امریکہ کو اب ترکی کے مطالبات پر کان دھرنے کا وقت آگیا ہے، صدارتی ترجمان
امریکہ کو چاہیے کہ وہ اب پی وائے ڈی /وائے پی جی سے دور ہٹنا شروع کر دے اور اس تنظیم کو منبج سے نکال باہر کرتے ہوئے اسے مشرقی فرات کو دھکیل دے
صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے ترکی کی امریکہ سے توقعات کو زیر لب لایا ہے۔
روزنامہ ڈیلی صباح کے لیے ایک"ترکی کی امریکہ سے توقعات" کے زیر عنوان تحریر کردہ کالم میں راقم نے امریکہ کے PKK/KCK/PYD-YPG سے تعاون پر نکتہ چینی کی ہے۔
قالن نے لکھا ہے کہ " موجودہ اعتماد کے فقدان کو دور کرنے کے لیے امریکی انتظامیہ کو پی وائے ڈی / وائے پی جی سمیت فیتو کے معاملات میں بعض اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ وگرنہ سالہا سال سے چلے آنے والے ہمارے تعلقات اور اتحاد ناقابل ِ تلافی نقصانات سے دو چار ہوں گے۔ لہذا گزشتہ دنوں ہونے والے مذاکرات سے ٹھوس نتائج حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔"
کالم میں "اب امریکہ کے دہشت گرد تنظیموں کے بجائے اپنے اتحادیوں کے ہمراہ کاروائیاں کرنے کا وقت آ گیا ہے" کہنے والے قالن نے امریکی انتظامیہ سے منبج کے حوالے سے اپیل بھی کی ہے۔ جس میں انہوں نے کہا ہے کہ "امریکہ کو چاہیے کہ وہ اب پی وائے ڈی /وائے پی جی سے دور ہٹنا شروع کر دے اور اس تنظیم کو منبج سے نکال باہر کرتے ہوئے اسے مشرقی فرات کو دھکیل دے۔ ترک اور امریکی قوتیں مقامی عوام کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے منبج میں سلامتی کا ماحول قائم کر سکتی ہیں۔ویسے بھی اس ماڈل پر جرابلس ۔ چوبان بے میں عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ ترکی کی جانب سے داعش سے صاف کردہ علاقوں میں پی وائے ڈی/ وائے پی جی اور داعش کا وجود نہیں پایا جاتا۔ یہی چیز منبج میں بھی باآسانی کی جا سکتی ہے۔ ترکی شاخ ِ زیتون آپریشن میں اسے چیز کے حصول میں کوشاں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ شام میں کسی نئی جنگ کو نہ چھیڑنا اہمیت رکھتا ہے ۔کسی وسیع پیمانے کی جمہوریت کے حامل شام کی نشاطِ نو میں شامی کردوں کی جائز نمائندگی کو اولیت دی جانی چاہیے۔
متعللقہ خبریں
نتَن یا ہو کی نسل کشی ہٹلر کی نسل کشی کو بھی مات دے چکی ہے : صدر ایردوان
ایردوان نے ان خیالات کا اظہار یونان کے کاتھیمیرینی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا