روزے کی فضیلت اور اس کے مسائل

روزے کی فضیلت اور اس کے مسائل فقہ کی روشنی میں

326356
روزے کی فضیلت اور اس کے مسائل

توحیدورسالت کی شہادت کے بعد نماز‘روزہ ‘زکوٰة اور حج اسلام کے عناصر ِاربعہ ہیں اور پھر ان چار چیزوں میں سے بھی نماز اور روزہ کی زیادہ اہمیت ہے ‘اس لیے کہ یہ ہر مسلمان پر فرض ہیں ‘جب کہ زکوٰة صاحب ِنصاب پر اور حج صاحب ِاستطاعت پر فرض ہے۔
اس کے علاوہ روزہ داروں کے لیے جنت کا ایک دروازہ ”ریان“ مخصوص ہے، جس میں سے صرف روزہ دار ہی داخل ہو ں گے ‘اُ ن کے علاوہ کوئی اور اس دروازہ سے داخل نہیں ہوگا، ان کے علاوہ روزے کے فضائل سے کتبِ احادیث بھری پڑی ہیں‘لیکن ا ن کو طوالت کی وجہ سے بیان نہیں کیا جارہا۔

روزہ کی نیت سے متعلق مسائل
٭… رمضان المبارک کے روزے کی نیت صبح صادق طلوع ہونے سے پہلے کرلینا بہتر ہے۔

٭… اگر صبح صادق طلوع ہونے کے بعد روزہ رکھنے کا ارادہ کیا، اس حال میں کہ صبح صادق سے کچھ کھایا پیا نہیں تھاتو روزہ کی نیت صحیح ہے۔

٭… کچھ نہ کھانے کی صو رت میں بھی ”نصف النہار شرعی“تک نیت کی جاسکتی ہے، اس کے بعد نہیں،نصف النہار شرعی کا مطلب ہے:صبح صادق سے غروب ِ آفتاب تک پورا دن ہے اور اس کا نصف ”نصف النہار شرعی“ ہے،اس وقت تک انسان روزہ کی نیت کرسکتا ہے۔

٭… نیت زبان سے ادا کرنا ضروری نہیں ہے‘بس دل میں ارادہ کرلینا ہی کافی ہے ۔

٭… نفلی روزے کی نیت رمضان کے روزے کی طرح نصف النہار شرعی تک کی جاسکتی ہے ۔

٭… رمضان کے قضا روزوں کی نیت صبح صادق سے پہلے پہلے ہی ہو سکتی ہے،ا س کے بعد رمضان کے قضا روزے کی نیت کرنا درست نہیں ہے۔

٭… اگر کسی نے رات کو سوتے وقت روزہ (رمضان کا ہو یا نفل یا قضا کا)کی نیت کی تو صبح صادق تک اُسے اس نیت کو بدلنے کا اختیار ہے کہ وہ روزہ نہ رکھنے کی نیت کرلے،لیکن اگر صبح صادق طلوع ہوگئی تو اب اس کا روزہ شروع ہوگیا،اب اگر وہ کچھ کھاتا ہے تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا اور رمضان کے روزہ کی صورت میں اس پرکفارہ او ر قضا، جب کہ نفل روزہ کی صورت میں صرف قضا لازم ہوگی۔

٭… سحری کھائے بغیر بھی روزہ کی نیت کی جاسکتی ہے‘البتہ سحری کھانا مستحب اور برکت کا باعث ہے۔

سحری سے متعلق مسائل
٭… سحری کھانا مستحب ہے اور احادیث میں اس کی بہت فضیلت وارد ہوئی ہے،حضرت انس رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:”سحری کھایاکرو، کیوں کہ سحری کھانے میں برکت ہے۔“(متفق علیہ)

٭… سحری کھانے کا وقت صبح صادق طلوع ہونے تک ہے۔صبح صادق طلوع ہوتے ہی سحری کا وقت ختم ہوجاتا ہے۔

٭… بعض لوگ رات کو ہی سحری کھا کر سو جاتے ہیں ،ایسا کرنا پسندیدہ نہیں ہے ،اس لیے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے سحری دیر سے کھانے کو خیر کا باعث قرار دیا ہے ۔

٭… آج کل اخبارات اور مساجد میں صبح صادق طلوع ہونے کا ٹائم ٹیبل موجود ہوتا ہے، اُس کے حساب سے سحری کھانا بند کردینا چاہیے۔

٭… اذان اور سائرن بجنے کے شروع ہونے تک کھاتے پیتے رہنا آج کل کے جدید دور میں مناسب بھی نہیں ہے، اس لیے کہ ہر گھر میں گھڑی موجود ہے اور صبح صادق کے طلوع ہونے کا علم بھی ہے۔

٭… بعض لوگ تو اذان ختم ہونے تک کھاتے رہتے ہیں، جو سراسر غلط ہے، اس لیے کہ اذان کی ابتدا صبح صادق کے طلوع ہونے پر ہوتی ہے، جب کہ سحری کا وقت صبح صادق کے طلوع ہوتے ہی ختم ہوجاتا ہے۔

٭… حالت ِجنابت میں سحری کھا لینا اور روزہ رکھ لینا جائز ہے‘لیکن جتنی جلدی ممکن ہو انسان کو پاکی حاصل کرلینی چاہیے، اس لیے کہ زیادہ دیر ناپاک رہنا بھی گناہ کے زمرے میں آتا ہے۔

ا

 

فطار سے متعلق مسائل
٭… نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق سورج غروب ہوتے ہی روزہ افطار کرلینا چاہیے، افطار میں تاخیر کرنے کو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے خیر کے منافی اور دین کے غلبے کے خلاف قرار دیا ہے۔

٭… روزہ افطار کرنے کی مسنون دعا یہ ہے:”ذَھَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّت الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْاَجْرُ اِنْ شَاءَ اللّٰہُُ“ (ابو داود)”پیاس چلی گئی‘رگیں تر ہوگئیں اور اجروثواب اللہ کے حکم سے قائم ہوگیا۔“ اَللّٰہُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ․ (ابو داود) ”اے اللہ! میں نے تیرے لیے روزہ رکھا اور تیرے دیے ہوئے رزق پرافطار کیا۔“

٭… تازہ کھجور سے روزہ افطار کرنا مستحب و مسنون ہے،اگر کھجور میسر نہ ہو تو پانی سے روزہ افطار کرنا چاہیے، اس لیے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا بھی یہی معمول تھا۔

٭… افطار کا وقت دعا کی قبولیت کا وقت ہوتا ہے، اس لیے افطار سے چند منٹ پہلے سے ہی خشوع وخضوع کے ساتھ دعا کا اہتمام کرنا چاہیے۔

٭… اگر کسی نے سورج غروب ہونے کی غلط فہمی پر روزہ افطار کر لیا تو اس کا روزہ نہیں ہوااوراس پر اس روزہ کی قضا لازم ہے‘البتہ اس پر روزہ توڑنے کا کفارہ لازم نہیں آئے گا، بعض کے نزدیک روزہ نہیں ٹوٹے گا ،اس لیے کہ ایسا غلط فہمی کی بنا پر ہوا ہے۔

٭… سحری اور افطار میں اس جگہ کا اعتبار ہوگا جہاں انسان اُس وقت موجود ہے،مثلاً :اگر کوئی سعودی عرب سے روزہ رکھ کر لاہور آتا ہے تو وہ افطاری لاہور کے وقت کے مطابق کرے گا۔

٭… ہوائی جہاز میں سفر کرتے ہوئے افطارکا وقت تب ہوگا جب وہاں موجود لوگوں کو سورج غروب ہوتا نظر آئے ۔زمین والے وقت کے مطابق وہ افطار نہیں کر سکتے، اس لیے کہ اتنی بلندی پر ہونے کے باعث سورج اُن کے سامنے طلوع نظر آرہاہوتاہے۔

٭… جان بوجھ کر کھا پی لینے سے روزہ ٹوٹ جائے گا،اس صورت میں کفارہ اور قضا دونوں لازم ہیں۔

٭… دانتوں میں گوشت یا کھانے کا کوئی حصہ رہ گیا اور روزہ کی حالت میں انسان نے نگل لیا تو اگر وہ چنے کے دانے کے برابر ہے تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور قضا لازم ہوگی اور اگر چنے کے دانے سے کم ہے تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔

٭… وضو کرتے وقت یانہاتے وقت اگر غلطی سے پانی حلق میں چلا گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا، اس صورت میں صرف قضا لازم ہے،اسی بنا پر انسان کو چاہیے کہ روزہ کی حالت میں فرض غسل کرتے وقت بھی نہ تو غرارہ کرے اور نہ بہت زیادہ ناک میں پانی ڈالے، کیوں کہ اس سے روزہ ٹوٹ جانے کا قوی اندیشہ ہوتاہے۔

٭… روزے کی حالت میں اگر بارش کے پانی کا قطرہ حلق سے نیچے چلا گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا،اگر یہ فعل جان بوجھ کرکیا تو کفارہ اور قضا دونوں لازم ہوں گے اور اگر غلطی سے ایسا ہوا تو صرف قضا ہوگی۔

٭… اگر کسی نے زبردستی کچھ کھلا دیا تو روزہ ٹوٹ جائے گااور صرف قضا لازم ہوگی کفارہ نہیں،البتہ کھلانے والا گنہگار ہوگا۔

٭… دانتوں یا مسوڑوں سے خون نکل کر حلق میں چلا جائے تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گااور قضا لازم ہوگی۔

٭… روزہ کی حالت میں بیوی سے ہم بستری کرنے سے بھی روزہ ٹوٹ جائے گا اوراس صورت میں کفارہ اور قضا دونوں لازم ہوں گے۔

٭… اگر ہم بستری نہیں کی صرف بوسہ لیااور اِنزال ہو گیا تو اس صورت میں روزہ فاسد ہوجائے گااور قضا لازم ہوگی۔

٭… اگر کسی مرد نے ہاتھوں سے انزال کرلیا تو اس صورت میں صرف قضا لازم ہوگی،بعض کے نزدیک چوں کہ ایسا جان بوجھ کر کیا گیا ہے اس لیے کفارہ بھی لازم ہوگا۔

٭… اسی طرح اگر کسی شخص نے عورت کو شہوت سے دیکھا یا چھوا اور انزال ہو گیا تو اس صورت میں بھی صرف قضا لازم ہوگی۔

٭… اگر کسی نے قصداًمنہ بھر کر قے(اُلٹی)کی تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا،یا پھر اگر خودبخود قے آئی او رپھر اُس نے جان بوجھ کر اندر نگل لی تو اس سے بھی روزہ ٹوٹ جائے گا۔

٭… روزہ کی حالت میں سگریٹ یا حقہ پینے سے بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور اگر یہ کام جان بوجھ کر کیا ہے تو قضا اور کفارہ دونوں لازم ہوں گے‘ورنہ صرف قضا لازم ہوگی۔

٭… اگر کوئی شخص سحری کے وقت پان یا چھالیہ منہ میں ڈال کر سو گیااور سحری کا وقت ختم ہونے کے بعد اس کی آنکھ کھلی تو اس کا روزہ نہیں ہوا،اس پر قضا لازم ہے۔

٭… اگر کسی کی نکسیر پھوٹ گئی اور خون حلق میں چلا گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گااور اگر خون حلق میں نہیں گیا تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔

٭… روزہ کی حالت میں سانس کی بیماری کی وجہ سے inhaler استعمال کرنے سے روزہ ٹوٹ جائے گاا ور صرف قضا لازم ہوگی۔

جن چیزوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا
٭… اگر کسی نے روزہ کی حالت میں بھول کر کھا پی لیا تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا،البتہ اگر کھاتے کھاتے یاد آجائے تو فوراً کھانا پینا چھوڑ دے اور اگر چیز منھ میں ہو تو اُسے بھی تھوک دے۔

٭… اگر کسی نے روزہ کے دوران کوئی چیز چکھ کر تھوک دی تو اس سے روزہ پر کوئی فرق نہیں پڑتا‘البتہ بلاعذر ایسا کرنا مکروہ ہے۔

٭… روزہ کی حالت میں تھوک نگلنے سے بھی روزہ پر فرق نہیں پڑتا‘البتہ جان بوجھ کرتھوک کو جمع کرکے نگلنا مکروہ ہے۔

٭… روزہ کی حالت میں گرد وغبار یا دھواں حلق میں چلا جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ البتہ اگر ان چیزوں کو جان بوجھ کر حلق سے نیچے اتارا گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

٭… روزہ کی حالت میں مسواک (چاہے خشک ہویاتر)کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

٭… روزہ کی حالت میں اگر غسل کرتے ہوئے کان میں خودبخود پانی چلا گیا تو روزہ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، اس لیے کہ یہ اختیار سے باہر ہے۔

٭… روزے کی حالت میں ٹوتھ پیسٹ اور ٹوتھ پاوٴڈر کا استعمال مکروہ ہے،البتہ کسی عذر کی بناپر ہو تو اس کی گنجائشہے، وہ بھی اس صورت میں جب کہ اس کا ذائقہ حلق میں محسوس نہ ہو۔

٭… روزہ کی حالت میں خود سے قے(اُلٹی)آجانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

٭… روزہ کی حالت میں دانتوں سے خون نکلنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا‘بشرطیکہ خون حلق میں نہ جائے،اگر خون حلق میں چلا گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

٭… روزہ کی حالت میںآ نکھ میں سرمہ یا کاجل لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

٭… روزہ کی حالت میں سر یا پورے جسم پر تیل لگانے اور مالش کرنے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔

… روزہ کی حالت میں بیوی سے معانقہ کرنے یا بوسہ لینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، بشرطیکہ انسان کو اپنے نفس پر کنٹرول ہو۔

… روزہ کی حالت میں اگر احتلام ہوجا ئے تو اس سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔

… انجکشن لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا‘چاہے انجکشن گوشت میں لگایا جائے یا رگ میں‘البتہ بغیرکسی مجبوری کے روزہ کی حالت میں طاقت کاانجکشن لگانا مکروہ ہے۔

… گلوکوز کی بوتل (drip)لگانے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا‘البتہ بغیر کسی مجبوری کے ایسا کرنا مکروہ ہے۔

… روزہ کی حالت میں جسم کے کسی حصے سے‘ کسی بھی مقدار میں خون نکلنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

… روزہ کی حالت میں کسی کو خون دینے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔

… روزہ کی حالت میں دانت نکلوانے سے روزہ پر کوئی فرق نہیں پڑتا‘بشرطیکہ خون حلق میں نہ جائے۔

… روزہ کی حالت میں مرگی کا دورہ پڑنے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔

… روزہ کی حالت میں آنکھ میں دوائی ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا،لیکن جدید میڈیکل سائنس کی تحقیق کے مطابق آنکھ میں ڈالی گئی سیال دوائی کا ذائقہ چوں کہ حلق میں محسوس ہوتا ہے، اس لیے احتیاط کے پیش نظر روزے کی حالت میں (بغیر کسی مجبوری کے)آنکھ میں دوائی ڈالنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

… روزہ کی حالت میں کان یا ناک میں دوائی یا تیل ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔

… روزہ کی حالت میں منہ میں بلا عذر دوائی لگانا مکروہ ہے اور اگر کسی نے منہ میں دوائی لگائی اور وہ حلق میں چلی گئی تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا،بعض کے نزدیک روزہ نہیں ٹوٹے گا۔

عورتوں کے مخصوص مسائل
… حیض و نفاس کے دنوں میں عورت کے لیے روزہ رکھنا جائز نہیں ہے‘البتہ ان روزوں کی قضا فرض ہے۔

… اگر کسی عورت کو روزہ کے دورانmenses (حیض) شروع ہوجائے تو اس کا روزہ ختم ہوجاتا ہے اور اس کی قضا اس پر لازم ہے۔

… حاملہ عورت کو روزہ رکھنے کی وجہ سے اپنی یا اپنے بچے کی جان کا خطرہ ہو تو وہ روزہ چھوڑ سکتی ہے ‘لیکن بعد میں ان روزوں کی قضا لازم ہے۔

… اسی طرح اگردودھ پلانے والی عورت کا روزہ رکھنے کی وجہ سے دودھ کم ہوجاتا ہے اور بچے کا پیٹ نہیں بھرتا تو وہ روزہ چھوڑ سکتی ہے‘لیکن بعد میں قضا لازم ہے۔

… اگر عورت مندرجہ بالاکسی عذر کی بنا پرروزہ نہیں رکھتی تب بھی اُس کے لیے مستحب ہے کہ وہ روزہ دار کی طرح رہے اور کسی کے سامنے کھانے پینے سے پرہیز کرے۔

… اگر عورت کو سالن چکھنے کی ضرورت پیش آئے تو وہ ایسا کرسکتی ہے، لیکن ایسا کرنا کسی مجبوری کی بنا پر جائز ہے اور بغیر کسی مجبوری کے ایسا کرنا مکروہ ہے، نیز صرف سالن چکھ سکتی ہے اگر سالن یا اس کا ذائقہ حلق میں چلا گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

… اسی طرح مجبوری میں عورت اپنے بچے کو کھانے کی کوئی چیز چبا کر دے سکتی ہے‘لیکن اگر اس نے اتنا چبایا کہ اس چیز کا ذائقہ حلق میں محسوس ہوا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

… عورت اگر نفل روزہ رکھنا چاہتی ہے تو وہ اپنے خاوند سے اجازت لے اور اگر وہ بغیر اجازت کے نفل روزہ رکھتی ہے اور اس کاخاوند اعتراض کرتا ہے تو اس کو چاہیے کہ اس نفلی روزہ کو توڑ دے اور بعد میں اس کی اجازت سے قضا کرے،رمضان کے روزے چوں کہ فرض ہیں، اس لیے ان میں اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔

شیخ فانی سے متعلق مسائل
… شیخ فانی ایک فقہی اصطلاح ہے، جو ایسے بوڑھے مر د یا بوڑھی عورت کے لیے استعمال ہوتی ہے جو عمرکے ایسے حصے میں پہنچ گئے ہوں کہ روز بروز ان کی کمزوری میں اضافہ ہی ہوتا جاتا ہو، ایسا شخص جب روزہ رکھنے سے عاجز ہو‘ یعنی نہ اب رکھ سکتا ہے، نہ آئندہ اس میں اتنی طاقت آنے کی امید ہے کہ وہ روزہ رکھ سکے ‘ تواسے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے اور ہر روزے کے بدلے فدیہ دینے کا حکم ہے ۔

… اگر کوئی شیخ فانی گرمیوں میں گرمی کی شدت کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتا ‘مگر سردیوں میں روزہ رکھنے کی قدرت رکھتا ہے تووہ ماہِ رمضان کے روزے افطار کرے اور ان روزوں کی سردیوں میں قضاکرے،اس صورت میں ر وزوں کا فدیہ قابلِ قبول نہیں ہوگا۔

… اگر کوئی شیخ فانی روزے کی طاقت نہیں رکھتا تھا اور اس نے اپنے روزوں کا فدیہ ادا کر دیا،کچھ عرصہ گزرنے کے بعد اس کی طاقت بحال ہو گئی تو اب اس کا فدیہ صدقہ شمار ہوگا اور وہ اپنے قضا شدہ روزوں کی قضا کرے گا۔

… شیخ فانی کسی غریب مسکین کو رقم دے کر اس سے اپنے روزے نہیں رکھواسکتا ،اس لیے کہ روزہ‘ نماز کی طرح ایک بدنی عبادت ہے اور بدنی عبادت میں کوئی کسی کی نیابت نہیں کر سکتا۔

مریض سے متعلق مسائل
… اگر مریض کو روزہ رکھنے کی وجہ سے موت یا عضو کے ضائع ہونے کا خدشہ ہو تو وہ روزہ چھوڑ سکتا ہے اور صحت حاصل ہوجانے کے بعد ان روزوں کی قضا کرے گا۔

… اگر اُسے یقین ہوجائے کہ اب وہ اس بیماری سے صحت یاب نہیں ہوسکتا تو وہ اپنے قضا شدہ روزوں کا فدیہ ادا کرے گا۔

… فدیہ ادا کرنے کے بعد اگر وہ صحت یاب ہو جاتا ہے تو اس کا فدیہ صدقہ شمار ہوگا اور اسے ان روزوں کی قضا کرنا ہوگی۔

… اگر وہ صحت یاب ہونے کی اُمید پر فدیہ ادا نہیں کرتا اور وفات پا جاتا ہے تو اس کے ورثا کو چاہیے کہ اس کے مال میں سے فدیہ ادا کریں۔

مسافر سے متعلق مسائل
… مسافر کے لیے روزہ نہ رکھنے کی رخصت ہے،علمائے کرام کے مطابق سفر میں روزہ نہ رکھنے کی رخصت مشقت پر محمول ہے،اس لیے کہ احادیث میں مذکور ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کبھی سفر میں روزہ رکھتے تھے اور کبھی چھوڑدیتے تھے۔

… موجودہ زمانے میں جب بے شمار سفری سہولتیں میسر ہیں اور سفر میں کوئی مشقت پیش نہیں آتی تو بلا وجہ سفر کو عذر بنا کر روزہ چھوڑ دینا مناسب نہیں ہے۔

… اگر سفر کی وجہ سے کوئی روزہ چھوٹ گیا تو اس کی قضا لازم ہے۔

روزے کا فدیہ
… ایک روزے کا فدیہ صدقہ فطر کے برابر ہے،یعنی پونے دو کلو گندم یا اُس کی قیمت کسی غریب کو دے دے یا کسی مسکین کو دو وقت کا کھانا کھلا دے۔

… فدیہ صرف اُس صورت میں دیا جا سکتا ہے جب یہ یقین ہوجائے کہ روزہ رکھنے کی نہ اب طاقت ہے اور نہ آئندہ طاقت بحال ہونے کی کوئی اُمید ہے۔

… انسان کے ذمے اگر قضا روزے ہوں تو اس پر واجب ہے کہ وہ اپنے ورثا کو اُن روزں کا فدیہ ادا کرنے کی وصیت کرے۔

… اگر انسان وصیت نہیں کرتا تو اس کے روزوں کا فدیہ اس کے ورثا خود سے بھی ادا کر سکتے ہیں اور میت کی طرف سے روزوں کا فدیہ اداکرنا میت کے حقوق میں سے ایک حق بھی ہے۔

روزے کا کفارہ
… کفارہ صرف رمضان کا روزہ توڑنے پر لازم آتا ہے،نفل یا قضا روزہ توڑنے کا کوئی کفارہ نہیں ہوتا‘البتہ قضا لازم ہوتی ہے۔

… روزے کا کفارہ یہ ہے کہ دوماہ کے لگاتار روزے رکھے یا ساٹھ مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلائے یا ہر مسکین کو صدقہ فطر کے مقدار غلہ یا اس کی قیمت دے۔

… اگر میاں بیوی نے روزہ کی حالت میں صحبت کی تو دونوں پر الگ الگ کفارہ لازم ہوگا۔

… ایک رمضان کے اگر کئی روزے توڑنے کا کفارہ لازم ہوا تو ایک کفارہ ادا کرنے (یعنی دوماہ کے روزے رکھنے یا ساٹھ مسکینوں کو صدقہ فطرکی مقدار غلہ دینے)سے اُن سب روزوں کی طرف سے کفارہ ادا ہو جائے گا۔

… اگر دورمضان کے روزوں کا کفارہ لازم ہوا ہے تو وہ الگ الگ دینے سے ہی ادا ہوگا۔

روزہ کے متفرق مسائل
… اگر کوئی شخص رمضان کے شروع میں کسی عرب ملک میں تھا جہاں پاکستان سے ایک دن پہلے روزہ شروع ہوااور پھر وہ پاکستان آگیا تو اب مذکورہ شخص پاکستان کے حساب سے عید کرے گا،چاہے اس کے 31روزے ہو جائیں،زائد روزے نفلی شمار ہوں گے۔

… سال بھر میں پانچ دن روزہ رکھنا ممنوع ہے:عید الفطر‘ عیدالاضحی اور ایام تشریق ( یعنی 11‘ 12اور13 ذوالحجہ ) ۔

… ماہِ شعبان کے آخری دن (29یا30)یعنی ماہِ رمضان سے ایک دو دن پہلے روزہ رکھنے کی ممانعت احادیث میں آئی ہے،البتہ اگر کسی شخص کا کوئی معمول ہوتو وہ اس دن روزہ رکھ سکتا ہے،مثلاً :ایک شخص ہر جمعہ کا روزہ رکھتا ہے اور اس دفعہ 29 شعبان کو جمعہ آجائے تو وہ روزہ رکھ سکتا ہے۔

… سال بھر میں چند دن ایسے ہیں جن میں نفل روزہ رکھنا بہت اجر و ثواب کا باعث ہے‘ مثلاً :ماہِ شوال کے چھ روزے‘ نو اور دس یا دس اور گیارہ محرم کا روزہ‘غیر حاجی کے لیے 9 ذوالحجہ (یوم عرفہ) کا روزہ‘ہر ماہ ایام بیض (یعنی ہر اسلامی مہینہ کی13‘14اور15 تاریخ) کے روزے۔

… اگر کوئی شخص مندرجہ بالا دنوں میں رمضان کی قضا کاروزہ رکھنا چاہے تو وہ بھی رکھ سکتا ہے،اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ جب قضا روزے ذمے ہوں تو ان کو رکھنا نفل روزہ سے زیادہ ضروری ہے۔

… اگر کسی نے روزہ رکھنے کی نذر مانی تو اس کا اد اکرنا واجب ہے۔اگر انسان ادا نہیں کرتا تو یہ اُس کے ذمے رہے گا،اس پر لازم ہے کہ وہ مرتے وقت اس روزہ کا فدیہ ادا کرنے کی وصیت کرے۔

… اگر کوئی شخص رمضان میں نذر یا نفل کے روزے کی نیت کر کے روزہ رکھے تو وہ نذراور نفل کا نہیں، بلکہ رمضان کا روزہ ہی شمار ہوگااور نذر اور نفل کا روزہ بعد میں رکھنا پڑے گا۔

… نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:اگر کسی نے رمضان کا روزہ بغیر کسی عذر یا بیماری کے چھوڑا تو پھر ساری عمر بھی روزہ رکھے تو اُس روزہ کے ثواب کو نہیں پہنچ سکتا،یعنی قضا کرنے سے فرض تو ادا ہوجائے گا، مگر فضائل حاصل نہیں ہوں گے۔

… اگر کوئی شخص روزہ رکھتا ہے، مگر نماز نہیں پڑھتا یا گناہوں سے نہیں بچتا تو اس کے ذمے سے فرض تو ادا ہوجائے گا، مگر جو روزہ کے جملہ فضائل ہیں ‘اُن کا مستحق نہیں ہوگا۔

… امتحانات کی وجہ سے رمضان کا روزہ چھوڑنا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ یہ کوئی شرعی عذر نہیں ہے،اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو گھاٹے کا سودا کرتا ہے۔

… روزے دار کا روزہ افطار کرانا بڑی فضیلت کا باعث ہے، احادیث میں مذکور ہے کہ روزہ افطارکرانے والے کو بھی روزہ دار جتنا ثواب ملے گااور روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی


ٹیگز:

متعللقہ خبریں