صدر ایردوان نے امریکی صدر ٹرمپ کو شام کے معاملے میں آمادہ کر لیا ہے، سابق امریکی افسر
ٹرمپ کا ترکی سے تعاون کو بڑھانے کا فیصلہ ایک صحیح اقدام ہے
سابق امریکی نائب وزیر خارجہ اور ریٹائرڈ جنرل مارک کیمیت کا کہنا ہے کہ صدر رجب طیب ایردوان نے شام کے حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آمادہ کر لیا ہے۔
یورپ اور نیٹو کی سب سے بڑی فوج کے حامل ممالک کی صف میں شامل ترکی کے امریکہ کے لیے کلیدی اہمیت رکھنے پر زور دینے والے کیمیت نے اپنے جائزے پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اس اعتبار سے ٹرمپ کا شام سے انخلاء کرنے کا فیصلہ "انقرہ کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے حوالے سے ایک ٹھیک سمت میں اٹھایا گیا ایک قدم ہے۔ "
الجزیرہ ٹیلی ویژن کے ایک پروگرام میں شرکت کرنے والے کیمیت کا کہنا تھا کہ " میرے خیال میں صدر ایردوان نے شام کے حوالے سے تمام تر منصوبوں میں صدر ٹرمپ کو ترکی کے ساتھ طویل المدت تعلقات کو بالائے طاق رکھنے کے موضوع پر آمادہ کر لیا ہے۔"
ترکی کی جانب سے سال 2002 میں عراق میں داخل ہونے کے خواہاں امریکی فوجیوں کے لیے اپنی سر زمین کے دروازے کھولنے کو مسترد کیے جانے کے بعد سے ابتک دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں پس قدمی ہونے کا ذکر کرنے والے کیمیت نے بتایا کہ اس میں امریکہ کے دہشت گرد تنظیموں فیتو اور وائے پی جی سے تعاون کا معاملہ بھی مؤثر ثابت ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی کے علاقے میں کئی اعتبار سے امریکہ کے ایک قیمتی اتحادی ہونے کی اہمیت کافی زیادہ ہے ترکوں نے سالہا سال سے کئی جنگوں میں ہمارے شانہ بشانہ جنگ لڑی ہے، انہوں نے امریکی جوہری اسلحہ کی میزبانی کی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ ٹرمپ کا ترکی سے تعاون کو بڑھانے کا فیصلہ ایک صحیح اقدام ہے۔