انتہا پسندی اور اسلام دشمنی کے خلاف جدوجہد کے لئے تجاویز

یہودی دشمنی کی طرح اسلام دشمنی پر مبنی جرائم کے بھی اعداد و شمار رکھا جائے اور دیگر دینی جماعتوں کے دینی مقامات کی طرح مسلمانوں کے دینی اداروں کو بھی آئینی معنوں میں تسلیم کیا جائے

416124
انتہا پسندی اور اسلام دشمنی کے خلاف جدوجہد کے لئے تجاویز

جرمنی میں فریڈرک ایبرٹ وقف EFS کی طرف سے "انتہا پسندی اور اسلام دشمنی کے خلاف جدوجہد کے لئے تجاویز" کے نام سے تیار کردہ رپورٹ کا دارالحکومت برلن میں اعلان کر دیا گیا ہے۔
یہ رپورٹ سیاستدانوں کے لئے ، مسلمانوں کی تشکیل کردہ سول سوسائٹیوں کے لئے اور ذرائع ابلاغ کے لئے تجاویز پر مشتمل ہے۔
اس رپورٹ کی تیاری کا کام ماہِ مارچ میں شروع ہوا اور اسے 35 افراد کے ایک وفد نے تیار کیا۔
اس رپورٹ میں جو 12 تجاویز پیش کی گئی ہیں ان میں سے سب سے زیادہ دلچسپ تجویز یہودی دشمنی کی طرح اسلام دشمنی پر مبنی جرائم کے بھی اعداد و شمار رکھنے اور دیگر دینی جماعتوں کے دینی مقامات کی طرح مسلمانوں کے دینی اداروں کو بھی آئینی معنوں میں تسلیم کرنے سے متعلق کوشش کرنے سے متعلق ہے۔
مسلمانوں پر کئے جانے والے حملوں کا ریکارڈ رکھنے سے اس موضوع پر مستقبل میں اٹھائے جانے والے ضروری اقدامات کے لئے ایک ڈیٹا کا کام لیا جا سکے گا۔
جرمنی میں ہجرت ، پناہ گزین اور ان کی معاشرے سے ہم آہنگی کے امور کے ذمہ دار وزیر اعلیٰ آئیدن اوزعوز نے بھی اس بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرمنی میں اسلام کو ابھی تک ایک بلیک بکس کے طور پر دیکھا جاتا ہے لیکن اب اسلام کے بارے میں کھینچی گئی اس تصویر میں تبدیلی کا وقت آ پہنچا ہے۔
اوزعوز نے کہا کہ ایک دوسرے کو زیادہ بہتر سمجھنے کی صورت میں بعض خوف اور تعصبات سے نجات حاصل کرنا ممکن ہے۔
انہوں نے انتہا پسندی کے خلاف جدوجہد کے موضوع پر جرمنی بھر میں ایک مشاورتی نیٹ ورک قائم کرنے کی بھی تجویز پیش کی ہے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں