مہاجرین 17 دنوں سے یونانی سرحدوں پر یورپ جانے کی آس لگائے بیٹھے ہیں

دس ہزار سے زائد پناہ گزین کٹھن حالات میں  یونانی حکام کے رحم و کرم پر ہیں

1378796
مہاجرین 17 دنوں سے یونانی سرحدوں پر یورپ جانے کی آس لگائے بیٹھے ہیں

پناہ گزینوں کو یورپی سرحدوں پر انتظار کیے 17 دن گزر چکے ہیں۔

ایدرنے جانے والے پناہ گزینوں کی یورپ جانے کی جدوجہد جاری ہے۔

سب سے زیادہ نہر کے راستے کو استعمال کرنے والے پناہ گزین، یونان کی جانب سے اپنے دروازے کھولنے کی امید کے ساتھ پازار کولے۔ کاستانیز سرحدی چوکیوں کے درمیانی بفر زون  اور اس کے جوار میں درختوں  تلے پناہ لیے ہوئے ہیں۔

دس ہزار سے زائد پناہ گزین کٹھن حالات میں  یونانی حکام کے رحم و کرم پر ہیں۔

تیز دھار پانی،آنسو گیس اور گولیوں کے ساتھ سخت گیر  مداخلت کے باوجود  تاحال یونان کی جانب سے اپنی سرحدیں کھولنے کی سوچ رکھنے والے مہاجرین  کی نگاہیں اب صدر رجب طیب ایردوان، فرانسیسی صدر امینول ماکرون اور جرمن چانسلر انگیلا مرکل  کے درمیان کل منعقد ہونے والے سربراہی اجلاس پر مرکوز ہیں۔

یاد رہے کہ صدر ایردوان کی میزبانی میں استنبول میں منعقد ہونے کی منصوبہ بندی کردہ سربراہی اجلاس  کو  کرونا وائرس کی وبا کے باعث ٹیلی کانفرس کے ذریعے منعقد کیے جانے کی اطلا ع دی گئی تھی۔

دوسری جانب ضلع آئدن کی تحصیل دیدِم کے جوار میں یونان جانے کی کوشش میں ہونے والے 42 پناہ گزینوں کی ربڑ کی کشتی کو روک دیا گیا ۔

حاصل کردہ معلومات کے مطابق ترک سیکورٹی قوتوں نے  اس کشتی کا تعین کرتے ہوئے  کشتی پر سوار 42 مہاجرین کو ترک ساحلوں  تک لایا۔ اس پر سوار مہاجرین میں سے 31 شامی جبکہ باقی ماندہ افغانی تھے۔

 غیر ملکیوں کو  قانونی کاروائی کے بعد آزاد چھوڑ دیا گیا۔

 



متعللقہ خبریں