افغان حکومت غلط مفروضوں کی بنیاد پر مستقل الزام تراشی سےگریز کرے: دفتر خارجہ
اسلام آباد نے اپنے فوری ردعمل میں افغان صدر کے اس بیان کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے اس دعوے کو مسترد کیا۔ صدر غنی کا کہنا تھا کہ پاکستانی فورسز صرف ان شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہیں جو پاکستان کے لیے خطرہ ہیں
افغانستان کے صدر اشرف غنی کی طرف سے پاکستان پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں امتیاز برتنے کے الزام اور اس پر اسلام آباد کے فوری ردعمل کو مبصرین دونوں ملکوں کے تعلقات اور خطے میں امن و استحکام کے لیے مفید قرار نہیں دیتے۔
ہفتہ کو افغان صدر اشرف غنی نے پولینڈ میں ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ افغان مصالحتی عمل کے لیے چارفریقی گروپ میں یقین دہانیوں کے باوجود پاکستان عملی طور ان کے بقول اچھے اور برے دہشت گردوں کی خطرناک تمیز جاری رکھے ہوئے ہے۔
اسلام آباد نے اپنے فوری ردعمل میں افغان صدر کے اس بیان کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے اس دعوے کو مسترد کیا۔
صدر غنی کا کہنا تھا کہ پاکستانی فورسز صرف ان شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہیں جو پاکستان کے لیے خطرہ ہیں اور ان کے بقول وہ افغان طالبان کے خلاف اقدام نہیں کر رہیں۔
پاکستان یہ کہتا آیا ہے کہ وہ تمام دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں کر رہا ہے اور انسداد دہشت گردی میں اسے افغانستان سے بھی ایسے ہی عمل کی توقع ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے افغان صدر کے بیان کے ردعمل میں جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان قریبی تعاون وقت کی ضرورت ہے اور ان کے بقول افغان حکومت غلط مفروضوں کی بنیاد پر مستقل الزام تراشی سے کام لے رہی ہے۔
"بالآخر ہمیں (پاکستان، افغانستان) ہی پڑوسیوں کی طور پر رہنا ہے، امن کے ساتھ ایک دوسرے کا
متعللقہ خبریں
خیبرپختونخوا میں قبائل کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں 5 افراد جان بحق
قبائلی رہنماؤں نے حکام سے تنازعات کو ختم کرانے کا مطالبہ کیا ہے
پاکستان، بھارت سندھ طاس معاہدے کی پاسداری کرے
پاکستان بھارت پر مغربی دریاؤں پر ڈیم بنا کر معاہدے کی "مسلسل خلاف ورزی" کرنے کا الزام لگاتا ہے