برطانیہ 17 سالوں سے شہریوں کی خفیہ معلومات یکجا کرتا چلا آیا ہے
برطانوی عدالت کے مطابق برطانوی تمام تر خفیہ اداروں نے اپنے شہریوں کے کس کس سے میل جول ہونے اور کیا کچھ کرنے کے حوالے سے ذاتی معلومات یکجا کی ہیں
برطانوی خفیہ سروس کی جانب سے اپنے شہریوں کا 17 برسوں تک تعاقب کرتے ہوئے ڈاٹا بیس بنانے کا انکشاف ہوا ہے۔
برٹش انوسٹیگیشن کورٹ نے برطانوی خفیہ سروس اور دیگر متعلقہ اداروں کی جانب سے شہریوں کے ٹیلی فون اور انٹرنیٹ استعمال کی غیر قانونی طریقے سے نگرانی کرتے ہوئے ان کی ذاتی معلومات کو یکجا کیا ہے۔
اس عمل کو یورپی حقوق انسانی کی عدالت کے اصولوں کے منافی سر انجام دیے جانے کی وضاحت کرنے والی عدالت کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس نافذ العمل کیے جانے والے نئے قوانین کے ذریعے نگرانی کو قانونی فریم میں ڈھالا گیا ہے۔
اس چیز کی وضاحت کی گئی ہے کہ خفیہ معلومات کے اداروں نے بات چیت کی تفصیلات کے بجائے "کس شخص کے کہاں پر، کس وقت اور کیونکر رابطے میں" ہونے کے حوالے سے معلومات یکجا کیں۔
یاد رہے کہ امریکی قومی سلامتی ایجنسی کے ملازمین میں سے ایڈورڈ سنوڈن نے سن 2013 میں انکشاف کیا تھا کہ ان کے ملک اور برطانیہ نے ایک مشترکہ منصوبے کے دائرہ کار میں دنیا بھرسے الیکڑونک کیمیونیکیشن معلومات اکٹھی کی ہیں۔
جس کے بعد سے برطانیہ میں خفیہ سروس کی غیر قانونی سرگرمیوں کو عدالتوں نے اپنی نگرانی میں لے لیا تھا۔