اقوام متحدہ کے اسکینڈل سمجھوتے کے خلاف ترکی کا ردعمل سخت ہو گا: ایردوان

اقوام متحدہ کا ایک دہشت گرد تنظیم کو اپنا مخاطب بنانا، مذاکرات کی میز پر بٹھانا اور ایک تسلیم شدہ سیاسی حیثیت کے حامل فریق کی طرح سمجھوتے پر دستخط کرنا ہلکے ترین الفاظ   کے ساتھ ایک اسکینڈل ہے اس کے علاوہ اور کچھ نہیں: صدر رجب طیب ایردوان

1230117
اقوام متحدہ کے اسکینڈل سمجھوتے کے خلاف ترکی کا ردعمل سخت ہو گا: ایردوان

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ علیحدگی پسند دہشتگرد تنظیم PKK  کے عناصر پر مشتمل شامی ڈیمو کریٹک فورسز SDG کے ساتھ اقوام متحدہ کے اسکینڈل سمجھوتے کے خلاف ترکی کا ردعمل سخت ہو گا۔

چین کے دارالحکومت بیجنگ  سے ترکی واپسی سے قبل صدر رجب طیب ایردوان نے اخباری نمائندوں کے سوالات کے جواب دئیے۔

اقوام متحدہ کے علیحدگی پسند دہشتگرد تنظیم PKK  کے عناصر پر مشتمل شامی ڈیمو کریٹک فورسز SDG کے ساتھ سمجھوتے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اسے ہرگز  قبول نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا ایک دہشت گرد تنظیم کو اپنا مخاطب بنانا ، مذاکرات کی میز پر بٹھانا اور ایک تسلیم شدہ سیاسی حیثیت کے حامل فریق کی طرح سمجھوتے پر دستخط کرنا ہلکے ترین الفاظ   کے ساتھ ایک اسکینڈل ہے اس کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ یہ موضوع  ایسا نہیں ہے کہ اس سے لاپرواہی برتی جائے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس اسکینڈل سمجھوتے کے خلاف احتجاج کے لئے اقوام متحدہ میں ضروری کاروائیاں شروع کروا دی گئی ہیں۔

صدر ایردوان نے امریکہ کے اس بیان کے جواب میں کہ" اگر آپ نے روس سے ایس۔400 لئے تو آپ کو ایف۔35  کی فراہمی نہیں کی جائے گی"  کہا ہے کہ "ہم ایف۔35 کے مشترکہ پیدا کنندگان  ہیں"۔

انہوں نے کہا ہے کہ آپ کو ایک گاہک کی ضرورت ہے اور اگر ایک گاہک آپ کے پاس آیا ہے اور  پیشگی ادائیگی بھی کر چکا ہے تو آپ اس کے مال کو اس کے حوالے کیوں نہیں کرتے؟ اس حرکت کا نام قبضے اور دھونس دھاندلی کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ کیا ترکی کا امریکہ۔ایران کشیدگی  میں ثالث کی ذمہ داری اٹھانا موضوع بحث ہو سکتا ہے ؟ صدر ایردوان نے کہا کہ جاپان کے وزیر اعظم شینزو آبے کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے پوچھا کہ "کیا ایسے کسی واقعے میں ہم متحد ہو سکتے ہیں؟" میں نے کہا کہ کیوں نہیں۔ میں ،خواہ روحانی ہوں   خواہ  خامنہ ائی دونوں فریقین  کے ساتھ مذاکرات کر سکتا ہوں ۔ لیکن اگر آپ چاہیں کہ مل کر مذاکرات کریں تو وہ بھی ممکن ہے۔

انہوں نے لیبیا میں حفتر فورسز کی طرف سے ترکی کو ہدف بنانے والے بیانات  اور ترک شہریوں  کو اغوا کرنے اور بعد میں رہا کرنے   کے خلاف بھی ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ضروری اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ حفتر نے اس وقت وہاں حقیقی معنوں میں ایک قزاق کی  شکل اختیار کر رکھی  ہے۔ میں آج تک حفتر سے مخاطب نہیں ہوا۔ میری آرزو ہے کہ مختصر وقت میں لیبیا میں انتخابات کا امکان پیدا ہو جائے۔

مشرقی بحر روم میں ڈرلنگ کی وجہ سے کشیدگی پر صدر رجب طیب ایردوان نے جنوبی قبرصی یونانی انتظامیہ  اور یورپی یونین کے خلاف بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ قانون کے دائرہ کار میں جو اقدامات کرنا ضروری تھے وہ ہم نے کئے ہیں۔ لیکن اگر سامنے کے فریق قانون کو تسلیم ہی نہ کرتے ہوں تو ہم  ان کے ساتھ ان کی زبان میں بات کرنا بھی جانتے ہیں۔ جنوبی قبرص نے آج تک کسی قانون کی پاسداری نہیں کی۔ یورپی یونین کا روّیہ بھی منصفانہ نہیں ہے۔ یہ سب قبضہ گروپ ہیں۔ ایسے  فریق جن کا وہاں کوئی حق ہے ہی نہیں ان کا وہاں کے  وسائل کا حقدار بننا  ناقابل قبول ہے۔



متعللقہ خبریں