قران کو چیلنج کرنے والامسیحی پروفیسر مبلغ اسلام بن گیا

1977میں ایک کینیڈین پروفیسر گیری ملر قرآن میں تو کوئی بھی خامی ڈھونڈنے میں ناکام رہا البتہ یہ ضرور ہوا کہ قرآنی تعلیمات سے متاثر ہو کر اس نے اسلام قبول کر لیا اور عیسائیت کی بجائے اسلام کا مبلغ بن گیا

395461
قران کو چیلنج کرنے والامسیحی پروفیسر مبلغ اسلام بن گیا

بلاشبہ قرآن کریم غلطیوں سے پاک مقدس کتاب ہے اور کسی انسان کے بس کی بات نہیں کہ اس میں کوئی غلطی ڈال سکے یا پکڑ سکے کیونکہ یہ واحد الہامی کتاب ہے جس کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے خود اپنے ذمہ لے رکھا ہے۔
1977میں ایک کینیڈین پروفیسر گیری ملر نے قرآن مجید میں کوئی خامی تلاش کرنے کا لایعنی ارادہ کیا اور مقدس کتاب کا بغور مطالعہ شروع کر دیا۔
گیری ملر ٹورنٹو یونیورسٹی میں پڑھاتا تھا اور عیسائی مبلغ بھی تھا۔
اس کا خیال تھا کہ قرآن پاک میں خامی ڈھونڈ لینے سے مسلمانوں کو عیسائیت پر لانے میں مدد ملے گی، لیکن جب اس نے قرآن پر تحقیق کی تو اس کے نتائج بالکل برعکس نکلے۔
گیری قرآن مجید میں تو کوئی بھی خامی ڈھونڈنے میں ناکام رہا البتہ یہ ضرور ہوا کہ قرآنی تعلیمات سے متاثر ہو کر اس نے اسلام قبول کر لیا اور عیسائیت کی بجائے اسلام کا مبلغ بن گیا۔
ملر نے قران مجید کے مطالعے کے بعد جو کچھ لکھا انتہائی غیرجانبداری کے ساتھ لکھا، اس کی تحقیق اور بیانات اس قدر مثبت تھے کہ شاید اکثر مسلمانوں نے بھی قرآن مجید کی شان میں ایسے الفاظ نہ کہے ہوں۔قرآن مجید کے بغور مطالعے کے بعد ملر نے لکھا کہ ایسی تحریر لکھنا کسی انسان کا کام نہیں ہو سکتا۔قرآن مجید کی سب سے پہلی چیز جس نے ملر کو متاثر کیا وہ اس کتاب مقدس کی کئی آیات کا ایک خاص انداز تھا۔ مثلاً سورة النساءکی 82ویں آیت، جس کا ترجمہ ہے کہ ”تو کیا وہ قرآن پر غور نہیں کرتے؟ اگر یہ (قرآن مجید)اللہ کے سوا کسی اور کا کام ہوتا تو بے شک وہ اس میں کئی غلطیاں پاتے۔“ اور سورة البقرة کی 23ویں آیت، جس کا ترجمہ ہے کہ ”اور اگر تم اس کتاب پر شک کرتے ہو جو ہم نے اپنے پیغمبر پر اتاری، تو اس جیسی ایک سورة لا کر دکھاو۔“
قرآن  پر تحقیق کے بعد پروفیسر ملر نے ”دی امیزنگ قرآن“ کے نام سے ایک لیکچر دیا جس میں اس نے کہا کہ ”دنیا میں ایسا کوئی مصنف نہیں ہے جو ایک کتاب لکھے اور پھر لوگوں کو چیلنج کرے کہ آومیری کتاب میں سے غلطی نکال کر دکھاو، جس طرح قرآن کریم میں بارہا کہا گیا ہے۔ دوسرے لفظوں میں قرآن پاک اپنے قاری کو کہتا ہے کہ مجھ میں کوئی غلطی نہیں ہے اور پھر تمام لوگوں کو غلطی ڈھونڈنے کا چیلنج کرتا ہے۔
ملر مزید کہتا ہے کہ” یہ بہت ہی حیران کن ہے کہ قرآن میں جو آیات مسلمانوں کی کسی شکست یا صدمے کے موقع پر نازل ہوئیں ان میں فتح کی خوشخبری سنائی گئی جبکہ جو آیات کسی فتح کے موقع پر نازل ہوئیں ان میں غروروتکبر سے بچنے کی تنبیہہ کی گئی ہے اور مسلمانوں سے مزید جدوجہد اور قربانیاں طلب کی گئی ہیں۔“


گیری ملر کہتا ہے کہ ”اگر کوئی شخص اپنی آپ بیتی لکھتا ہے تو وہ اپنی فتوحات کو بڑھا چڑھا کر بیان کرتا ہے اور شکست کو بھی حیلے بہانے سے جیت ہی قرار دینے کی کوشش کرتا ہےلیکن قرآن مجید میں تسلسل کے ساتھ اور انتہائی منطقی انداز میں اس کے بالکل برعکس لکھا گیا ہے۔
قرآن مجید میں کسی ایک مخصوص وقت کی تاریخ بیان نہیں کی گئی بلکہ اس میں عام قوانین وضع کیے گئے ہیں جو اللہ تعالیٰ اور اس کے بندوں کے مابین تعلق کے خدوخال کا تعین کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ گیری ملر نے 1977میں قرآن پر تحقیق کا آغاز کیا تھا اور محض ایک سال بعد1978میں انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور اپنا نام عبدالاحد رکھ لیا تھا۔
اب انہوں نے اپنی زندگی دعوت اسلامی کے لیے وقف کر رکھی ہےاور وہ ٹی وی پروگرامز اور پبلک لیکچرز میں لوگوں کو اسلام کی تبلیغ کرتے ہیں۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں