نواز شریف اور صدراوباما کی پاک امریکہ تعلقات پر بات چیت
ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران وزیراعظم نواز شریف نے بھی صدر اوباما کو دورہ اسلام آباد کی دعوت دی جس کے جواب میں صدر اوباما نے یہ یقین دہانی کروائی کے جیسے ہی ملک میں صورت حال معمول پر آئے گی وہ پاکستان کا دورہ بھی کریں گے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کے صدر براک اوباما نے پاکستان کے وزیرِاعظم نوازشریف کو ٹیلی فون کر کے انھیں اپنے مجوزہ دورۂ بھارت کے بارے میں اعتماد میں لیا ہے۔ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران وزیراعظم نواز شریف نے بھی صدر اوباما کو دورہ اسلام آباد کی دعوت دی جس کے جواب میں صدر اوباما نے یہ یقین دہانی کروائی کے جیسے ہی ملک میں صورت حال معمول پر آئے گی وہ پاکستان کا دورہ بھی کریں گے۔
وزیرِاعظم نواز شریف اور صدر اوباما نے بات چیت کے دوران علاقے میں شدت پسندی پر قابو پانے، امن اور استحکام کو بڑھانےاور خطے میں امن اور سلامتی قائم کرنے پر اتفاق کیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ ا مریکہ پاکستان کے ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط کرنا چاہتا ہے۔ انھوں نے پاکستان کی افغانستان کی نئی حکومت کے ساتھ بہتر ہوتے تعلقات کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ یہ تعلقات خطے کی سلامتی کے لیے کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات کا فروغ چاہتا ہے ۔وزیر اعظم نواز شریف نے ان سے پاک بھارت تعلقات میں بہتری کے لیے کردار ادا کرنے کو کہا۔ نواز شریف نے اس سال کے شروع میں کئے گئے اپنے دورہ بھارت کا حوالہ د یتے ہو ئے کہا کہ اس دورے کا مقصد پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کو آگے بڑھانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سیکرٹری خارجہ کی سطح کے مذاکرات کی منسوخی اور کنٹرو ل لائن اور ورکنگ بائونڈری پر بلا اشتعال فائرنگ سمیت بھارت کی جانب سے مسلسل نا مناسب اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے سے گریزاں ہے۔ دو طرفہ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کیلئے پاکستان کے دروازے اب بھی کھلے ہیں اور اب بھارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سازگار ماحول پیدا کرے۔ انھوں نے صدر اوباما پر زور دیا کہ وہ کشمیر کے معاملے پر بھارت سے بات کریں کیونکہ اس مسئلے کا حل ہونا خطے میں پائیدار امن، استحکام اور معاشی تعاون لائے گا۔
علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے صدر اشرف غنی کے حالیہ دورہ پاکستان کے تناظر میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری کا حوالہ دیا۔
دونوں رہنمائوں نے جنوبی ایشیا میں امن اور خوشحالی کی مشترکہ خواہش کے پیش نظر پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم بنانے پر اتفاق کیا۔
یاد رہے کہ بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے صدر براک اوباما کو 2015 میں بھارت کے یومِ جمہوریہ کے موقع پر مہمانِ خصوصی بننے کی جو دعوت دی ہے صدر ا وباما نے اسے قبول کر لیا ہے ۔ہے۔ بھارت کا یوم جمہوریہ 26 جنوری کو منایا جاتا ہے
متعللقہ خبریں
خیبرپختونخوا میں قبائل کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں 5 افراد جان بحق
قبائلی رہنماؤں نے حکام سے تنازعات کو ختم کرانے کا مطالبہ کیا ہے
پاکستان، بھارت سندھ طاس معاہدے کی پاسداری کرے
پاکستان بھارت پر مغربی دریاؤں پر ڈیم بنا کر معاہدے کی "مسلسل خلاف ورزی" کرنے کا الزام لگاتا ہے