لیبیا میں ہماری کاروائیاں، فوجی تربیت و تعاون و مشاورت تک محدود ہیں، وزیر دفاع ترکی

ترک وزیر دفاع خلوصی آقار کا الجزیرہ کو انٹرویو

1465447
لیبیا میں ہماری کاروائیاں، فوجی تربیت و تعاون و مشاورت تک محدود ہیں، وزیر دفاع ترکی

وزیرِ دفاع خلوصی آقار  کا کہنا ہے کہ ترکی ہمیشہ ہر مقام پر لیبیا کی زمینی سالمیت کے حق میں رہا  ہے۔

عقار نے ایجنڈے کے حوالے سے الجزیرہ کے عربی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے  لیبیا ، مشرقی بحیرہ روم، آیا صوفیہ  اور آذربائیجان ۔ آرمینیا تنازعہ  جیسے معاملات  کے بارے میں سوالات کا جواب دیا۔

لیبیا کی زمینی سالمیت  پر زور دینے والے آقار نے بتایا کہ’’ ہم  اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ قومی مطابقت حکومت کے وزیر اعظم فیض سراج  کے صدر ِ ترکی کو تحریر کردہ خط  کے جواب میں اس ملک میں کاروائیاں کر رہے ہیں۔ ہم ہمیشہ ہر مقام پر لیبیا کی زمینی سالمیت کا دفاع کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ لیبیا، لیبیائی عوام کی ملکیت ہے۔ 5 صد سالہ ہمارے برادرانہ تعلقا ت کے تقاضے کے مطابق  ہم اس کے عوام کی مدد کے لیے کوششیں صرف کر رہے ہیں۔ ہمارا تعاون فوجی تربیتاور مشاورت پر محیط ہے۔‘‘

مشرقی بحیرہ روم کے مسائل کو پر امن طریقے سے حل کیے جانے کا دفاع کرنے والے وزیر آقار نے بتایا کہ ’’ ہم، ہمیشہ ایجین، مشرقی بحیرہ روم اور مسئلہ قبرص کے پر امن طریقے   سے حل کے حق میں رہتے ہیں۔ ہم اس معاملے میں اچھے ہمسایہ تعلقات، بین الاقوامی قوانین،  دو طرفہ ڈائیلاگ کو بنیاد بناتے ہیں۔ دوسری  جانب ہم قبرص سمیت  ترکی کے حقوق اور مفادات کے تحفظ پر کا ر بند رہنے کا بار ہا اظہار کر چکے ہیں۔  یہ ایک دھمکی نہیں  صورتحال کا تقاضا ہے۔ ہم مہذب سطح پر تمام تر مسائل کے حل کے حق میں ہیں۔

آذربائیجان۔ آرمینیا تنازع کا بھی ذکر کرنے والے ترک وزیر نے بتایا کہ ’’ اس معاملے  میں اس حقیقت کا برملا اظہار لازمی ہے؛ آذربائیجان کے ترک شہری ہمارے بھائی ہیں، ہم ہمیشہ سے کہتے آئے ہین دو مملکتیں ایک ملت۔  آذربائیجانی سر زمین کا تقریباً20 فیصد رقبہ گزشتہ تیس برسوں سے بلا کسی جواز کے آرمینیا کے زیر قبضہ ہے۔لہذا ہم آذری بھائیوں کی اس معاملے میں جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ ہیں۔

آیا صوفیہ میں عبادت کی بحالی کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے جناب آقار نے بتایا کہ ترکی، ایک خود مختار ، اپنی پالیسیوں کا بذاتِ خود تعین کرنے والی ایک ریاست ہے اور ہمارے سرکاری اداروں اور صدرنے اس معاملے  میں فیصلہ کرتے ہوئے آیا صوفیہ  میں عبادت کے عمل کو بحال کیا ہے۔  جو کہ کبھی بھی ایک غیر معمولی  بات نہیں۔  یہ مقام مسلمانوں سمیت غیر مسلمین کے لیے بھی زیارت کے لیے کھلا ہے اور کھلا رہے گا، اس معاملے میں تمام تر اختیارات جمہوریہ ترکی  کے پاس ہیں۔  لہذا ہر کس کو اس فیصلے کا احترام کرنا چاہیے۔



متعللقہ خبریں