بیت المقدس کو کوئی تیسرا فریق کسی کی جھولی میں نہیں ڈال سکتا ہے: فخر الدین آلتن

اسرائیل میں ماہِ مارچ میں متوقع انتخابات کے لئے مقدس مقامات کو کھلونا بنائے جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی: فخر الدین آلتن

1349484
بیت المقدس کو کوئی تیسرا فریق کسی کی جھولی میں نہیں ڈال سکتا ہے: فخر الدین آلتن

ترکی صدارتی دفتر کے شعبہ مواصلات کے سربراہ فخر الدین آلتن نے کہا ہے کہ امریکہ نے نام نہاد امن پلان کے ذریعے پورے بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کرنے کی کوشش کی ہے۔ بیت المقدس اسرائیل کا نہیں ہے اور کسی تیسرے فریق کے فیصلے سے اسے کسی کو پیش بھی نہیں کیا جا سکتا۔

آلتن نے انگریزی میں  کی گئی ٹویٹ میں فلسطین۔ اسرائیل مسئلے کے بارے میں امریکہ کے نام نہاد امن پلان کا جائزہ لیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ یہ پلان اسرائیلی قبضے اور اسرائیلی رہائشی بستیوں کو جائز ثابت کرنے کے لئے  ایک بیان سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا ۔اس پلان کا نہ تو اطلاق کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی یہ فیلڈ کی صورتحال کے عادلانہ  جائزے پر مبنی ہے۔

آلتن نے کہا ہے کہ اس پلان کا مقصد فلسطینیوں کے مطالبات کو رد کر کے اسرائیل کو خوش کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ کے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کی پوری دنیا نے مخالفت کی  ہے۔ اور اب مذکورہ نام نہاد امن  پلان کے ذریعے پورے بیت المقدس کو اسرائیل کی جھولی میں ڈالا جا رہا ہے۔ بیت المقدس نہ تو اسرائیل کا حصہ ہے اور نہ ہی اسے  کسی تیسرے فریق کے فیصلے سے کسی کو پیش کیا جا سکتا ہے۔  علاقے کے دونوں فریقین کے تعاون ، سمجھوتے اور منظوری کے بغیر بیانات جاری کرنا علاقے میں عدم استحکام پھیلانے کے علاوہ اور کسی کام نہیں آئے گا۔

فخر الدین آلتن نے کہا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل  کے یک طرفہ طور پر اٹھائے گئے قدم علاقے میں خون ریزی اور آنسووں کا سبب بن رہے ہیں۔ نیتان یاہو اپنے سیاسی مستقبل کے لئے  ایک سیاسی کھیل کھیل رہے ہیں۔ انہیں اپنے ملک میں دباو کا سامنا ہے اور وہ امن جیسے حساس مسئلے کو غیر ذمہ دارانہ شکل میں استعمال کر کے سیاسی مفادات حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیل میں ماہِ مارچ میں متوقع انتخابات  کے لئے مقدس مقامات کو کھلونا بنائے جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

آلتن نے اپنی ٹویٹ میں مزید کہا ہے کہ " یہ پلان اس بات کی عکاسی کر رہا  ہے کہ علاقے کو اپنے داخلی   مسائل  کے ساتھ بیرونی مداخلت کے بغیر دلچسپی لینا چاہیے۔ بعض خلیجی ممالک مساوات، انصاف اور امن  سے بالکل بے بہرہ اس پلان کی حمایت کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ان ممالک کو عرب اور مسلمان رائے عامہ کو اس کا حساب دینا پڑے گا۔



متعللقہ خبریں