برطانیہ 17 سالوں سے شہریوں کی خفیہ معلومات یکجا کرتا چلا آیا ہے

برطانوی عدالت کے مطابق برطانوی تمام تر خفیہ اداروں نے اپنے شہریوں کے کس کس سے میل جول ہونے اور کیا کچھ کرنے کے حوالے سے ذاتی معلومات یکجا کی ہیں

591698
برطانیہ 17 سالوں سے شہریوں کی خفیہ معلومات یکجا کرتا چلا آیا ہے

برطانوی   خفیہ سروس   کی جانب سے   اپنے   شہریوں   کا  17 برسوں  تک تعاقب  کرتے ہوئے   ڈاٹا  بیس بنانے کا  انکشاف ہوا ہے۔

برٹش انوسٹیگیشن  کورٹ  نے  برطانوی  خفیہ سروس  اور    دیگر  متعلقہ اداروں  کی  جانب سے    شہریوں کے ٹیلی فون اور  انٹرنیٹ    استعمال   کی غیر قانونی طریقے سے  نگرانی  کرتے ہوئے   ان کی ذاتی معلومات کو  یکجا کیا ہے۔

اس عمل کو  یورپی  حقوق انسانی  کی عدالت  کے   اصولوں کے منافی    سر انجام  دیے جانے  کی وضاحت کرنے والی عدالت   کا کہنا ہے کہ  گزشتہ برس  نافذ العمل   کیے جانے والے    نئے  قوانین    کے ذریعے   نگرانی    کو  قانونی فریم میں ڈھالا گیا ہے۔

اس چیز کی وضاحت کی گئی ہے کہ  خفیہ معلومات کے اداروں نے   بات چیت کی تفصیلات  کے بجائے  "کس  شخص کے کہاں پر،  کس وقت اور   کیونکر     رابطے میں" ہونے  کے حوالے سے معلومات  یکجا کیں۔

یاد رہے کہ  امریکی قومی سلامتی ایجنسی کے   ملازمین میں سے  ایڈورڈ  سنوڈن  نے     سن 2013  میں انکشاف کیا تھا کہ  ان کے ملک اور برطانیہ  نے  ایک مشترکہ منصوبے کے دائرہ کار میں  دنیا بھرسے   الیکڑونک   کیمیونیکیشن   معلومات اکٹھی کی ہیں۔

جس کے بعد   سے برطانیہ میں خفیہ سروس  کی غیر قانونی   سرگرمیوں کو   عدالتوں نے  اپنی نگرانی  میں  لے لیا تھا۔



متعللقہ خبریں