بین الاقوامی برادری میانمار کی مسلح افواج کے سربراہ پر دباو ڈالے
یورپی حکومتوں کو ہلائنگ اور اس کی فوج کو فوجی سامان کی گاہک کے طور پر دیکھنے کی بجائے ایک ایسے مجرم کے طور پر دیکھنا چاہیے کہ جنہیں جیل میں بند کیا جانا ضروری ہے
برطانیہ کی سول سوسائٹیوں نے میانمار کی مسلح افواج کے سربراہ کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
"برما کمپین UK " نامی سول سوسائٹی نے اپیل کی ہے کہ میانمار کے صوبہ آراکان میں فوج اور بدھ قومیت پرستوں کے مسلمانوں پر حملوں کو روکنے کے لئے بین الاقوامی برادری میانمار کی مسلح افواج کے سربراہ پر دباو ڈالے۔
سول سوسائٹی نے اپنے انٹر نیٹ پیج سے جاری کردہ بیان میں اعتدال کی راہ اختیار کرنے اور علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بند کرنے کی اپیل کی اور کہا ہے کہ میانمار کی مسلح افواج کے سربراہ مِن ہُنگ ہلائنگ کا نام خاص طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔ ہلائینگ کا اس دباو کو محسوس کرنا ضروری ہے ۔ انہیں یا تو یہ ذمہ داری اٹھانا چاہیے یا پھر اپنے کئے پر شرمندہ ہونا چاہیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مِن ہُنگ ہلائینگ کے بارے میں اقوام متحدہ کی طرف سے جنگی جرائم میں ملوث ہونے کی تحقیقات جاری ہیں لیکن اس کے باوجود بعض یورپی ممالک، بھارت اور جاپان کی بعض تقریبات میں ان کا پر وقار استقبال کیا جاتا ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ یورپی حکومتوں کو ہلائنگ اور اس کی فوج کو فوجی سامان کی گاہک کے طور پر دیکھنے کی بجائے ایک ایسے مجرم کے طور پر دیکھنا چاہیے کہ جنہیں جیل میں بند کیا جانا ضروری ہے۔ ہلائنگ میانمار میں انسانی حقوق اور جمہوری اصلاحات کے فروغ کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور اس کے فوجی شہریوں کو قتل کر رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہلائنگ کوغیر مسلح شہریوں کو نشانہ بنانے والی، بچوں کے گلے کاٹنے والی اور اجتماعی زیادتی کرنے والی فوج کے کمانڈر کے طور پر پہچانا جانا چاہیے۔