اگر چین روس سے فوجی تعاون کے لیے میدن میں کودا تو پھر اسے اس کا ہرجانہ ادا کرنا پڑے گا

چین ایک بڑا ملک ہونے کے ناطے  کہیں زیادہ  جدید ٹیکنالوجی کا مالک ہے

1951424
اگر چین روس سے فوجی تعاون کے لیے میدن میں کودا تو پھر اسے اس کا ہرجانہ ادا کرنا پڑے گا

امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل پیٹرک رائیڈر نے کہا کہ انہیں تشویش ہے کہ چین، جس نے پہلے یوکرین۔روس جنگ میں اپنی غیرجانبداری کا اعلان کیا تھا، اس موقف کو ترک کر کے روس کا ساتھ دے رہا ہے۔

یومیہ  پریس کانفرنس میں سوالات کا  جواب دیتے ہوئے رائڈر نے کہا کہ ہم نے ابھی تک چین کو روس کو ہتھیار دیتے ہوئے نہیں دیکھا لیکن ہم جانتے ہیں کہ انہوں نے اس آپشن کو میز سے نہیں ہٹایا۔

ان کا کہنا تھا کہ روس کو ہتھیار فراہم کرنے کی صورت میں چین کو اس کا ہرجانہ ادا کرنا پڑے گا اس پر بیجنگ کو انتبا ہ دیاگیا ہے۔

رائیڈر نے ایک سوال کہ   چین کا روس  سے تعاون  میدان جنگ کو کس طرح متاثر کرے گا؟ کا جواب دیتے ہوئے کہا   چین ایک بڑا ملک ہونے کے ناطے  کہیں زیادہ  جدید ٹیکنالوجی کا مالک ہے۔

رائڈر نے کہا، "ہم کیا دیکھیں گے کہ چین، جس کے پاس بہت جدید ہتھیار ہیں اور اس نے پہلے بھی اپنی غیر جانبداری کا اعلان کیا تھا اب روس کا ساتھ دیتا ہے اور کہتا ہے کہ  ہم اس کیمپ میں  شامل ہیں ، جو "ہم اب سے یوکرین کو ختم کر دیں گے، نظریات کے حامل ہیں " جیسا کہ میں  پہلے بھی واضح کر چکا ہوں کہ اس  عمل سے  موجودہ  تنازعہ کو طول ملے گا۔"

ترجمان نے کہا کہ جب تک جنگ جاری رہے گی امریکہ یوکرین کی حمایت جاری رکھے گا۔

تازہ ترین امدادی پیکج کے ساتھ، امریکہ اب تک یوکرین کی فوج کو 32 بلین ڈالر کی فوجی امداد فراہم کر چکا ہے۔

امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (USAID  نے بھی اعلان کیا ہے  کہ اس نے یوکرین اور روس جنگ کے پہلے سال میں یوکرین کے لیے 9.9 بلین ڈالر کے امدادی پروگرام کو فعال کر دیا ہے۔

بتایا گیا کہ یہ امداد معلمین اور ہیلتھ ورکرز کو فراہم کی جائے گی۔

 



متعللقہ خبریں