سرحدی علاقے کے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ترکی کا فرض اور حق ہے: موگیرینی

اس چیز کا اعتراف کرنا ضروری ہے کہ ترکی ، دہشت گردی، اچانک بغاوت کے اقدام ، مہاجرین  کے بحران اور سرحد پار جنگ جیسے بہت بڑے بڑے امتحانوں سے گزر رہا ہے: فیڈریکا موگیرینی

905277
سرحدی علاقے کے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ترکی کا فرض اور حق ہے: موگیرینی

یورپی یونین  کے امور خارجہ اور سکیورٹی پالیسیوں  کی ہائی کمشنر فیڈریکا موگیرینی نے کہا ہے کہ شام کے ساتھ سرحدی علاقوں میں مقیم اپنے شہریوں کے تحفظ  کو یقینی بنانا ترکی کا حق اور فریضہ ہے ۔ ہمیں انقرہ کے خدشات کا اندازہ ہے۔

فرانس کے شہر سٹراس برگ میں جاری یورپی پارلیمنٹ کی جنرل اسمبلی  میں ترکی اور عفرین  کے موضوع  پر نشست کا انعقاد ہوا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے موگیرینی نے شام میں جاری شاخِ زیتون آپریشن اور ترکی کی حالیہ پیش رفتوں کے بارے میں بات کی۔

انہوں نے کہا کہ ترکی کے ساتھ تعاون میں ہم نے ہمیشہ ایماندارانہ اور واضح روّیہ اختیار کیا ہے۔ اس چیز کا اعتراف کرنا ضروری ہے کہ ترکی ، دہشت گردی، اچانک بغاوت کے اقدام ، مہاجرین  کے بحران اور سرحد پار جنگ جیسے بہت بڑے بڑے امتحانوں سے گزر رہا ہے۔

موگیرینی نے کہا کہ ہم سرحدوں پر درپیش حالات سمیت ترکی کے دیگر سب  اندیشوں  کو سمجھ رہے ہیں۔ شام کے ساتھ سرحدی علاقے کے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ترکی کا فرض اور حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک نیا محاذ کھل گیا ہے ۔ وہاں انسانی امداد کی رسائی اور شہریوں کے تحفظ کو اہمیت دئیے جانے کی ضرورت ہے۔

موگیرینی نے کہا کہ شام میں ترکی کے آپریشن کے آغاز سے ہی ہم حالات پر بغور نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ شمالی شام میں ایک نیا محاذ کھلنے پر ہمیں شدید تشویش کا سامنا ہے اور اس میں انسانی پہلو  سے متعلقہ  تشویش سرفہرست ہے۔

انہوں نے کہا کہ جاری جھڑپوں کی وجہ سے شام کے اندر توازن  خراب ہونے کا خطرہ ہے۔ شدت میں اضافہ جھڑپوں کے سیاسی حل کی تلاش میں تاخیر پیدا کر سکتا ہے۔ آئیے اپنی تمام توانائی کوجنیوا مذاکرات میں اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون پر مرکوز  کریں۔ تمام اندیشوں کو بیان  کیا جانا چاہیے۔ شام میں ابھی جنگ ختم نہیں ہوئی وہاں انسان  مر رہے ہیں۔

موگیرینی نے دعوی کیا  کہ شام میں ایک نیا محاذ کھولنا ترکی کو زیادہ محفوظ نہیں کرے گا بلکہ مطلوبہ تحفظ صرف مذاکرات کے ذریعے حاصل کردہ سیاسی حل سے ہی یقینی بن سکے گا۔

انہوں نے تمام فوجی کاروائیوں کے معینہ دہشت گرد گروپوں  کو ہدف بنانے کی ضرورت پر زور  دیا  اور کہا کہ یورپی یونین کی حیثیت سے اب ہم ترکی کے ساتھ زیادہ تواتر کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔ ترکی کے ساتھ رابطے کے تمام راستے کھلے ہوں گے۔ ہم اختلافات کو حل کریں گے اور ایک مشترکہ حل تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔ ایسا ہم جتنا خود اپنے لئے کرنا چاہتے ہیں اسی قدر ترکی کے عوام کے لئے   بھی کرنا چاہیں گے۔

یورپی پارلیمنٹ اجلاس میں بعد ازاں نمائندوں اور اراکین نے موضوع کے بارے میں آراء کا اظہار کیا، زیر بحث آنے والے موضوعات سے متعلق فیصلہ بل پر جمعرات کے دن رائے شماری کروائی جائے گی۔



متعللقہ خبریں