ملکہ الزبتھ کی وفات نے نیوزی لینڈ میں جمہوریت کے مباحث تازہ کر دئیے

مجھے یقین ہے کہ نیوزی لینڈ موزوں وقت پر جس طرزِ حکومت کا انتخاب کرے گا وہ جمہوری طرزِ حکومت ہو گا: وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن

1878889
ملکہ الزبتھ کی وفات نے نیوزی لینڈ میں جمہوریت کے مباحث تازہ کر دئیے

برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوئم کے انتقال کے بعد نیوزی لینڈ میں جمہوری طرزِ حکومت کی مباحث تازہ ہو گئے ہیں۔

انگریز ملل سوسائٹی  کے اراکین میں شامل نیوزی لینڈ، برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوئم کو بطور صدر  تسلیم کرتا ہے اور نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن  نے ملکہ الزبتھ کی وفات کے بعد پہلی بار انتظامی تبدیلیوں کے بارے میں بیان جاری کیا ہے۔

سالوں سے جاری جمہوری طرزِ حکومت کے مباحث کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے آرڈرن نے کہا ہے کہ "انتظامی تبدیلی " زمانہ قریب میں حکومت کے ایجنڈے میں نہیں ہے اور نہ ہی یہ موضوع فوری توجہ طلب موضوع ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ "مجھے یقین ہے کہ نیوزی لینڈ موزوں وقت پر جس طرزِ حکومت کا انتخاب کرے گا وہ جمہوری طرزِ حکومت ہو گا۔  مجھے یہ بھی یقین ہے کہ یہ تبدیلی میری زندگی میں ہی آئے گی"۔

واضح رہے کہ ملکہ الزبتھ کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جمیکا اور پاپوا نیو گنی سمیت متعدد چھوٹے بڑے ممالک کی سربراہ تھیں۔ ملکہ کی وفات کے بعد آسٹریلیا اور کریبئین جزائر آنٹیگوا اور باربودا  میں بھی شہنشاہیت  سے الگ ہو کر جمہوری نظام قائم کرنے کے مباحث ایجنڈے پر آ گئے ہیں۔

آنٹیگوا اور باربودا  کے وزیر اعظم  گاسٹون براون نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ 3 سال کے اندر عام انتخابات کروائے جائیں گے۔

آسٹریلیا کی گرینز پارٹی  کے چئیر مین ایڈم بینڈٹ  نے بھی ملکہ کی وفات پر جاری کردہ تعزیتی ٹویٹ میں کہا تھا کہ آسٹریلیا کا ترقی کرنا اور جمہوری طرزِ حکومت رائج کرنا ضروری ہے۔



متعللقہ خبریں