امریکہ نے فلسطین کے لئے متوقع امداد کے 65 ملین ڈالر حصے کو التوا میں ڈال دیا

یہ فیصلہ اسلحے کے زور پر گھر سے بے گھر کئے جانے والے وطن سے بے وطن کئے جانے والے کئی ملین فلسطینی مہاجرین کے لئے ایک دھمکی کی حیثیت رکھتا ہے: مصطفی البرگوسی

890120
امریکہ نے فلسطین کے لئے متوقع امداد کے 65 ملین ڈالر حصے کو التوا میں ڈال دیا

امریکہ کی وزارت خارجہ  نے فلسطین کے لئے متوقع 125 ملین ڈالر کی امداد کے 65 ملین حصے کو نظر ثانی کے لئے التوا میں ڈالنے کا اعلان کیا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ہیتھر نارٹ نے یومیہ پریس کانفرنس میں موضوع سے متعلق جاری کردہ بیان  میں کہا ہے کہ امریکہ نے فلسطین کے لئے متوقع امداد کے 65 ملین ڈالر حصے کو نظر ثانی کے لئے التوا میں ڈال دیا ہے تاہم یہ امداد کی منسوخی کا مفہوم نہیں رکھتا۔

نارٹ نے کہا کہ امریکہ کی حیثیت سے ہم بعض تبدیلیاں کئے جانے کی توقع کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امداد کے 65 ملین ڈالر کو التوا میں ڈال دیا گیا ہے جبکہ 60 ملین ڈالر امداد، اقوام متحدہ  کے مہاجرین کی امداد کے ادارے  UNRWA کو فراہم کر دی جائے گی۔

نارٹ نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے کا اقوام متحدہ میں بیت المقدس کے لئے کروائی جانے والی رائے شماری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

تاہم فلسطین کی قومی پیش قدمی تحریک کے سیکرٹری جنرل مصطفی البرگوسی نے  امریکہ کے مذکورہ فیصلے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ فیصلہ  اسرائیلی دباو سے مشابہہ خطرناک سیاسی حوالہ رکھتا  ہے اور اس کا ہدف فلسطینی مہاجرین کی اپنے وطن واپسی کے حق کو ختم کرنا ہے۔

البرگوسی نے کہا کہ یہ فیصلہ اسلحے کے زور پر گھر سے بے گھر کئے جانے والے وطن سے بے وطن کئے جانے والے کئی ملین فلسطینی مہاجرین کے لئے ایک دھمکی کی حیثیت رکھتا ہے۔

انہوں نے بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ امداد میں کمی  کے بعد  UNRWA کے فنڈ میں پیدا ہونے والی کمی  کی تلافی کے لئے کوئی میکانزم قائم کیا جائے۔



متعللقہ خبریں