برطانیہ کا بریگزٹ معاہدہ مزید پیچیدگیوں کا شکار

طے شدہ معاہدہ ایک بہترین اور ممکن  بن سکنے والا واحد معاہدہ ہے جس پر دوبارہ بحث نہیں کی جا سکتی، ینکر

1105142
برطانیہ کا بریگزٹ معاہدہ مزید پیچیدگیوں کا شکار

برطانوی وزیر اعظم تھریسا مئے  ،  یورپی یونین سے علیحدگی کے  معاہدے بریگزٹ کے لیے سفارتی کوششوں میں مصروف ہیں۔

مئے پارلیمنٹ میں بریگزٹ رائے دہی کے التوا کے بعد نئی مراعات لینے کے زیر مقصد یورپی ہم منصبوں سے مذاکرات کر رہی ہیں۔

برطانوی پارلیمنٹ کی زیریں شاخ دارالعوام میں گزشتہ روز بریگزٹ معاہدے پر رائے دہی کو منسوخ  کرنے والی تھریسا مئے نے ولندیزی اور جرمن سربراہان سے ملاقاتیں کیں۔

بتایا جاتا ہے کہ "تدبیر شق" پر پارلیمانی رائے شماری میں منفی میں ووٹ پڑنے کا اندازہ کرتے ہوئے اس عمل کو ملتوی کرنے والی مئے ،  یورپی سربراہان سے ملاقاتوں میں اس شق میں وقت  کی بندش یا پھر برطانیہ کے یکطرفہ طور پر علیحدگی اختیار کرنے کا موقع فراہم کرنے والے کسی میکانزم کو  شامل کرانے  کے درپے ہیں۔

وزارت عظمی کے حلقوں کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں رائے دہی کا عمل 21 جنوری سے قبل منعقد ہو گا۔

دوسری جانب  پارلیمنٹ  کی عمارت ویسٹ منسٹر کے باہر بریگزٹ کے حامی اور مخالف بعض گروہ  مئے اور یورپی یونین  کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے حوالے سے پین کارڈز اٹھاتے اور نعرہ بازی کرتے ہوئے  اپنے اپنے نظریات کو زیر لب لا رہے ہیں۔

فرانسیسی  شہر سٹررازبرگ  میں واقع یورپی پارلیمنٹ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنےو الے یورپی یونین کمیشن کے صدر ینکر  کا کہنا تھاکہ  "طے شدہ معاہدہ ایک بہترین اور ممکن  بن سکنے والا واحد معاہدہ ہے جس پر دوبارہ بحث نہیں کی جا سکتی۔ "

برطانیہ میں کسی بھی حلقے کو خوش نہ کر سکنے والے بریگزٹ معاہدے  کی "تدبیر شق"  یورپی یونین کے رکن جمہوریہ آئر لینڈ اور برطانیہ سے منسلک شمالی آئر لینڈ  کے بیچ  بریگزٹ کے بعد زمینی سرحد یں بننے کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے کا مقصد رکھتی ہے، اسی شق کی رو سے پورا برطانیہ  کسی غیر معینہ مدت تک یورپی یونین کے ساتھ کسٹم یونین کی چھت تلے رہے گا۔

اس معاہدے کے بعد برطانیہ کے یورپی یونین کے لیے ایک سیٹ  لائٹ اسٹیٹ  کی ماہیت اختیار کرنے  اور شمالی آئرلینڈ  کے مرحلہ وار اس ملک سے  علیحدگی اختیار کرنے کا دفاع کرنے والے بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین تدبیر شق کو ہٹانے کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرتے ہوئے برطانیہ کو کسٹم یونین اور انجام کے غیر نمایاں ہونے والے سلسلہ مذاکرات پر مجبور کر دے گی۔

یاد رہے کہ برطانیہ نے 23 جون سن  2016 کو ایک ریفرنڈم کے ذریعے یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور یہ عمل 29 مارچ سن 2017 سے سرکاری طور پر شروع ہو گیا تھا۔

معاہدے کی رو سے اس ملک کو 29 مارچ سن 2019 سے یورپی یونین سے مکمل طور پر علیحدگی اختیار کرنی ہو گی۔



متعللقہ خبریں