فیصلے میں تبدیلی تقریب پرچم کشائی معمول کے مطابق ادا کی گئی
واہگہ بارڈر پر تقریبِ پرچم کشائی پہلی دفعہ معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا جو مختصر مدت میں تبدیل ہو گیا اور پاکستانی حکام دوبارہ پرچم کشائی کی جگہ پر آ گئے
اتوار کے روز واہگہ بارڈر پر خود کش حملے کے بعد 43 سال سے بھارت کے ساتھ سرحدی چوکی پر ادا کی جانے والی تقریبِ پرچم کشائی پہلی دفعہ معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاہم مختصر مدت کے بعد یہ فیصلہ تبدیل کر لیا گیا اور پاکستانی حکام دوبارہ پرچم کشائی کی جگہ پر آ گئے۔
پاکستان۔بھارت واہگہ بارڈر پر پرچم لہرانے اور اتارنے کی تقریب سن 1971 کے بعد سے ہر روز ادا کی جاتی ہے ، دونوں ملکوں کے فوجی ہر صبح ایک ہی وقت پر سرحد پر پرچم کشائی کی تقریب کرتے ہیں تاہم اتوار کے روز 57 افراد کی موت کا سبب بننے والے خود کش حملے کے بعد پاکستان کی طرف سے پہلی دفعہ یہ تقریب نہ کرنے کا اعلان کیا گیا۔
اس فیصلے کے مختصر وقت بعد پاکستانی انتظامیہ نے دہشت گردوں کو پیغام دینے کے لئے اپنے فیصلے کو تبدیل کر لیا اور بچوں ، جوانوں اور بوڑھوں سمیت 2 ہزار پاکستانیوں کی شرکت سے دوبارہ پرچم کشائی کی تقریب ادا کی گئی۔
تقریب میں دونوں طرف کے حکام نے بھی شرکت کی۔
حملے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں پرچموں کو آہستہ آہستہ اتارا گیا۔
تقریب میں شامل پاکستانیوں نے "دہشت گردی مردہ باد" اور "پاکستان زندہ باد" کے نعرے لگائے۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز پرچم کشائی کی تقریب کے دوران خود کش بم حملے میں 57 افراد ہلاک اور 110 زخمی ہو گئے تھے۔
متعللقہ خبریں
خیبرپختونخوا میں قبائل کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں 5 افراد جان بحق
قبائلی رہنماؤں نے حکام سے تنازعات کو ختم کرانے کا مطالبہ کیا ہے
پاکستان، بھارت سندھ طاس معاہدے کی پاسداری کرے
پاکستان بھارت پر مغربی دریاؤں پر ڈیم بنا کر معاہدے کی "مسلسل خلاف ورزی" کرنے کا الزام لگاتا ہے