جرمنی کے سابق مندوب برائے اقوام متحدہ کے بیانات پر یہودیوں کا رد عمل

ہیوسگن نے منگل کی شام جرمن ٹی وی چینل ZDF کے پروگرام "ہیوتے جرنل" میں مشرق وسطیٰ کے بحران کے حوالے سے کہا تھا کہ"ایک سفارتی حل ہونا چاہیے"

2056600
جرمنی کے سابق مندوب برائے اقوام متحدہ کے بیانات پر یہودیوں کا رد عمل

میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے صدر اور اقوام متحدہ میں جرمنی کے سابق سفیر کرسٹوف ہیوسگن مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل کے مطالبے پر اسرائیلی حکام کی تنقید کا نشانہ تھے۔

ہیوسگن نے منگل کی شام جرمن ٹی وی چینل ZDF کے پروگرام "ہیوتے جرنل" میں مشرق وسطیٰ کے بحران کے حوالے سے کہا تھا کہ"ایک سفارتی حل ہونا چاہیے"۔ انہوں نے  اولین ترجیح حماس  کی تحویل میں ہونے والے  یرغمالیوں کو بچانا ہے   کہا تھا اور زور دیا تھا کہ سب کچھ اس کے تابع ہونا چاہیے۔ پھر "ہمیں دو ریاستی حل کی طرف لوٹنا چاہیے، جو کہ ایک درست آپشن ہے۔ اسرائیل کو بھی اس کی پابندی کرنی ہوگی۔ ابھی اس کا تصور کرنا ناممکن ہے، لیکن یہ واحد راستہ ہے۔"

جرمنی میں یہودیوں کی مرکزی کونسل کے صدر جوزف شوسٹر نے اس بیان پر ردعمل کا اظہار کیا۔ شوسٹر نے کہا کہ اسرائیل سے فلسطینیوں کے ساتھ دو ریاستی حل پر بات کرنے کی  اپیل کے حوالے سے فی الحال کوئی بنیاد موجود نہیں۔

جرمنی میں اسرائیلی سفیر رون پراسور نے بھی ہیوسگن کے الفاظ کو "اشتعال انگیز" قرار دیا۔ پروسر نے ہیوسگن پر "حماس کے جوابی حملے" کو معمولی قرار دینے اور اسے "حماس کی کارروائی" کے طور پر بیان کرنے اور کسی بھی طرح سے اس کی مذمت کرنے میں ناکام رہنے کا الزام لگایا۔



متعللقہ خبریں