امریکہ کی دہشت گرد تنظیم کو اسلحہ کی اور مالی اعانت ایک المیہ کے مترادف ہے، ترجمان صدرِ ترکی

وائے پی جی علاقے کے عیسائی بچوں کو  زبردستی اپنی صف میں شامل کرتے ہوئے ترکی کے خلاف لڑا رہی ہے

1295184
امریکہ کی دہشت گرد تنظیم کو اسلحہ کی اور مالی اعانت ایک المیہ کے مترادف ہے، ترجمان صدرِ ترکی

صدارتی ترجمان ابراہیم قالن  کا کہنا ہے کہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے سابق صدر باراک اوباما  کے دور سے ابتک  شام میں دہشت گردوں کے نیٹ ورک  سے تعاون ، ان کو اسلحہ کی  فراہمی اور  مالی اعانت ایک  المیہ کے مترادف ہے۔

قالن نے سی این این ورلڈ پر بیکی اینڈرسن  کے شمالی شام میں چشمہ امن عسکری کاروائی کے خلاف ردِ عمل اور دعووں  سے متعلق سوالات کا جواب دیا۔

انہوں نے بتایا کہ چشمہ امن  عسکری کاروائی کو   کسی المیہ سے تشبیہ دینے والے یہ بخوبی  جانتے ہیں کہ ان کے دعوے حقائق  کی عکاسی نہیں کرتے، ہم  سالہا سال سے  ترکی  کی قومی سلامتی کے حوالے سے اندیشوں سے امریکی حکام کو آگاہ کرتے چلے آئے ہیں، صدر رجب طیب ایردوان نے بھی اس معاملے کو مختلف عالمی پلیٹ فارموں پر ایجنڈے میں لایا ہے۔

امریکی خفیہ سروس اور امریکی وزارت خارجہ کی رپورٹوں میں بھی وائے پی جی  کے  PKK   کی شام میں شاخ ہونے کا واضح طور پر ذکر آنے کے باوجود  ترکی کے خدشات پر کان نہ دھرے جانے کی توضیح کرنے والے جناب قالن نے بتایا کہ "امریکہ کی جانب سے شام میں مارکسٹ ۔ لینسٹ  نطریے کی حامل علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم کو اسلحہ اندوز  کرنا اور اس کی معاونت کرنا ایک المیہ اور طعنہ  ہے۔ "

ان کا کہنا تھا کہ  ترکی  نے دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف جنگ  کو ترک فوجیوں، آزاد شامی فوج اور پی کے کے سے تعلق نہ ہونے والے کردوں اور دیگر عناصر کے ہمراہ جاری رکھ سکنے کے معاملے کو   کئی ایک بار  ایجنڈے میں لایا ہے ۔  وائے پی جی نے داعش کے خلاف جنگ کے نام پر امریکہ سے حاصل کردہ اسلحہ سے عربوں کی اکثریت کے حامل قصبوں میں  اپنی طاق کو بڑھایا ہےا ور مکینوں کو  اپنے گھر بار کو ترک کرنے پر مجبور کیا ہے، دہشت گرد تنظیم وائے پی جی نے ترک چشمہ امن کاروائی کے دوسرے روز تقریباً 800 کے قریب داعش کے کارندوں کو آزاد چھوڑ دیا جس کا مقصد  بلا وائے پی جی کے داعش کے خلاف جنگ نہ کیے جا سکنے کا دعوی کرنے والے امریکہ اور یورپ کو بلیک میل کرنا تھا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ تنظیم داعش کے خلاف جنگ کی آڑ میں علاقے میں ایک خود مختار علاقے کے قیام کے درپے ہے۔

ترجمان نے واضح کیا کہ وائے پی جی علاقے کے عیسائی بچوں کو  زبردستی اپنی صف میں شامل کرتے ہوئے ترکی کے خلاف لڑا رہی ہے۔

قالن نے بتایا  کہ ترکی نے امریکہ اور روس کے ساتھ دو علیحدہ علیحدہ معاہدے طے کیے ہیں، امریکہ کے ساتھ طے پانے والا معاہدہ ایک معینہ علاقے پر محیط ہے، دیگر علاقوں کے حوالے سے امریکہ کےساتھ بات چیت نتیجہ خیز نہ بن سکی کیونکہ ان کا موقف درست نہیں تھا۔  ان کے فوجیوں کے علاقے میں ترک فوجیوں کے ہمراہ گشت  کرنے کے وقت وائے  پی جی کو اسلحہ فراہمی کا عمل جاری رہا۔  انہوں نے یہ سوال کیا کہ ٹرمپ دفعتاً  داعش کے خاتمے کا بیان دے چکے ہیں تو  اس کے ساتھ ساتھ دہشت گرد تنظیم کو اسلحہ کی فراہمی آخر کیوں کر جاری ہے۔

ترکی کے نیٹو کے ایک رکن ملک  ہونے کی یاد دہانی کرانے والے ابراہیم قالن نے بتایا کہ جب وائے پی جی/pkk نے ترک  سر زمین پر حملے کیے تو یہ علاقہ ترکی  کا نہیں بلکہ نیٹو کے زیر کنٹرول تھا۔  نیٹو کہا ں ہے؟  میرے نزدیک ٹرمپ کا بیان" کہ اب دوسری اقوام کو سامنا آنا چاہیے" حق بجانب تھا۔

 

 



متعللقہ خبریں