کوسووا میں اقتدار صرف اور صرف انتخابات سے حاصل کیا جا سکتا ہے تشدد سے نہیں: کُرتی
ہمارے اداروں نے اپنے بین الاقوامی ساجھے داروں کے ساتھ رابطوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے کیونکہ ہمارا مشترکہ مقصد صورتحال کو ٹھنڈا کرنا ہے: وزیر اعظم آلبین کُرتی
کوسووا کے وزیر اعظم آلبین کُرتی نے کہا ہے کہ ہم نے، ملک کے شمال میں درپیش تناو کو ٹھنڈا کرنے کے لئے، اپنے بین الاقوامی ساجھے داروں کے ساتھ روابطے کوتیز کر دیا ہے۔
سوشل میڈیا پیج سے جاری کردہ ویڈیو پیغام میں کُرتی نے کہا ہے کہ شمال میں متعین کوسووا پولیس اور نیٹو کی کوسووا امن فورس KFOR نے، متعصب مظاہرین اور پُر امن بلدیہ اداروں کے درمیان حد بندی کر دی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ حالیہ گھنٹوں میں ہمارے اداروں نے اپنے بین الاقوامی ساجھے داروں کے ساتھ رابطوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے کیونکہ ہمارا مشترکہ مقصد صورتحال کو ٹھنڈا کرنا ہے۔
انہوں نے نئے بلدیہ میئروں کے ساتھ مکمل، غیر مشروط اور بلا تعطل تعاون کی طرف توجہ مبذول کروائی اور کہا ہے کہ "جمہوریت کو نہ تو التوا میں ڈالا جا سکتا ہے اور نہ ہی یرغمال بنایا جا سکتا ہے۔ جمہوریت کا اطلاق امن و سلامتی کی ضمانت ہے ۔ یہ اطلاق کسی قسم کا خطرہ تشکیل نہیں دے سکتا۔ جمہوریہ کوسووا مغربی بلقانی ممالک کا جمہوری ترین ملک ہے"۔
وزیر اعظم آلبین کُرتی نے کہا ہے کہ پولیس ، KFOR اور اخباری نمائندوں کو نشانہ بنانے والا احتجاجی مظاہرہ بلدیہ کے خلاف نہیں اقتدار کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا مفہوم رکھتا ہے۔ کوسووا میں اقتدار صرف اور صرف انتخابات کے ساتھ حاصل کیا جا سکتا ہے تشدد اور جرائم کے ساتھ نہیں"۔
واضح رہے کہ کوسووا کے شمال میں اکثریتی سرب آبادی والے شہروں زویچان،زوبین پوتوک اور لیپوساوچ میں23 اپریل کے مقامی انتخابات کے فاتح البانوی بلدیہ میئروں کے عہدہ سنبھالنے کے بعد 26 مئی سے کوسووا کے سربوں نے احتجاجی مظاہرے شروع کر دیئے تھے۔
البانوی بلدیہ میئروں کے تحفظ کے لئے علاقے میں بھیجی گئی کوسووا پولیس اور کوسووا کے سربوں کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ 29 مئی کو بلدیہ عمارتوں کی سکیورٹی پر مامور KFOR فوجیوں اور کوسووا کے سربوں کے درمیان جھڑپ میں KFOR کے 30 فوجی زخمی ہو گئے تھے۔