مشرقی بحیرہ روم میں مداخلت کے بہانے بعض افراد سستی شہرت کے پیچھے ہیں:ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ   مشرقی بحیرہ روم پر اجارہ داری کی تلاش میں مصروف بعض ملکوں کو طاقت کے گھمنڈ میں تماشا نہ کرنے کی ضرورت ہے

1472232
مشرقی بحیرہ روم میں مداخلت کے بہانے بعض افراد سستی شہرت کے پیچھے ہیں:ایردوان

 صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ   مشرقی بحیرہ روم پر اجارہ داری کی تلاش میں مصروف بعض ملکوں کو طاقت کے گھمنڈ میں تماشا نہ کرنے کی ضرورت ہے۔

 صدر نے انصاف و ترقی پارٹی کے مرکزی دفتر میں ضلعی رہنماوں کے اجلاس سے خطاب کے دوران اس بات کا اظہار کیا ۔

انہوں نے بتایا کہ  گزشتہ شام انہوں نے  جرمن چانسلر مرکل  اور یورپی یونین کونسل کے صدر چارلس مشل سے رابطہ کیا ، بعض شخصیات صرف کیمروں کے سامنے آنے کی غرض سے کھیل تماشا کر رہے ہیں مگر ہم لبنانی بردار عوام  کی مدد کےلیے وہاں پہنچے ہیں، ترکی مشرقی بحیرہ روم میں اپنے حقوق و مفادات کی ضمانت چاہتا ہے جو کہ اس وقت ہماری ملکیو خارجہ پالیسی کا اہم عنصر بن چکا ہے۔

 صدر نے کہا کہ مشرقی بحیرہ روم میں کشیدگی  سے فائدہ اٹھا کر  کسی کو طاقت کے نشے میں نہیں ہونا چاہیئے  اور یہاں کسی کو تماش کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے،علاقے میں کشیدگی کا ذمے دار ترکی نہیں  ہے  بلکہ  ترکی اور شمالی قبرص کے  وجود کی نفی کرنے والا یونان ہے ۔

انہوں نے کہا کہ  ہمارے کسی کے حقوق غصب کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے البتہ کسی ملک کو یہ بھی حق حاص نہیں کہ ہمارے حقوق سلب کر جائے۔

 صدر ایردوان نے مزید کہا کہ   ہمارے نسلی بھائیوں پر حملے کرنے والے عالمی قوانین کے دائرے میں اس کا حساب ضرور دیں گے۔ یونان   کا بحیرہ روم اور ایجیئن میں موقف واضح ہے۔ ترک حدود سے محض دو مگر یونان سے 580 کلومیٹر دور جزیرہ میئس کے اطراف میں یونانی اختیارات کا اطلاق دانشمندی نہیں ہے ، یورپی یونین سے کہتا ہوں کہ وہ اپنے قوانین کے تحت  اقلیتی حقوق کے تحفظ کا وعدہ پورا رے گا یا نہیں؟ اس کی حساب دہی یونین  یونان سے پوچھے،10  مربع کلومیٹر رقبے  کو 40 ہزار مربع کلمیوٹر کی بحری حدود میں شامل کرنا مضحکہ خیز نہیں تو اور کیا ہے۔

انہوں نے یونان سے کہا کہ وہ ترکی کے حقوق  و مفادات کے تحفظ  کا پاس رکھے۔

 

 



متعللقہ خبریں