حماس ایک مزاحمتی تنظیم ہے: صدر ایردوان
صدر ایردوان نے ان خیالات کا اظہارکل ترکیہ کے سرکاری دورے پر آئے ہوئے یونان کے وزیر اعظم میتچو تاکیس کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا
صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ حماس ایک مزاحمتی تنظیم ہے اور اعلان کیا کہ اس کے تقریباً ایک ہزار ارکان ترکیہ میں زیر علاج ہیں۔
صدر ایردوان نے ان خیالات کا اظہارکل ترکیہ کے سرکاری دورے پر آئے ہوئے یونان کے وزیر اعظم میتچو تاکیس کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر میتچو تاکیس نے کہا کہ ترکیہ اور مشرق وسطیٰ کے موضوع سے متعلق اختلاف رائے موجود ہے ۔ اسرائیل کے غزہ کے علاقے میں داخل ہونا اور ہماری جانب سے دہشت گرد تنظیم کے طور پر دیکھی جانے والی حماس تنظیم ترکیہ کی نگاہ میں اسے دیگر حیثیت حاصل ہے۔
اس موقع پر صدر ایردوان نے کہا کہ وہ حماس کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر نہیں دیکھتے ہیں ۔
صدر ایردوان نے مزید کہا کہ میں حماس ایک مزاحمتی تنظیم ہے جس کی زمینوں پر 1947 سے قبضہ ہے اورحماس اپنی زمین کے تحفظ کے لیے اپنے جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھنے والے 45 ہزار افراد کے لیے اپنی مزاحمت جاری رکھنے والی تحریک ہے۔
حماس کو دہشت گرد تنظیم کہنا ظالمانہ رویہ ہوگا۔ میں حماس کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر نہیں دیکھتا۔ اب اگر آپ کہیں گے کہ یہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے تو اس سے ہمیں دکھ ہوگا۔ حماس کے 1000 سے زائد ارکان میرے ملک میں زیر علاج ہیں۔ مغرب ان پر ہر قسم کے ہتھیاروں سے حملہ کر رہا ہے، اور مجھے افسوس ہو گا اگر آپ حماس، جو کہ ان سرزمین سے الگ تھلگ ہو چکی ہے، ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر دیکھیں۔
متعللقہ خبریں
نتن یاہو، ایک مریض، پاگل، نفسیاتی مریض، اور خون کا پیاسا ایک ڈریکولا ہے، رجب طیب ایردوان
اے امریکہ اس خون سے تمھارے ہاتھ بھی رنگے ہوئے ہیں۔ تم اس نسل کشی کے اتنے ہی ذمہ دار ہو جتنا اسرائیل