بیلاروس: دعوے غیر حقیقی ہیں ویگنر سوالکی گزرگاہ کی طرف نہیں بڑھ رہے

ویگنر بیلاروس کے مرکزمیں ہیں اور کہیں بھی نہیں جا رہے۔ وہ حکم کی پابندی کے عادی ہیں: صدر الیگزینڈر لوکا شینکو

2019104
بیلاروس: دعوے غیر حقیقی ہیں ویگنر سوالکی گزرگاہ کی طرف نہیں بڑھ رہے

بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکا شینکو نے، ملک میں موجود ویگنر جنگجووں کی پولینڈ۔لتھوانیا سرحد پر واقع سوالکی گزرگاہ کی طرف تعیناتی کے، دعووں کی تردید کی ہے۔

بیلٹا خبر رساں ایجنسی کے مطابق لوکا شینکو نے کہا ہے کہ مغربی سیاست دانوں کو اندیشہ ہے کہ کہیں  ویگنر جنگجو سوالکی گزرگاہ پر قبضے کا منصوبہ نہ رکھتے ہوں۔ سوالکی گزرگاہ بیلاروس میں نہیں ہے۔ ہم اس گزرگاہ کی طرف یا اس گزرگاہ کے علاقے کی طرف نہیں بڑھ رہے۔ ہزار سالوں سے ہم اس کی ضرورت محسوس نہیں کر رہے۔ بہتر ہے کہ تحمل کا مظاہرہ کیا جائے"۔

صدر لُوکا شینکو نے یہ بھی  کہا ہے کہ "ہم بیلا روس کی فوجی یونٹوں کو اپنی زمین پر اور اپنی مرضی کے مطابق متعین کریں گے۔ ویگنر جنگجووں نے اپنے تجربات کی بنیاد پر اور اپنے پلان کے اندر ایک دفاعی حکمت عملی تشکیل دی ہے اور اس وقت بلا معاوضہ شکل میں بیلاروس کی فوج کو اپنے تجربات سے مستفید کر رہے ہیں "۔

انہوں نے ، ویگنر کے پولینڈ  کی سیر کے لئے جانے کی خواہش سے متعلق جاری کردہ سابقہ  بیان کی بھی وضاحت کی اور کہا ہے کہ میں نے ایسا مذاقاً کہا تھا لیکن  پولینڈ کے شہر 'رزیسزوو' سے جانے والا اسلحہ باخموت میں ہزاروں ویگنر جنگجووں کی ہلاکت کا سبب  بنا تھا جس کی وجہ سے ویگنر میں پولینڈ کے خلاف غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

لُوکا شینکو نے کہا ہے کہ" ویگنر کو پولینڈ میں گھُسنے سے ہم نے روکا ہے اور اس وجہ سے وارسا انتظامیہ کو ہمارا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ روس میں بغاوت کے دوران بھی ہم نے سلامتی کی ضمانت دے کر کسی ممکنہ خانہ جنگی کا سدّباب کیا ہے "۔

انہوں نے کہا ہے کہ "سوالکی گزرگاہ کی طرف جانے کے لئے ویگنر گروپ کے 100 افراد تک کو حرکت نہیں دی گئی لیکن اگر ضرورت پڑی تو 'بریسٹ' اور 'گروڈنو'  میں بیلاروس کے فوجیوں کی تربیت کے لئے گروپ کو حرکت میں لایا جا سکتا ہے۔ ویگنر بیلاروس کے مرکزمیں ہیں اور کہیں بھی نہیں جا رہے۔ وہ حکم کی پابندی کے عادی ہیں"۔



متعللقہ خبریں