ترکی: بلا اجازت تلاشی کا ہم فیلڈ میں بھی جواب دیں گے اور سیاسی و قانونی مراحل کے ساتھ بھی

ترکی نے متعلقہ حکومت کی اجازت کے بغیر تلاشی کی ممانعت سے آگاہ کر دیا تھا اب ہم کھلے الفاظ میں کہہ رہے ہیں کہ اس کاروائی کا ہم فیلڈ میں بھی جواب دیں گے: وزیر خارجہ میولود چاوش اولو

1534005
ترکی: بلا اجازت تلاشی کا ہم فیلڈ میں بھی جواب دیں گے اور سیاسی و قانونی مراحل کے ساتھ بھی

ترکی نے ، ایرینی آپریشن کے ساتھ  بحیرہ روم میں ترکی کے بحری جہاز کی تلاشی سے قبل ترکی سے اجازت طلب کئے جانے سے متعلق، یورپی یونین کے دعووں کی تردید کی ہے۔

ترکی وزارت خارجہ کے انگریزی ٹویٹر پیج سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ "ایرینی آپریشن کے دائرہ کار میں ترکی کے تجارتی بحری جہاز روزلائین۔اے میں زبردستی اور بلا اجازت داخلہ کیا گیا ہے  اور ترک حکام کی طرف سے دی گئی زبانی اور تحریری  تنبیہات  سے لاپرواہی برتی گئی  ہے"۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ تلاشی آپریشن سے متعلق جاری کردہ تحریری بیان میں کہا گیا کہ جہاز کے پرچم کی حکومت سے اجازت کی ضرورت  نہیں ہے۔ لیکن ترکی کی طرف سے اس اقدام پر احتجاج  کئے جانے اور ہرجانے کا حق محفوظ رکھنے سے آگاہ کئے جانے کے بعد فوری طور پر پوزیشن تبدیل کر کے کہا گیا کہ جہاز کے پرچم کی حکومت کی اجازت کے بغیر جہاز میں داخلے کی ممانعت  کا احساس کر لیا گیا ہے۔

ترکی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا  گیا ہے کہ ہمیشہ بین الاقوامی قوانین  کے اصولوں اور سفر کی آزادی  کا احترام ضروری ہے۔

وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے بھی ایرینی آپریشن کے ترکی کے بحری جہاز سے متعلق اقدام کے بارے میں جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ"یقیناً ہم فیلڈ میں بھی اس کا جواب دیں گے اور قانونی و سیاسی مرحلے کو بھی جاری رکھیں گے"۔

ترکی قومی اسمبلی میں اخباری نمائندوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ اس واقعے کے دوران ترکی نے، یونان کے سفارت خانے کے ذریعے بھی  اور وزارت خارجہ کے حکام کی وساطت سے بھی متعلقہ حکومت کی اجازت کے بغیر جہاز میں داخلے کی ممانعت سے آگاہ کر دیا تھا۔اب ہم کھلے الفاظ میں کہہ رہے ہیں کہ تنبیہات کے باوجود کی گئی کاروائی کا ہم فیلڈ میں بھی جواب دیں گے۔



متعللقہ خبریں