حماس کے یرغمالیوں پر تشدد کرنے کے دعوے من گھڑت نکلے
"ہم نے خبریں دیکھی ہیں، لیکن ہمارے پاس ان کے بارے میں کوئی تفصیلات یا تصدیق نہیں ہے۔" اسرائیل ترجمان برائے فوج
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی پریس اور سوشل میڈیا پر پھیلائے گئے ان الزامات کی تصدیق کے لیے کوئی ثبوت نہیں ہے کہ "حماس کے ارکان نے بچوں کے سر کاٹے"۔
انادولو ایجنسی (اے اے) کے نمائندے نے اسرائیلی فوج کے ترجمان سے فون پر رابطہ کر کے یہ سوال دریافت کیا کہ حماس کے حملے کے بعد اسرائیل میں 'سر کٹے بچے' پر مبنی خبریں سامنے آئی ہیں ۔ کیا آپ اس کی تصدیق کر سکتے ہیں یا اس کے بارے میں معلومات فراہم کر سکتے ہیں؟"
ترجمان نے جواب دیا، "ہم نے خبریں دیکھی ہیں، لیکن ہمارے پاس ان کے بارے میں کوئی تفصیلات یا تصدیق نہیں ہے۔"
تحریک حماس کے ایک رہنما طلال نصار نے بھی ان الزامات کی تردید کی ہے کہ پکڑے گئے اسرائیلی قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا یا انہیں ہلاک کر دیا گیا۔
الجزیرہ ٹیلی ویژن چینل سے بات کر نے والے نصار نے بتایا کہ "مزاحمت کے لیے اسرائیلی قیدیوں کو مارنا یا ان پر تشدد کرنا ممکن نہیں۔ جن کے ہاتھ خون میں رنگے ہیں اور حقیقی مجرم وہ حملہ آور ہیں جو حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔ مزاحمتی قوتیں قیدیوں کے ساتھ ہر طرح کا انسانی سلوک کرتی ہیں۔"
متعللقہ خبریں
اسرائیل مسلح افواج کے سربراہ نے جنگ جاری رکھنے کے منصوبے منظور کر دیئے
اسرائیل مسلح افواج کے سربراہ ہرزی ہالیوی نے غزّہ کی پٹّی میں جنگی دوام کے منصوبوں کی منظوری دے دی