روس اور یوکیرین جنگ کی تازہ صورتحال

ماسکو وقت کے مطابق صبح 10:00 بجے سے، ماریوپول اور وولونواہا سے عام شہریوں کو ہٹانے کے مقصد سے ایک عارضی جنگ بندی نافذ

1790203
روس اور یوکیرین  جنگ کی تازہ صورتحال

یوکیرین کے   شہر خرکیف میں روسی فوج کے  حملوں کے آغاز سے ابتک 122 شہریوں سمیت 188 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 5 بچے بھی شامل ہیں۔

خرکیف کے میئر ایگور تیریہوف کا کہنا ہے کہ شہر میں فوجیوں نے روسی فوج کے خلاف شدید مزاحمت کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے دشمن کو فوجیوں اور ساز و سامان سے محروم ہونا پڑا۔

سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں تیریہوف نے بتایا ہے کہ 72 گھنٹوں کے اندر شہر کو حملہ آوروں کے حوالے کر دیا جائے گا، حقیقت کی عکاسی نہیں کرتے اور نہ ہی انہوں نے ایسا کوئی بیان دیا ہے۔

کھارکیو میونسپلٹی پریس سروس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں درج کیا گیا ہے کہ 5 بچوں اور 122 عام شہریوں سمیت 188 افراد نے خارکیف میں بمباری اور جھڑپوں میں اپنی جانیں گنوائیں۔

روسی وزارت دفاع نے اعلان کیا کہ ماسکو کے وقت کے مطابق صبح 10:00 بجے تک، وہ ایک عارضی جنگ بندی پر عمل درآمد کریں گے تاکہ شہری ماریوپول اور وولونواہا سے نکل جائیں۔

روسی وزارت دفاع کی جانب سے ایک تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ ماریوپول اور وولونواہا سے شہریوں کے جانے کے لیے انسانی ہمدردی کی راہداری کھول دی گئی ہے۔

بیان میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ زیر بحث راہداری یوکرینی فریق کے ساتھ ایک معاہدے کے ساتھ کھولی گئی  ہے۔

روسی وزارت دفاع کے ترجمان  ایگور کوناشینکو   نے اعلان کیا ہے کہ یوکیرین میں 2 ہزار 37  عسکری بنیادی ڈھانچو ں کو تباہ کر دیا گیا ہے اور مزید کو تباہ کرنے کی کاروائیاں جاری ہیں۔

آپریشن کے آغاز سے اب تک مجموعی طور پر 2 ہزار 37 فوجی انفراسٹرکچر کو تباہ کیا جا چکا ہے۔ ان میں یوکرینی فوج کے 71 کمانڈ اینڈ کمیونیکیشن سینٹرز،  S-300 ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم، Buk M-1، Osa اور 61 ریڈار اسٹیشن شامل ہیں۔

کوناشینکوف نے بتایا کہ یوکیرینی فوج کے  66 طیارے، 708 ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں، 74 ملٹی بیرل راکٹ لانچر، 261 مارٹر گولے اور 56 ڈراؤنز کو تباہ کر دیا گیا ہے۔

یوکرین کے جنرل سٹاف کے بیان کے مطابق 10 ہزار سے زائد روسی فوجی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

39 طیارے، 40 ہیلی کاپٹر، 269 ٹینک، 945 بکتر بند گاڑیاں، 105 آرٹلری سسٹم، 409 گاڑیاں، 60 فیول ٹینک اور 3 ڈراؤنز کو ناکارہ بنایا  گیا ہے۔

دوسری جانب (پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے جوہری فورسز سمیت اسٹریٹجک فورسز کو تعینات کرنے کی ہدایت کے بعد سے روس کی جوہری افواج کی تعیناتی میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔

روس یوکرین جنگ کی وجہ سے یوکرین میں جوہری تنصیبات کی سلامتی پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکرون نے کہا کہ ان کے ملک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب  کیا  ہے۔

ایلیسے پیلس سے ایک تحریری بیان میں کہا گیا کہ ماکرون نے روسی افواج کی جوہری تنصیبات پر ہر طرح کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

 



متعللقہ خبریں