میں اپنی اجتماعی عصمت دری کی ذمہ دار خود ہوں: کریسی

مشہور برطانوی گلوکارہ کریسی ہائینڈ نے نوجوانی کے دور میں اپنے ساتھ ہونے والے گینگ ریپ کا الزام خود کو دے کر اس بحث کو پھر سے شعلہ دکھا دیا ہے

341583
میں اپنی اجتماعی عصمت دری کی ذمہ دار خود ہوں: کریسی

خواتین کے لباس، بے پردگی اور انداز و اطوار اور ان پر کئے جانے والے جنسی حملوں کے درمیان تعلق کا موضوع بہت حساس نوعیت کا حامل ہے اور جہاں ایک رائے یہ ہے کہ خواتین کی اپنی بد احتیاطی بھی جنسی درندوں کو ان کی طرف مائل کرتی ہے وہیں دوسری طرف اس رائے کے مخالفین اسے سننے کیلئے تیار نہیں اور متاثرہ خواتین کو کسی بھی حوالے سے ذمہ دار قرا دینے کو بے حسی کہا جاتا ہے۔

مشہور برطانوی گلوکارہ کریسی ہائینڈ نے نوجوانی کے دور میں اپنے ساتھ ہونے والے گینگ ریپ کا الزام خود کو دے کر اس بحث کو پھر سے شعلہ دکھا دیا ہے اور اب دونوں اطراف جوشیلے دلائل کی آگ بھڑک اٹھی ہے۔
کریسی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر خواتین ایک خاص طرح کا لباس پہنتی ہیں اور کچھ خاص انداز اختیار کرتی ہیں تو پھر انہیں اپنی طرف مائل ہونے والی ناپسندیدہ توجہ کیلئے تیار رہنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا ’اگر میں نے باحیا لباس پہن رکھا ہے اور اپنے آپ میں مگن ہوں تو اپنی عزت پر حملہ کرنے والے کو الزام دوں گی لیکن اگر میں نے توجہ کھینچنے والا لباس پہنا ہے اور اپنی نمائش ‘کررہی ہوں تو یہ ایسے شخص کو دعوت دینے کے مترادف ہے جو پہلے ہی پٹری سے اترا ہوا ہے، ایسا مت کریں۔ یہ خلاف عقل ہے‘‘ انہوں نے اپنی خود نوشت کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ جب وہ 21سال کی تھیں تو ایک دن نشہ کرکے گھوم رہی تھیں۔ موٹر سائیکل سواروں کے ایک گروہ نے انہیں پارٹی میں چلنے کی دعوت دی اور وہ ان کے ساتھ ہولیں۔ کریسی نے بتایا کہ موٹر سائیکل سواروں کا گینگ انہیں ایک ویران جگہ لے گیا اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا، انہوں نے واضح الفاظ میں خود کو واقعہ کا ذمہ دار قرار دیا اور کہا ’’اگر آپ صرف زیر جامہ پہن کر پھر رہی ہیں اور آپ کا حلیہ پکار پکار کر کہہ رہا ہے، آئیے میرے ساتھ زیادتی کیجئے، تو پھر اس کا الزام کسی اور کو تو نہیں دیا جاسکتا‘‘ کریسی کا بیان سامنے آنے پر حقوق نسواں کے حامی اداروں اور افراد نے سخت احتجاج کیا ہے اور ان کے بیان کو گمراہ کن قرار دیا ہے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں