میں ترک عوام کی بہادری اور حب الا وطنی کو سلام پیش کرتا ہوں، جرمن صحافی

صدر  رجب طیب ایردوان کی اپیل  پر  بروز   اتوار  استنبول  میں منعقد ہونے   والے جمہوری  جلسے کہ جس میں  50 لاکھ شہریوں کی شراکت  متوقع ہے "، جو کہ مغربی صحافیوں کے   لیے ایک اہم  موقع ہے۔

545573
میں ترک عوام کی بہادری اور حب الا وطنی کو سلام پیش کرتا ہوں، جرمن صحافی

جرمن صحافی  مارٹن لے  جیون    کا کہنا ہے   کہ ترک عوام کو  نوبل  ایوارڈ  سے نوازا جانا چاہیے۔

15 جولائی کی شب     پیش آنے والے واقعات   اور  تباہ کاریوں  کا جائزہ لینے کی غرض سے  ترکی   کا دورہ کرنے والے    جرمن صحافی کا کہنا  ہے کہ مغربی   ہم پیشہ  ور  ترکی میں   رونما     ہونے والے  خونریز واقعات کی  اصلیت کو   نہیں جان سکے  ہیں۔

انہوں نے لکھا ہے کہ" صدر  رجب طیب ایردوان کی اپیل  پر  بروز   اتوار  استنبول  میں منعقد ہونے   والے جمہوری  جلسے کہ جس میں  50 لاکھ شہریوں کی شراکت  متوقع ہے   "،   مغربی صحافیوں کے   لیے ایک اہم  موقع ہے۔

میں   جرمن شہری ہونے کے ناطے   ہماری  چانسلر  انگیلا مرکل سے   استنبول کے اس عظیم   جلسے   میں  شرکت کی     مودبانہ  طور پر گزارش کرتا ہوں۔ یہ      چیز ان کے   ترک   عوام  کے احترام  اور  ان کی جمہوریت کی پاسداری   کے  جذبات کی حمایت   کرنے  کا مفہوم    پیدا کرے گی۔

ترک عوام کے   بغاوت کی رات  ٹینکوں  کے سامنے سینہ سپر  ہوتے ہوئے   دہشت گردوں پر چڑھائی کرنے   کے   عمل سے   بہت زیادہ متاثر ہونے کا   ذکر کرنے  والے   لے جیون  نے  مزید  بتایا کہ "میں ترک عوام    کی   اس   بہادری اور   مُحب ِ وطنی کو  انقلاب ِ فرانس سے   تشبیہہ  دیتا ہوں۔ انہوں نے   بھر پور طریقے سے     ڈیموکریسی کی پاسداری کی ہے  انہیں نوبل ایوارڈ سے ضرور  نوازا جانا چاہیے۔

جرمن    صحافی نے  مغربی    سربراہان سے بھی صدا بند ہوتے ہوئے کہا ہے کہ"  پیرس  میں دہشت گرد حملے ہونے  پر  تمام تر سربراہان  نے اس شہر کا رخ کرتے ہوئے  اس ملک سے اظہارِ یکجہتی کیا تھا ، لیکن    ترکی   میں خونی   فوجی بغاوت   کی کوشش    پر انہوں نے       نہ تو رد عمل   کا مظاہرہ کیا ہے اور نہ ہی  انقرہ اور استنبول آتے ہوئے   ترک عوام کی حمایت    کی ہے۔  دراصل  ترکی  میں  رونما ہونے والے یہ واقعات   کہیں زیادہ سنگین اور  ہماری دنیا کو متاثر کر سکنے کی  نوعیت کے ہیں۔ "



متعللقہ خبریں