نیتان یاہو قبضے کو جائز ثابت کرنے کے لئے انتخابی پالیسی کا استعمال کر رہے ہیں: قالن

نیتان یاہو قبضے کو جائز ثابت کرنے کے لئے انتخابی پالیسی کو استعمال کر رہے ہیں۔ میں پوچھتا ہوں کہ اگر وہ دوبارہ منتخب ہوتے ہیں تو  کیا یہ جمہوریت کی فتح ہو گی یا  پھر غاصبانہ قبضے کی: ابراہیم قالن

1178541
نیتان یاہو قبضے کو جائز ثابت کرنے کے لئے انتخابی پالیسی کا استعمال کر رہے ہیں: قالن

ترکی کے صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو کے دریائے اردن کے بارے میں جاری کردہ بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیان قبضے کو جائز ثابت کرنے کے لئے انتخابی پالیسی کے استعمال کی ایک مثال ہے۔

اپنے ٹویٹر پیج سے انگریزی میں جاری کردہ بیان میں قالن نے کہا ہے کہ یہ بیان اس چیز کی ایک اور مثال ہے کہ نیتان یاہو قبضے کو جائز ثابت کرنے کے لئے انتخابی پالیسی کو کیسے استعمال کر رہے ہیں۔ میں پوچھتا ہوں کہ اگر وہ دوبارہ منتخب ہوتے ہیں تو  کیا یہ جمہوریت کی فتح ہو گی یا  پھر غاصبانہ قبضے کی۔

انہوں نے سوال کیا کہ مغربی جمہوریتیں اس پر ردعمل کا اظہار کریں گی یا پھر خاموشی کو جاری رکھیں گی؟ آپ سب قابل افسوس ہیں۔

نیتان یاہو کے خلاف وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے بھی ردعمل پیش کیا ہے۔

اپنے سوشل میڈیا پیج سے جاری کردہ بیان میں چاوش اولو نے کہا ہے کہ دریائے اردن کا مغربی کنارہ   اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی زمین ہے۔ نیتان یاہو کی طرف سے انتخابات سے قبل ووٹ اکٹھے کرنے  کی کوشش میں جاری کردہ  غیر ذمہ دارانہ بیانات حقیقت کو کسی طرح بھی تبدیل نہیں کر سکیں گے۔

واضح رہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو نے جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ  9 اپریل کے انتخابات میں کامیابی  کے بعد دوبارہ وزارت اعظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کی صورت میں وہ دریائے اردن کے مغربی کنارے میں واقع غیر قانونی یہودی رہائشی بستیوں کا اسرائیل کے ساتھ الحاق کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔



متعللقہ خبریں