ترکیہ: چاوش اولو۔ کوناکووِچ ملاقات

اس مشکل وقت میں، خواہ اتحاد و یکجہتی کے پیغامات کے ساتھ  ہو خواہ امدادی ٹیموں کے ذریعے ، بوسنیا ہرزیگوینیا  لمحہ بہ لمحہ ترکیہ کا ساتھ  دے رہا ہے: وزیر خارجہ میولود چاوش اولو

1946791
ترکیہ: چاوش اولو۔ کوناکووِچ ملاقات

ترکیہ کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے دارالحکومت انقرہ میں بوسنیا ہرزیگوینیا کے وزیر خارجہ المدین کوناکووِچ کے ساتھ ملاقات کی۔

مذاکرات وزارت خارجہ میں طے پائے اور بعد ازاں دونوں وزرائے خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت کی۔

پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیر خارجہ چاوش اولو نے کہا ہے کہ اس مشکل وقت میں، خواہ اتحاد و یکجہتی کے پیغامات کے ساتھ  ہو خواہ امدادی ٹیموں کے ذریعے ، بوسنیا ہرزیگوینیا  لمحہ بہ لمحہ ترکیہ کا ساتھ  دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ "بوسنیا ہرزیگوینیا کی 234 افراد پر مشتمل 13 امدادی ٹیمیں زلزلے کے فوراً بعد ترکیہ پہنچ گئیں اور اس وقت حطائے اور قاہرمان ماراش کے اضلاع میں پوری قوت سے امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ بوسنیا ہرزیگوینیا کی امدادی ٹیموں نے 26 افراد کو ملبے سے زندہ نکالا ہے۔ بوسنیا ہرزیگوینیا  نے نہ صرف زلزلہ زدگان کے لئے خیمے بھیجے ہیں بلکہ نقد امداد کی بھی یقین دہانی کروائی ہے"۔

چاوش اولو نے بین الاقوامی برادری کی طرف سے بھی بھرپور اظہارِ اتحاد ویکجہتی اور امداد  کا ذکر کیا اور کہا ہے کہ  "اس وقت  تک 100 ممالک کی طرف سے امداد کی پیشکش کی جا چکی ہے۔ حالِ حاضر میں 76 ممالک سے اور 7 ہزار 606 افراد کے عملے کے ساتھ امدادی ٹیمیں زلزلہ زدہ علاقوں میں تلاش و بچاو کا کام کر رہی  ہیں۔ مزید 2 ممالک سے بھی امدادی ٹیموں کی آمد متوقع ہے یعنی  712 اضافی امدادی عملہ بھی بیرونی ممالک سے ترکیہ پہنچ رہا ہے"۔

انہوں نے  علاقے میں رضا کارانہ شکل میں کام کرنے والے ممالک اور اداروں کا بھی  شکریہ ادا کیا اور کہا ہے کہ 12 ممالک کی امدادی ٹیمیں کام مکمل کرنے کے بعد واپس لوٹ گئی ہیں۔

بوسنیا ہرزیگوینیا کے وزیر خارجہ المدین کوناکووِچ نے بھی ترکیہ کے ساتھ اظہارِ اتحاد و یکجہتی کیا اور کہا ہے کہ" بحیثیت بوسنیا ہرزیگوینیا ، ترکیہ میں امدادی ٹیمیں بھیجنا ہمارے لئے باعثِ فخر بات ہے"۔

واضح رہے کہ 6 فروری کو ترکیہ کے ضلع قاہرمان ماراش میں 7،7 اور 7،6 کی شدت سے زلزلہ آیا۔ زلزلے کا مرکز تحصیل پازارجک اور زیرِ زمین گہرائی 7 کلو میٹر تھی۔ زلزلہ ملک کے 10 اضلاع سمیت شام میں بھی شدت سے محسوس کیا گیا اور بھاری پیمانے پر جانی و مالی نقصان کا سبب بنا ہے۔



متعللقہ خبریں