پناہ گزینوں کے لئے مخصوص کردہ بسوں کی سیٹیں نائلون کے غلاقوں سے ڈھانپی گئیں

فرانس کی رودبار انگلستان کے ساحلی شہر کلائس  میں واقع جنگل مہاجر کیمپ میں پناہ گزینوں کو عارضی پناہ گاہ  مرکز میں داخل ہونے کے لئے کئی میٹر طویل قطاروں میں کئی گھنٹوں تک انتظار کرنا  پڑا

597306
پناہ گزینوں کے لئے مخصوص کردہ بسوں کی سیٹیں نائلون کے غلاقوں سے ڈھانپی گئیں

فرانس کی رودبار انگلستان کے ساحلی شہر کلائس  میں واقع جنگل مہاجر کیمپ میں مہاجرین کی منتقلی کے دوسرے دن کے آخر میں کُل 4 ہزار 14 افراد  نے کیمپ کو چھوڑ دیا ہے۔

دوسرا دن پہلے دن کے مقابلے میں زیادہ  تناو والا رہا اور پناہ گزینوں کو عارضی پناہ گاہ  مرکز میں داخل ہونے کے لئے کئی میٹر طویل قطاروں میں کئی گھنٹوں تک انتظار کرنا  پڑا۔

قطاروں میں وقتاً فوقتاً جھگڑا ہوتا رہا جس پر قابو پانے میں  پولیس  کو مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔

نقل مکانوں  کی اکثریت  کے 18 سال سے کم عمر ہونے اور ماں باپ کے بغیر ہونے  کا مشاہدہ کیا گیا اور فرانس اور برطانیہ کی وزارت داخلہ کے حکام  نےعارضی پناگزین  مرکز میں فرداً فرداً بچوں سے انٹرویو لیا۔

انٹرویو میں بچوں سے ان کی عمر، انگریزی اور فرانسیسی زبان میں ان کی مہارت کے درجے، برطانیہ میں ان کے عزیز و اقارب  کے ہونے یا نہ ہونے سے متعلق سوالات کئے گئے۔

وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ تحریری بیان کے مطابق  کل کیمپ سے منتقلی کےدوران 372  اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں اور ایک ہزار 264 بالغ افراد کو کیمپ سے نکال کر فرانس بھر میں موجود پناہ گزین کیمپوں میں منتقل کیا گیا۔

اٹھارہ سال سے کم عمر 217 بچوں کو کہ جن کے کنبے برطانیہ میں موجود ہیں 17 اکتوبر سے برطانیہ بھیج دیا گیا ہے۔

اس دوران فرانس کے جنگل کیمپ سے منتقلی کے دوران ایک اور اسکینڈل بھی سامنے آیا۔

پناہ گزینوں کو لے جانے کے لئے حکومت کی طرف سے مخصوص کردہ سینکڑوں بسوں کی سیٹوں کو  حفظان صحت کی وجہ سے موٹے اور  شفاف نائلون  سے ڈھانپا گیا تھا۔

پاس ڈی کلائس  گورنر دفتر کی طرف سے جاری کردہ تحریری بیان کے مطابق یہ فیصلہ بسوں کی فرم کی طرف سے کیا گیا  ہے اور فرم اس موضوع کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں دے گی۔

تاہم کلائس بلدیہ کی چئیر مین نتاشا بشرٹ  نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے بس فرم کے ساتھ اس نوعیت کی تفصیلات پر بات چیت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بسوں کی سیٹوں پر نائلون کے غلافوں کو میں نے بھی دیکھا ہے ۔  بہت ممکن ہے کہ انہوں نے کسی متعدی بیماری  کے خطرے کے بارے میں سوچا ہو۔ تاہم میں کئی ماہ سے کیمپ آ جا رہی ہوں مجھے کسی متعدی بیماری کے آثار دکھائی نہیں دئیے۔ میرا خیال ہے کہ حکومت نے فرم کو بسوں کی سیٹوں کو نائلون سے ڈھانپنے پر مجبور کیا ہو گا۔

اس صورتحال نے عالمی ذرائع ابلاغ میں بھی وسیع پیمانے پر جگہ پائی اور عالمی میڈیا نے اسے "توہین آمیز" قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ پیرس کے غیر منّظم کیمپوں سے پناہ گزینوں کی منتقلی کے دوران بھی بسوں کی سیٹوں کو نائلون سے ڈھانپا گیا تھا۔پولیس اہلکاروں نے ماسک  اور دستانے پہن رکھے تھے یہی نہیں بلکہ بوٹوں کے اوپر بھی پلاسٹک کے لفافے چڑھا رکھے تھے۔



متعللقہ خبریں