ترکی کا سلامتی کونسل کی جانب سے قبرص کے بارے میں منظورکردہ قراراداد پر شدید ردِ عمل

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قبرص میں  امن فوج مشن کے قیام کی مدت  میں توسیع  سے متعلق فیصلے کے بارے میں شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کی رضا مندی نہ لینا ایک خطا ہے

1136395
ترکی  کا سلامتی کونسل کی جانب سے قبرص کے بارے میں منظورکردہ قراراداد پر شدید ردِ عمل

ترکی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے قبرص کے بارے میں منظور کی جانے والی قرارداد پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

 وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قبرص میں  امن فوج مشن کے قیام کی مدت  میں توسیع  سے متعلق فیصلے کے بارے میں شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کی رضا مندی نہ لینا ایک خطا ہے جس سے  مسئلہ قبرص کو حل کرنے کے لئے کی جانے والی کوششوں پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

 وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے امن مشن  میں مزید چھ ماہ کے قیام کی مدت میں اضافہ سے متعلق قرارداد کو کل منظور کر لیا گیا۔

اقوام متحدہ کی  سیکریٹری جنرل انتونیوگٹریس  کی جانب سے قبرص کے بارے میں پیش کی جانے والی قرارداد میں 15 اکتوبر 2018 کی رپورٹ کے ساتھ ساتھ 11 جنوری 2019 کی حالیہ رپورٹ میں مسئلے کو حل کرنے کے بارے میں کوئی تجویز پیش نہیں کی گئی ہے تاہم اس سلسلے میں نئے خیالات کو جگہ دینے سے آگاہ کیا گیا ہے۔

سلامتی کونسل میں اس حالیہ قرارداد  کے متن میں سیکرٹری جنرل کے خیالات کی جگہ سیکرٹری جنرل کے عبوری طور پر متعین کیے جانے والے نمائندے کے خیالات کو جگہ دی گئی ہے  اور مسلح قبرص کو آئندہ کسی وقت حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے   اور سیکرٹری جنرل کی حالیہ رپورٹ مختلف خیالات کو جگہ دی گئی ہے جو مسئلہ  قبرص  کو حل کرنے میں کسی صورت بھی ممدو معاون ثابت  نہیں ہوسکتی۔  علاوہ ازیں سلامتی کونسل میں قبرص میں موجود اقوام متحدہ کی امن فوج کے دستوں کی مدت میں توسیع سے متعلق قرارداد کے بارے میں شمالی قبرصی ترک جمہوریہ سے کسی قسم کا کوئی مشورہ نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی کوئی رائے لی گئی ہے۔

جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مسئلہ قبرص  سے متعلق جولائی 2017 میں کرانز مونتانا  ہونے والی کانفرنس میں جنوبی قبرصی  انتظامیہ کے غیر مفاہمتی رویے کے باعث  اور قبرص کے واحد نمائندہ کے طور پر اپنے آپ کو پیش کرنا قبر سی ترکوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے جسے کسی صورت بھی قبول نہیں کیا جاسکتا اور اسی وجہ سے  اس کانفرنس کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

  اعلامیہ میں میں کہا گیا ہے کہ اگر مسئلہ قبرص کو حل کرنے کے لئے نیا سلسلہ شروع کرنا ہے تو اس کے لئے قبرص کے دونوں ہی فریقوں کو مساوی حقوق فراہم کرتے ہوئے پیرامیٹرز وضع کرنے کی ضرورت ہے۔

اس دائرہ کار میں دو علاقوں پر مشتمل مساوی حق حقوق پر مشتمل  وفاقی حکومت جیسے  متبادل کو مذاکرات کی میز پر جگہ دینے کی ضرورت ہے اور آئندہ ہونے والے مذاکرات صرف اور صرف اسی صورت میں کامیاب ثابت ہو سکتے ہیں جب ان اصولوں کو مدنظر رکھا جائے



متعللقہ خبریں