ترکی: امریکہ اپنا فیصلہ تبدیل کرے، یہ فیصلہ دو طرفہ تعلقات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائے گا

امریکی انتظامیہ کے ترکی کو ایف۔35 پروگرام سے خارج کرنے کی کوئی بھی جائز وجہ موجود نہیں ہے، یہ فیصلہ ہمارے باہمی تعلقات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائے گا لہٰذا ہم امریکہ کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اپنے فیصلے سے باز آ جائے: وزارت خارجہ

1237561
ترکی: امریکہ اپنا فیصلہ تبدیل کرے، یہ فیصلہ دو طرفہ تعلقات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائے گا

ترکی نے کہا ہے کہ  ایف۔35 طیاروں سے متعلق فیصلہ دو طرفہ تعلقات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائے گا  لہٰذا ہم امریکہ کو یہ فیصلہ تبدیل کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔

وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی انتظامیہ کے ترکی کو ایف۔35 پروگرام سے خارج کرنے کی کوئی بھی جائز وجہ موجود نہیں ہے۔ یہ فیصلہ ہمارے باہمی تعلقات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائے گا لہٰذا ہم امریکہ کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اپنے فیصلے سے باز آ جائے۔

بیان میں  روس سے ایس۔400 ائیر ڈیفنس سسٹم خریدنے کی وجہ سے، وائٹ ہاوس اور امریکی وزارت دفاع  کی طرف سے ترکی کو ایف۔35 پروگرام سے خارج کئے جانے کی یاد دہانی کروائی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ "یہ یک طرفہ فیصلہ ہے جو نہ تو اتحاد کی روح سے ہم آہنگ ہے اور نہ ہی کوئی مشروع جواز رکھتا ہے"۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی،  ایف۔35 پروگرام کے بنیادی شراکت داروں   میں سے ایک ہے لہٰذا اسے پروگرام سے خارج کرنا منصفانہ طرزعمل نہیں ہے یہی نہیں  بلکہ ایس۔400 کے ایف۔35 کو کمزور کرنے  کا دعوی بھی غیر حقیقی ہے۔

بیان میں ،امریکہ کے ترکی کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو محض الفاظ  میں ہی نہیں عملی اور خاص طور پر داعش، پی کے کے، پی وائے ڈی ، وائے پی جی اور فیتو دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جدوجہد میں بھی ظاہر کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے ۔

مزید کہا گیا ہے کہ صدر رجب طیب ایردوان اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان گذشتہ ہفتے اوساکا میں منعقدہ جی۔20 سربراہی اجلاس کے دوران ہونے والی دو طرفہ ملاقات میں جس  اتفاق رائے کا اور باہمی افہام و تفہیم کا مظاہرہ کیا گیا تھا اس پر ہر سطح پر قائم رہنا نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ" ایس۔400 خریدنے کی وجہ سے ترکی ایف۔35 پروگرام میں شامل نہیں رہ سکے گا۔ امریکہ، ترکی کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات کو تاحال بہت اہمیت دیتا  ہے۔ نیٹو اتحادیوں کی حیثیت سے ہمارے باہمی تعلقات کثیر الجہتی ہیں اور محض ایف۔35 سے وابستہ نہیں ہیں"۔



متعللقہ خبریں