یونانی قبرصی انتظامیہ کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی کو ہٹانا امن میں معاون نہیں ہوگا، صدارتی ترجمان

ابراہیم قالن نے ایک نجی ٹیلی ویژن  کی  براہ راست نشریات میں ایجنڈے کے حوالے سے اپنے  جائزے پیش کیے

1883957
یونانی قبرصی انتظامیہ کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی کو ہٹانا امن  میں معاون نہیں ہوگا، صدارتی ترجمان

صدارتی ترجمان ابراہیم قالن کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے یونانی قبرصی انتظامیہ کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی کو ہٹانے سے مشرقی بحیرہ روم میں علاقائی امن و  استحکام میں  معاون ثابت ہونا نا ممکن ہے۔

ابراہیم قالن نے ایک نجی ٹیلی ویژن  کی  براہ راست نشریات میں ایجنڈے کے حوالے سے اپنے  جائزے پیش کیے۔

ریفرنڈم کا حوالہ دیتے ہوئے جو روس یوکرین کے کچھ حصوں میں منعقد کرنا چاہتا ہے، قالن نے اس بات پر زور دیا کہ ہم اس طرح  کے یکطرفہ اقدامات کو درست نہیں سمجھتے۔

قالن نے کہا کہ 24 فروری سے شروع ہونے والی روس یوکرین جنگ کو ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر سفارتی مذاکراتی عمل شروع کیا جانا چاہیے اور یہ کہ ترکیہ واحد ملک ہے جو غیر جانبداری خلوص اور سنجیدگی سے  اس پر عمل پیرا ہے۔

امریکہ کے یونانی قبرصی انتظامیہ پر ہتھیاروں کی پابندی اٹھانے کے فیصلے کا جائزہ لیتے ہوئے ابراہیم قالن نے کہا، "ہم امریکی انتظامیہ کی طرف سے یونانی قبرصی انتظامیہ کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی اٹھانے کو  ایک انتہائی غلط فیصلہ  تصور کرتے ہیں ، جو کہ قبرص امن عمل  میں ہر گز معاون ثابت نہیں ہو گا۔ "

اس بات کا اظہار کرتے ہوئے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ معمول پر آنے کو دوطرفہ تعلقات، مسئلہ فلسطین اور خطے دونوں کے لحاظ سے اہم سمجھتے ہیں،  ترجمان نے بتایا کہ توانائی کے  معاملے میں تعاون  پر نہ صرف اسرائیل اور ترکیہ بلکہ یورپ بھی  مثبت موقف رکھتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ "یوکرین روس جنگ کے بعد، یورپ کو ایک بار پھر توانائی کے بحران کا سامنا ہے، اس کے لیے دو متبادل ہیں،ٹرانس ۔اناطولیہ  گیس پائپ لائن  ایک کو مضبوط بنانا۔ آذربائیجانی گیس ترکی کے راستے یورپ جائے گی۔ دوسرا متبادل اسرائیل، لبنان، مصر، مشرقی بحیرہ روم سے گیس حاصل کی جائے گی،  دونوں صورتوں میں، یورپ کی توانائی کی سلامتی ترکیہ پر منحصر ہے۔"



متعللقہ خبریں