فرانس: PKK کے حامیوں نے مظاہروں کو میدانِ جنگ بنا دیا
علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK کے حامی حملہ آورمظاہرین نے فٹ پاتھوں سے پتھر اُکھاڑ کر اطراف کی دکانوں اور گھروں پر پھینکے
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKKکے حامیوں نے 3 افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والے مسلح حملے کے خلاف احتجاج کی غرض سے کئے گئے مظاہروں کو پُر تشدد کاروائیوں میں تبدیل کر دیا۔
دہشت گرد تنظیم PKK کے حامی ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین پیرس کے ریپبلکن اسکوائر میں جمع ہوئے اور تنظیم کے حق میں نعرے لگائے۔ مظاہرین نے PKK کے سرغنہ عبداللہ اوجالان کی تصاویر اور دہشت گرد تنظیم کی علامت والےکپڑوں کے ٹکڑے اٹھا رکھے تھے۔
دہشتگرد تنظیم کے حامی حملہ آورمظاہرین نے فٹ پاتھوں سے پتھر اُکھاڑ کر اطراف کی دکانوں اور گھروں پر پھینکے۔
مظاہرین کی اکثریت نے چہروں کونقابوں سے ڈھانپ رکھا تھا۔ انہوں نے آتش بازی کا سامان استعمال کر کے علاقے کو میدان جنگ میں تبدیل کر دیا، بس اسٹاپ پر توڑ پھوڑ کی، شہریوں کی گاڑیوں کو اُلٹا کر نذرِ آتش کر دیا اور ہاتھوں میں پکڑے ڈنڈوں سے مارکیٹوں کے شیشے توڑ ڈالے۔
پولیس نے وقتاً فوقتاً آنسو گیس استعمال کر کے مظاہرے میں مداخلت کی۔
پیرس پولیس ڈائریکٹر' لارنٹ ننز 'نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ PKK کے حامیوں نے مظاہرے میں تشدد کی راہ اختیار کی اور پُر تشدد واقعات میں مظاہرین میں سے ایک شخص اور 31 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔ تشدد کے واقعات میں کثیر تعداد میں گاڑیاں ناکارہ کر دی گئیں اور 15 مارکیٹوں کے شیشے توڑ دئیے گئے ہیں۔
ننز کے مطابق مظاہرے کے دوران 11 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
دہشت گرد تنظیم کے حامیوں نے پیرس میں مسلح حملے کے خلاف احتجاج کے لئے مارسیلیا میں بھی مظاہرہ کیا۔
اس مظاہرے کے دوران بھی پُر تشدد واقعات میں 4 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ہیں اور 3 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ مظاہرے میں 2 پولیس گاڑیوں، کوڑے دانوں اور ایک بس کو آگ لگا دی گئی ہے۔
پولیس نے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا۔
اس دوران 3 افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والے حملے کی تفتیش میں اٹارنی جنرل نے نسلیت پرستی کے احتمال کا بھی اضافہ کر دیا ہے۔
حملہ کرنے والے 69 سالہ فرانسیسی کا معائنہ کرنے کے بعد ڈاکٹر نے اُسے نفسیاتی کلینک بھیج دیا اور کہا ہے کہ حراست میں رکھا جانا حملہ آور کی صحت کے لئے موزوں نہیں ہے۔