فن لینڈ اور سویڈن نیٹو کی رکنیت سےمتعلق ترکی کےخدشات دورکرنےکی ضرورت ہے: ہینز سٹولٹن برگ

نیوز سائٹ پولیٹیکو کی براہ راست نشریات میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے ہینز اسٹولٹن برگ نے کہا کہ سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو درخواستوں کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے اتحاد کے اندر کئی بار مختلف خیالات کا اظہار کیا گیا

1847074
فن لینڈ اور سویڈن نیٹو کی رکنیت سےمتعلق ترکی کےخدشات دورکرنےکی ضرورت ہے:  ہینز سٹولٹن برگ

نیٹو کے سیکرٹری جنرل ہینز سٹولٹن برگ نے کہا کہ فن لینڈ اور سویڈن نیٹو کی رکنیت کی درخواستوں کے بارے میں ترکی کے سکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں اور یہ رکنیت بہت کم وقت میں ممکن نہیں ہو سکتی۔

نیوز سائٹ پولیٹیکو کی براہ راست نشریات میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے ہینز اسٹولٹن برگ نے کہا کہ سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو درخواستوں کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے اتحاد کے اندر کئی بار مختلف خیالات کا اظہار کیا گیا۔

اسٹولٹن برگ نے کہا کہ  مثال کے طور پر 1950 کی دہائی کے سوئز بحران، 1960 کی دہائی میں نیٹو کے فوجی ونگ سے فرانس کی علیحدگی، 1970 کی دہائی میں افریقہ اور ویتنام کی جنگوں اور اس کے بعد کے سالوں میں عراق جنگ میں اتحادیوں کے درمیان اختلافات کا حوالہ دیا۔

"انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں ہےکیونکہ ہم مختلف جغرافیوں میں 30 مختلف ممالک ہیں، مختلف تاریخوں کے ساتھ، مختلف سیاسی جماعتیں اقتدار میں ہیں۔

تمام اختلافات کے باوجود، اسٹولٹن برگ نے اس بات پر زور دیا کہ اتحادی "ایک دوسرے کا دفاع" کرنے کے لیے متفق ہیں، جو کہ بنیادی مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم فن لینڈ اور سویڈن کے معاملے پر بھی متفق  ہو جائیں گے۔  لیکن ہمیں جو کچھ کرنا ہے وہ مذاکرات کے ذریعے ہی کرنا ہے  اور   اتحادیوں کی طرف سے ظاہر کردہ اختلافات اور خدشات کو دور کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  ہمیں یہ قبول کرنا ہو گا کہ ترکی نیٹو  میں  ایک  ایسا ملک ہے جس نے دہشت گردی کے حملوں سے سب سے زیادہ نقصان اٹھایا ہے۔ ترکی، عراق اور یہ شام کی سرحد سے متصل ایک بہت اہم ملک ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے اور کر رہا ہے۔ یہ بحیرہ اسود کے ملک کے طور پر بھی اہم کردار ادا کررہا ۔

انہوں نے کہا کہ  مثال کے طور پر، یہ اب یوکرین سے خوراک نکالنے کے لیے اہم کام کر رہا ہے۔ جب ترکی اپنے خدشات کا اظہار کرتا ہے، یقیناً  ہمیں اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم ابھی یہی کر رہے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ ہم فن لینڈ اور سویڈن کو جلد از جلد رکن بننے کی اجازت دینے کا حل تلاش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ  نیٹو کے اندر فیصلے 30 رکن ممالک کے اتفاق رائے سے کیے جاتے ہیں، اسٹولٹن برگ نے کہا کہ جنرل سیکریٹری کی حیثیت سے ان کا مقصد دونوں ممالک جلد از جلد  رکنیت عطا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  یہ میرا مقصد ہے لیکن اس بارے میں فی الحال کوئی ضمانت فراہم نہیں کرسکتا ۔ جب ہم الحاق کے عمل کو دیکھتے ہیں، تو ہمیں اس بات کو ذہن میں رکھنا ہوگا کہ تمام اتحادی ایک ہی نقطہ سے شروع نہیں ہوتے ہیں۔ ہمیں ایک اتفاق رائے اور مشترکہ بنیاد تلاش کرنے کی ضرورت ہے اور ہم اس پر کام کررہے ہیں۔



متعللقہ خبریں