جنیوا میں شام مذاکرات کا چوتھا دور اختتام پذیر

سٹیفن ڈی مستورا نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے ان مذاکرات کو خطے کے اہم ممالک ترکی، روس اور ایران کی حمایت حاصل ہے

684558
جنیوا میں شام مذاکرات کا چوتھا دور اختتام پذیر

اقوام متحدہ کی ثالثی میں ایک ہفتے سے زائد جاری رہنے  والے شام امن مذاکرات جمعہ 3 مارچ کو اختتام پذیر ہوگئے، جسے مرکزی  حزب اختلاف  نے گزشتہ  مذاکرات کے مقابلے میں  زیادہ مثبت قرار دیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے  نمائندہ خصوصی برائے شام  سٹیفن دی مستورا کے مطابق ایک سال بعد ہونے والے مذاکرات میں بات چیت کا عمل سست روی کا شکار رہا اور کوئی قطعی نتیجہ سامنے نہیں آسکا تاہم انہوں نے مستقبل کے حوالے سے امید کا اظہار کیا۔

شامی حکومت کا وفد مذاکرات کے بعد کسی قسم  کا کوئی تبصرہ کیے بغیر ہی  جنیوا سے  روانہ ہو گیا۔

ان مذاکرات میں شامی حکومت کا ایک وفد اور تین اپوزیشن گروہوں کے اراکین شامل ہیں جو ان مذاکرات کے آغاز کے موقع پر ہی ایک دوسرے سے ملے تھے۔

مخالفین کے رہنما نصر الاحریری کا کہنا ہے کہ اگرچہ ہم اس دور کو واضح نتائج کے بغیر ختم کر رہے ہیں۔ تاہم میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ مذاکرات  کافی مثبت  گزرے ہیں۔

انہوں نے  بتایا کہ پہلی دفعہ ہم نے گہرائی میں جا کر شام کے مستقبل اور سیاسی اقتدار کی منتقلی پر بات کی۔

سٹیفن ڈی مستورا نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے ان مذاکرات کو خطے کے اہم ممالک ترکی، روس اور ایران کی حمایت حاصل ہے۔ یہ تمام ممالک شامی حکومت یا اپوزیشن کے حامی ہیں۔

یاد رہے کہ روس اور ترکی کی ثالثی کے بعد شامی حکومت اور باغیوں کے درمیان دسمبر 2016 میں جنگ بندی پر دوبارہ اتفاق ہوگیا تھا اور  دونوں جانب سے ایک دوسرے کے علاقے میں محصور لوگوں کو انخلاء کی اجازت دی گئی تھی۔

واضح رہے  کہ تمام فریقین اب مارچ کے آخر میں چار اہم معاملات پر بات چیت کرنے کے لیے دوبارہ ملنے پر رضامند ہوگئے ہیں۔

ان مذاکرت کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ روس، ترکی اور ایران کی رہنمائی میں قازقستان  میں بھی شام کے مسئلے پر مذاکرات کا ایک دور منعقد  ہوگا۔



متعللقہ خبریں