میانمار میں فوجی انتظامیہ کی لاپروائی کے نتیجے میں بحران "ناقابل برداشت"ہو چکا ہے: وولکر ترک
ترک نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 53 ویں اجلاس میں 2021 کی بغاوت کے بعد میانمار میں بحران کے بارے میں اپنا جائزہ پیش کیا ہے
اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا کہ میانمار میں فوجی انتظامیہ کی "لاپرواہ" سرگرمیوں کی وجہ سے ملک میں بحران "ناقابل برداشت" ہو گیا ہے۔
ترک نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 53 ویں اجلاس میں 2021 کی بغاوت کے بعد میانمار میں بحران کے بارے میں اپنا جائزہ پیش کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میانمار میں فوجی حکمرانی کے تحت رہنے والے لوگوں کے لیے تشدد کو مزید برداشت کرنا "تقریباً ناممکن" ہے، ترک نے زور دے کر کہا کہ فوجی انتظامیہ کی "لاپرواہی" سرگرمیوں کی وجہ سے بحران "ناقابل برداشت" ہو گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میانمار میں بغاوت کے بعد ملک کی معیشت خراب ہوئی اور من مانی گرفتاریاں اور تشدد شروع ہوا، ترک نے کہا کہ فوجی انتظامیہ نے مختلف قانونی رکاوٹیں کھڑی کیں تاکہ ضرورت مند لوگوں کو مدد نہ مل سکے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال خوراک کی قیمتوں میں 177 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ملک میں تنازعات کی وجہ سے خوراک کی پیداوار میں شدید کمی واقع ہوئی ہے ، ترک نے کہا کہ 15.2 ملین افراد کو فوری خوراک کی امداد کی ضرورت ہے۔
ترک نے کہا کہ 2021 سے اب تک میانمار میں 1.5 ملین سے زاہد افراد زبردستی اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں۔