئے تمام ترکوششیں کریگاجبکہ خطے میں قیام امن کیلئے بھی ذمہ داریاں نبھاتارہے گا۔

خیال رہے کہ ملک میں فوجی عدالتوں کے قیام کی دو سالہ مدت 2 روز قبل ختم ہوئی، جس کے بعد ان عدالتوں نے کام بند کردیا تھا۔ دوسری جانب فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملہ پرمشاورت کیلئے پارلیمانی پارٹیوں کااجلاس آج سپیکرقومی اسمبلی ایازصادق کی زیرصدارت ہوگاجبکہ اپوزیشن نے بھی مشترکہ موقف اختیار کرنے کی خاطرصلاح مشورے شروع کردئیے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے پیپلزپارٹی،مسلم لیگ(ق)،جماعت اسلامی اورایم کیوایم کے رہنماؤں سے ٹیلی فون پررابطے کئے جبکہ شاہ محمودکل پارلیمانی اجلاس شروع ہونے سے پہلے اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں پیپلزپارٹی کی قیادت سے ملیں گے ۔شاہ محمودکاکہناتھا تمام اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت کے بعد مشترکہ لائحہ عمل اختیار کیا جائیگا۔

یاد رہے کہ دسمبر 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردی کے حملے کے بعد 6 جنوری 2015 کو آئین میں 21ویں ترمیم اور پاکستان آرمی ایکٹ 2015 (ترمیمی) کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد فوجی عدالتوں کو خصوصی اختیارات دیئے گئے تھے، جس کا مقصد ان سول افراد کا ٹرائل کرنا تھا جن پر دہشت گردی کے الزامات تھے۔



متعللقہ خبریں