ترکیہ، ثالثی کے معاملے میں، ایک عالمی مارکہ بن چُکا ہے: چاوش اولو

صرف قریبی جغرافیے میں ہی نہیں دنیا بھر میں جہاں بھی ثالثی کا ذکر ہو ذہنوں میں سب سے پہلے ترکیہ کا نام آتا ہے: وزیر خارجہ میولود چاوش اولو

1899978
ترکیہ، ثالثی کے معاملے میں، ایک عالمی مارکہ بن چُکا ہے: چاوش اولو

ترکیہ کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی میں ثالثی کے موضوع پر ترکیہ عالمی مارکہ بن چُکا ہے۔

انطالیہ میں آق دینیز یونیورسٹی کے تعلیمی سال کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ اس وقت  ترکیہ وہ واحد ملک ہے کہ جو اقوام متحدہ، یورپی سلامتی و تعاون تنظیم 'OSCE 'کے ثالثی دوست گروپوں کے نائب چئیر مین کا فریضہ  بیک وقت سرانجام دے رہا ہے۔

چاوش اولو نے ثالثی کے موضوع پر، روس۔ یوکرین، بوسنیا ہرزیگوینیا، کوسووا ۔سربیا۔ صومالیہ۔ فلپائن، فلسطین اور وینزویلا میں  ، ترکیہ کی کوششوں کا ذکر کیا اور کہا ہے کہ صرف قریبی جغرافیے میں ہی نہیں دنیا بھر میں جہاں بھی ثالثی کا ذکر ہو ذہنوں میں سب سے پہلے ترکیہ کا نام آتا ہے۔

چاوش اولو نے کہا ہے کہ افریقہ کی طرف پھیلاو پالیسی کے ٹھوس  نتائج نے ثمر بار ہونا شروع کر دیا ہے۔ یہ پالیسی ایک مشترکہ منصوبے کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ سال 2002 میں برّاعظم افریقہ میں ہمارے 12 نمائندہ دفاتر تھے جن کی تعداد بڑھ کر 44 ہو گئی ہے۔ اسی دورانیے میں تجارتی حجم بھی 4،3 بلین ڈالر سے بڑھ کر 34،5 بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ لاطینی امریکہ میں بھی ہمارے نمائندہ دفاتر کی تعداد 6 سے بڑھ کر 19 تک پہنچ گئی اور تجارتی حجم 15 بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ ماہِ اگست میں ہم نے "ترکیہ یورپ ہے" کے سلوگن سے یورپ کی طرف پھیلاو کی پالیسی کا بھی ا علان کیا ہے۔

انہوں نے یورپ کے مرکز میں کنوینشنل جنگ  کا اور کمزور برّاعظم  یورپ  کے ترکیہ کے اقتصادی مفادات کے منافی ہونے  کا ذکر کیا اور کہا ہے کہ "یورپ کا استحکام ہمارے لئے اہمیت رکھتا ہے"۔

چاوش اولو نے کہا ہے کہ ترکیہ نے جنوبی کاکیشیا میں  آذربائیجان کے ساتھ تعاون کر کے 30 سال سے جاری ناحق آرمینی قبضے کا  خاتمہ کروا  دیا ہے۔



متعللقہ خبریں