حماس کے یرغمالیوں پر تشدد کرنے کے دعوے من گھڑت نکلے

"ہم نے خبریں دیکھی ہیں، لیکن ہمارے پاس ان کے بارے میں کوئی تفصیلات یا تصدیق نہیں ہے۔" اسرائیل ترجمان برائے فوج

2049227
حماس کے یرغمالیوں پر تشدد کرنے کے دعوے من گھڑت نکلے

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی پریس اور سوشل میڈیا پر پھیلائے گئے ان الزامات کی تصدیق کے لیے کوئی ثبوت  نہیں ہے کہ "حماس کے ارکان نے بچوں کے سر کاٹے"۔

انادولو ایجنسی (اے اے) کے نمائندے نے اسرائیلی فوج کے ترجمان سے فون پر رابطہ کر کے یہ سوال دریافت کیا  کہ حماس کے حملے کے بعد اسرائیل میں 'سر کٹے  بچے'  پر مبنی خبریں سامنے آئی ہیں ۔  کیا آپ اس کی تصدیق کر سکتے ہیں یا اس کے بارے میں معلومات فراہم کر سکتے ہیں؟"

ترجمان نے جواب دیا، "ہم نے خبریں دیکھی ہیں، لیکن ہمارے پاس ان کے بارے میں کوئی تفصیلات یا تصدیق نہیں ہے۔"

تحریک حماس کے ایک رہنما طلال نصار نے بھی ان الزامات کی تردید کی ہے کہ پکڑے گئے اسرائیلی قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا یا انہیں ہلاک کر دیا گیا۔

الجزیرہ ٹیلی ویژن چینل سے بات کر نے والے نصار  نے بتایا کہ "مزاحمت کے لیے اسرائیلی قیدیوں کو مارنا یا ان پر تشدد کرنا ممکن نہیں۔ جن کے ہاتھ خون میں رنگے ہیں اور حقیقی مجرم  وہ حملہ آور ہیں جو حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔ مزاحمتی قوتیں قیدیوں کے ساتھ ہر طرح کا انسانی سلوک کرتی ہیں۔"


 



متعللقہ خبریں