ترکیہ کی اسٹاک ہوم میں عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن پاک کے نذر آتش کرنے کی شدید مذمت

وزارت خارجہ نے سویڈن میں قرآن کے خلاف بار بار حملے کے بارے میں تحریری بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ عراق  کے  سٹاک ہوم میں سفارت خانے کے سامنے قرآن پاک کی مقدس کتاب کو نشانہ بنانے والے گھناؤنے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے

2014203
ترکیہ کی اسٹاک ہوم میں عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن پاک کے نذر آتش کرنے کی شدید مذمت

ترکیہ نے اسٹاک ہوم میں عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن پاک کو نشانہ بنانے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

وزارت خارجہ نے سویڈن میں قرآن کے خلاف بار بار حملے کے بارے میں تحریری بیان جاری کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ عراق  کے  سٹاک ہوم میں سفارت خانے کے سامنے قرآن پاک کی مقدس کتاب کو نشانہ بنانے والے گھناؤنے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 28 جون کو سٹاک ہوم میں ایک مسجد کے سامنے قرآن پاک پر ہونے والے گھناؤنے حملے کے بعد اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے 12 جولائی کو منظور کی گئی قرارداد کے ذریعے قرآن پر حملوں کو مذہبی منافرت سے تعبیر کیا  ہے۔

بیان میں ہا گیا ہے کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ سویڈن اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں، خاص طور پر اقوام متحدہ، یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم اور یورپ کی کونسل میں اپنی ذمہ داریوں کے فریم ورک کے اندر، مذہب اسلام کے خلاف اس نفرت انگیز جرم کو روکنے کے لیے روک تھام کے اقدامات کرے گا۔" بیان میں کہا گیا ہے کہ "ترکی ان ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے جہاں اسلامو فوبیا، زینو فوبیا، نسل پرستی اور امتیازی سلوک کے شعبوں میں اس طرح کے حملوں کا سامنا ہے۔

عراقی نژاد سلوان مومیکا، جس نے اس سے قبل سویڈن میں قرآن کو جلایا تھا، نے کل (20 جولائی 2022) اسٹاک ہوم میں عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن اور عراقی پرچم کو اپنے پیروں تلے لے کر مذہب اسلام کی توہین کی ہے۔

مومیکا نے 28 جون کو عید الاضحی کے پہلے دن اسٹاک ہوم کی مسجد کے سامنے پولیس کی حفاظت میں قرآن پاک کو جلایاتھا۔

امریکہ اور روس سمیت کئی ریاستوں کے ساتھ ساتھ اسلامی ممالک بالخصوص ترکیہ، عراق، پاکستان، انڈونیشیا اور افغانستان نے اس پر اپنےشدید  ردعمل کا اظہار کیاتھا۔



متعللقہ خبریں