ہم مشرقی بحرِ روم میں بندر بانٹ کی اجازت نہیں دیں گے: میولود چاوش اولو

ترکی کو بے دخل رکھ کر کیا جانے والا کوئی بھی سمجھوتہ جائز حیثیت نہیں رکھتا، ترکی کے بغیر کوئی بھی تعاون نتیجہ خیز نہیں ہو سکتا: وزیر خارجہ میولود چاوش اولو

1428749
ہم مشرقی بحرِ روم میں بندر بانٹ کی اجازت نہیں دیں گے: میولود چاوش اولو

ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ مشرقی بحرِ روم میں ترکی کو بے دخل رکھ کر کیا جانے والا کوئی بھی معاہدہ جائز حیثیت نہیں رکھتا۔

چاوش اولو نے ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں ایجنڈے کے موضوعات کا جائزہ لیا۔

مشرقی بحرِ روم کے حالات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ یہاں ترکی کا مقصد سب کے ساتھ تعاون کرنا ہے۔ یونانی فریق کو بھی شمالی قبرصی ترکی جمہوریہ کے ساتھ قبرص کے اطراف کے قدرتی وسائل کی منصفانہ تقسیم سے متعلق سمجھوتہ کرنا چاہیے۔

چاوش اولو نے کہا ہے کہ مشرقی بحرِ روم میں ہم ہر ایک کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہیں لیکن اس وقت تک علاقے کے یونان، مصر اور اسرائیل جیسے فریقین نے ہمیں معاملے سے بے دخل رکھ کر آپس میں تعاون کرنے کو ترجیح دی ہے۔ ہم بھی انہیں یہ سمجھانے کی کوشش کرتے رہے ہیں کہ ترکی کو بے دخل رکھ کر کیا جانے والا کوئی بھی سمجھوتہ جائز حیثیت نہیں رکھتا۔ ترکی کے بغیر کوئی بھی تعاون نتیجہ خیز نہیں ہو سکتا۔ اس چیز کو ہم نے اٹھائے گئے ہر قدم سے ثابت بھی کیا ہے۔ ہم بندر بانٹ کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اگر آپ مشرقی بحرِ روم میں تعاون کے خواہش مند ہیں تو ہمارے ساتھ رجوع کریں۔

استنبول میں فتح استنبول کی 567 ویں سالانہ یاد کی تقریبات کے موقع پر آیا صوفیہ میں سورۃ فاتحہ کی تلاوت پر یونان کے ردعمل کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ "جمہوریہ ترکی میں اذان اور قرآن کہاں پڑھا جائے گا کیا یہ بات ہمیں یونان سے پوچھنی پڑے گی؟"

انہوں نے کہا کہ یورپ بھر میں ایتھنز واحد دارالحکومت ہے کہ جہاں کوئی مسجد نہیں ہے لہٰذا یونان اس معاملے میں ترکی کو مشورہ دینے کا حق رکھنے والا آخری ملک ہے۔

وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ آیا صوفیہ ترکی کی ملکیت ہے اور فتح کی گئی ہے۔

لیبیا کی حالیہ صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے چاوش اولو نے کہا ہے کہ لیبیا کے مشرق میں موجود غیر قانونی خلیفہ حفتر فورسز ابھی تک سیاسی حل کی طرف مائل نہیں ہو رہیں۔ متحدہ عرب امارات، مصر اور فرانس جیسے ممالک حفتر کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔

حالیہ دنوں میں حفتر کی طرف سے جارحیت میں اضافے پر زور دیتے ہوئے چاوش اولو نے کہا ہے کہ اس جارحیت کے جواب میں لیبیا کے وزیر اعظم فائز السراج کی حکومت نے جوابی حملوں کے ساتھ حفتر کو پسپا کرنا شروع کر دیا اور اہم مقامات کو کنٹرول میں لے لیا ہے۔

وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ سراج حکومت کے تیونس سے لے کر قطر تک کی ساحلی پٹی اور بین الاقوامی ائیر پورٹوں کا کنٹرول سنبھالنے اور فضاء اور زمین سے اہم پیش رفت کرنے سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ حفتر اس جنگ کو جیت نہیں سکے گا۔

امریکہ میں پولیس تشدد کے نتیجے میں سیاہ فام جارج فلائڈ کی موت کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ پولیس کا کسی بھی انسان کو خواہ وہ کسی بھی دین، رنگ اور نسل سے کیوں نہ ہو اس طرح قتل کرنا ناقابل قبول ہے۔

امریکہ میں نسلیت پرستی کی موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اس قتل کے مرتکب پولیس اہلکار کو ہر ایک کے ضمیر کو مطمئن کرنے کی شکل میں عدالت کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ اس قتل کا بربریت میں تبدیل ہونا بھی درست نہیں ہے بلکہ نہایت خطرناک ہے۔

صرف امریکہ ہی نہیں خواہ کوئی بھی ملک ہو ہم،حالات کے بربریت میں تبدیل ہونے کی حمایت نہیں کر سکتے۔ ہمیں امید ہے کہ جلد از جلد عقل سلیم سے کام لیا جائے گا۔ ہم یہاں سے امریکہ سے اعتدال کی اپیل کرتے ہیں۔



متعللقہ خبریں