اسکارف پوش 2 خواتین پر فرانسیسی پولیس کا تشدد

پولیس کے اس رویے پر جہاں سوشل میڈیا پر ردعمل سامنے آیا وہیں فرانسیسی پولیس کو اسلامو فوبک ہونے کے بارے میں تبصرے کیے گئے

1814003
اسکارف پوش 2 خواتین پر فرانسیسی پولیس کا تشدد

فرانس کے شہر اسنیئرز میں پولیس کی جانب سے اسکارف پوش خواتین کو سڑک کے بیچوں بیچ مار پیٹ اور گھونسے مارنے کی فوٹیج پر رد عمل کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر مورخہ 14 اپریل کو شیئر کی گئی فوٹیج   میں جسے   ایک  دوسری عورت نے اپنی گاڑی سے    ریکارڈ کیا تھا ، فرانسیسی پولیس کے  سڑک کے بیچوں بیچ ہیڈ اسکارف والی  دو خواتین کے ساتھ غیر متناسب رویہ  برتنے کا مشاہدہ ہوتا ہے ، پولیس اہلکار ایک عورت کو مار پیٹ رہا ہے تو دوسری کو زمین پر   لٹانے کی کوشش میں ہے۔

جب پولیس نے ایک خاتون کو مکے مارے تو ویڈیو لینے والی خاتون نے چیختے ہوئے کہا

"ارے، میں تمہاری  ریکارڈنگ کر رہی ہوں  ، اسے جانے دو۔ وہ کہہ رہی  ہے ایک کو  پولیس نے  تھپڑ مارا،دوسری کو زود و کوب کیا۔

فوٹیج میں جہاں ویڈیو بنانے والی خاتون کا کہنا تھا کہ وہ اپنی گاڑی سے باہر نکل کر پولیس کے  پاس گئی اور کہا کہ تمھاری ساری کرتوتوں کو میں نے ریکارڈ کر لیا ہے۔اس نے جواب دیا کہ

"ہاں میں  نے اسے مارا ہے  میں ایسا کرنے کا مجاز ہوں۔"

دوسری جانب خاتون نے پولیس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں کسی بھی عورت کو اس طرح مارنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

فوٹیج میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ خاتون ایک جانب  ریکارڈنگ کر رہی تھی اور دوسری جانب  اپنے بچے کوجو کہ  گاڑی میں سوار تھا  کو تسلی دینے کی کوشش  بھی کر رہی تھی  کی تاکہ وہ تشدد سے متاثر نہ ہو۔

پولیس کے اس رویے پر جہاں سوشل میڈیا پر ردعمل سامنے آیا وہیں فرانسیسی پولیس کو اسلامو فوبک ہونے کے بارے میں تبصرے کیے گئے۔

دوسری جانب تصویر کے ساتھ شیئر کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی گاڑی  ٹریفک میں پھنس گئی اور آگے بڑھنے کے لیے  اس نے اپنا سائرن بجا دیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسکارف پوش 2 خواتین نے، جن کے پاس راستے کا حق تھا، نے اس وقت سڑک عبور کرنے کی کوشش کی، اور یہ دعویٰ کیا گیا کہ پولیس نے ان دونوں خواتین کو اجازت نہ دی اور  گاڑی سے باہر نکل کر ان  پر تشدد کیا۔

پیرس پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری کیے گئے بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ 14 اپریل کو اسنیئرز میں گشت پر مامور پولیس ٹیم نے خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک گاڑی کو کنٹرول کرنے کے لیے سائرن آن کیے اور حالات کی ناگفتہ بہ حالت کے باوجود دونوں خواتین کو حراست میں لے لیا۔ پولیس کی بے عزتی کی  اور ان پر غصہ جھاڑتے  ہوئے سڑک پار کرنے کی کوشش کی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بھیڑ کی مداخلت سے حالات قابو سے باہر ہو گئے، اور پولیس ان دونوں خواتین کے خلاف شکایت درج کرے گی۔

دوسری جانب ٹوئٹر پر اسلامو فوبیا مخالف اکاؤنٹس نے سوشل میڈیا پر خواتین کی تلاش کے لیے مدد کی اپیل کی ہے۔

 


 



متعللقہ خبریں