یورپ کو ہمارے فوجیوں کا شکر گزار ہونا چاہیے: ابراہیم قالن

یورپ کو شام میں دہشت گردی اور فرقہ وارانہ سیاست پر کاری ضرب لگانے کی وجہ سے ترک فوجیوں کا شکر گزار ہونا چاہیے: صدارتی ترجمان ابراہیم قالن

1293199
یورپ کو ہمارے فوجیوں کا شکر گزار ہونا چاہیے: ابراہیم قالن

صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے کہا ہے کہ یورپ کو شام میں دہشت گردی اور فرقہ وارانہ سیاست پر کاری ضرب لگانے کی وجہ سے ترک فوجیوں کا شکر گزار ہونا چاہیے۔

ابراہیم قالن نے 21 اکتوبر کو جرمنی کے نشریاتی ادارے ڈوچے ویلے  کے لئے دئیے گئے انٹرویو کو ٹویٹر سے شئیر کیا ہے۔

ٹویٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ" یورپ کو ہمارے فوجیوں کا شکر گزار ہونا چاہیے۔ ہمارے فوجی ادلب میں شہریوں  کی حفاظت کر رہے ہیں۔ شمالی شام میں دہشت گردی اور فرقہ وارانہ سیاست  پر کاری ضرب لگا رہے ہیں۔ مہاجرین اور شہریوں کا دفاع کر رہے ہیں۔ مختصر یہ کہ ترک فوجی علاقے کی سلامتی میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں"۔

امریکیوں کے ساتھ طے پانے والے سمجھوتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے قالن نے کہا ہے کہ سمجھوتہ دو مراحل پر مشتمل تھا۔ پہلے مرحلہ آپریشن میں وقفہ ڈالنا اور دوسرا علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم YPG/PKK  کے دہشت گردوں کا علاقے سے انخلاء  اور دونوں مراحل کی تکمیل پر آپریشن کو ختم کیا جانا تھا۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس آپریشن کے دو اہداف تھے ایک علاقے کو دہشتگرد عناصر سے پاک کرنا اور دوسرا مہاجرین کی واپسی کو یقینی بنانا تھا۔ اس  دائرہ کار میں مہاجرین کی اپنے شہروں اور قصبوں کو واپسی کے لئے ہم تمام ضروری اور موزوں  حالات پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس کے آپریشن کے بارے میں منفی نقطہ نظر  کا جواب دیتے ہوئے صدارتی ترجمان  ابراہیم قالن نے کہا ہے کہ ہمارے فوجیوں کی علاقے میں موجودگی سب سے پہلے شام میں سیاسی عمل کے دوام  کے حوالے سے اور دوسرے شامی مہاجرین کے اور ملک کے اندر گھر سے بے گھر ہونے والوں کے تحفظ کے حوالے سے ایک ضمانت کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ نہایت خطرناک لیکن نہایت اہم فریضہ سرانجام دینے پر ہمارے یورپی دوستوں کو ہمارے فوجیوں کا ممنونِ احسان ہونا چاہیے۔



متعللقہ خبریں