دہشت گردی کے خلاف جدو جہد کی حمایت میں اعلامیہ

دہشت گردی کے خلاف جدو جہد کی حمایت میں اعلامیہ

897185
دہشت گردی کے خلاف جدو جہد کی حمایت میں اعلامیہ

شام   کی سرزمین  ایک جغرافیائی   خطہ ہونے سے زیادہ قدیم ماضی  کی اہم تاریخی پیش رفت کو اپنی آنکھوں سے دیکھ چکی ہے اور یہ سرزمین   ہماری تہذیب  میں پروان چڑھنے والے اقدار کی مالک ہے۔ اس سرزمین میں ترک، کرد، عرب اور دیگر اقوام  کے باشندے سینکڑوں سالوں سے  بھائی چارے  کی فضا میں اور اس بھائی چارے کی فضا کو خراب کرنے والے   دشمنوں کے خلاف مشترکہ طور پر   جدو جہد کرتے ہوئے  اپنے آپس کے اتحاد کو مضبوط بناتے رہے ہیں۔  اناطولیہ - شام کی سرزمین  بھائی چارے،  تعاون   اور ہماری اقدار  کی علامت ہیں۔

یہ بھائی چارہ  ہمیشہ ہی دشمنوں کے حملے کا نشانہ بنتا رہا ہے ۔ یہ حملے  1915- 1918 کی درمیانی مدت میں ہونے کے ساتھ ساتھ  مختلف ادوار میں بھی  ہوتے رہے ہیں اور اس کی سرزمین پر قبضہ کیا جا تا رہا ہے اور عوام میں نسل پرستی کی بیج بونے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔

شام کی سرزمین  میں وقوع پذیر  واقعات  کے بارے میں   ملک کےاکیدِمشنز  کے مطابق صوررتِ  حال ایسی نہیں ہے یس کہ ترقی پذیر پسندرائٹرز  اورایکٹوسٹس    دکھا رہے ہیں۔

اسوقت ترکی کی سرحدوں کے بالکل قریب مستقبل میں ترکی کی  علاقائی سالمیت کو خطرے میں ڈالنےوالے اور  مشرق وسطیٰ  کو نئے سرے سے  تشکیل دینے  کے لیے باہمی تعاون سے ریاست کی بنیاد پر ڈھانچہ قائم کرنے کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ یہ اقدامات ماضی سے چلے آنے والے بھائی چارے اور علاقے میں پائیدار امن قائم کرنے  کی راہ میں رکاوٹیں   بن رہے ہیں ۔

 ان کوششوں  کی بنیاد میں   منظر عام پر آنےوالے نتائج  کیطرح    ہماری طاقت اور قوت کو کمزور بنانے  والا ، خطے کے  عوام کے درمیان دشمنی اور خونی جنگوں کا سبب بننے والا خطر ناک عمل  موجود ہے۔ ترکی کے  روشن خیال  اور دانشور طبقے  اور شہری تنظیموں  سے اس  خطرناک صورتحال کا    خاموش تماشا  دیکھنے کی توقع نہیں کی جا سکتی    ۔تاریخی ذمہ داری کی ضرورت کیساتھ  ہم مندرجہ ذیل  حالات  کی صورت میں  قومی اور عالمی برادری کی توجہ اپنی  جانب مبذول کروانا چاہتے ہیں ۔

 ۔ ترکی 1946 سے لیکر ابتک جمہوریت کو مستحکم بنانے کے لیے عظیم کامیابیوں پر مہر ثبت کرنے والا ایک علاقائی  ملک ہے ۔  ترکی علاقے کا واحد ملک ہے جہاں کئی جماعتی  جمہوری  نظام موجود ہے ۔     اس صورتحال کی وجہ سے ترکی 1952 سے نیٹو  کے رکن   کی حیثیت سے 65  برسوں سے تنظیم کے رکن ممالک کیساتھ اتحاد کو برقرار رکھے ہوئے ہیں ۔

ایک بار پھر دیگر  علاقائی ممالک کے ساتھ موازنہ نہ  کیے جا سکنے کی سطح پر ایک شہری تنظیم کے ڈھانچے   میں آزاد  منڈی اقتصادیات   اور تعلیمی استعداد  کا  عنصر پیش پیش ہے۔

  • اس    کے بدلے  نصف صدی سے زائد عرصے سے  جاری اتحاد ی تعلق  کا حامل  امریکہ، قیام کے فلسفے و نظریے   میں  ماؤکو سوشیالسٹ کی حامل   دہشت گرد تنظیمPKK/PYD/YPG کے ساتھ شراکت داری  قائم کرتے ہوئے شمالی شام میں کسی نئے ڈھانچے  کے قیام  کی کوششوں میں ہے۔  جمہوری اصولوں  اور  پو ل پوتی  انتظامیہ کی جستجو میں ہونے والے دہشت گرد گروہوں کا تعلق  قائم نہیں کیا جا سکتا۔   یہ بات عیاں ہے کہ اسلحہ  کے بل بوتے   اپنی صف میں  شامل کرنے کے درپے ہونے والے دہشت گردی کو اپنے ہدف کے حصول کے لیے آلہ کار بناتے ہوئے ہر گز کسی جمہوریت کا حصہ نہیں بن سکتے۔
  • PKK اور پی وائے ڈی کے درمیان  کوئی فرق نہیں پایا جاتا۔ پی وائے ڈی ، PKK  کی شام  میں  شاخ ہونے کے علاوہ کسی دوسری منفرد خصوصیت کی حامل نہیں۔ عبداللہ اوجالان کی قیادت  میں  25 نومبر سن 1978 کو  تشکیل دی جانے والی PKK  نے دہشت گرد کاروائیاں کرتے ہوئے  ابتک  30 ہزار سے زائد انسانوں کو موت کے گھاٹ اتارا ہے۔ حالیہ ایک برس میں  اس تنظیم کے مذموم حملوں میں  40  شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
  • پی وائے ڈی شامی سرحدوں سے ترکی  کے خلاف کیے جانے والے دہشت گرد حملوں  کی منصوبہ بندی کرنے والی ایک تنظیم ہے،  یہ شامی سرحدوں سے ہماری سر زمین  کو اسلحہ اور دہشت گردوں کی ترسیل کرتی ہے۔ 
  • تنظیم  کے موجودہ  سرغناوں کا تعلق زیادہ تر  پی کےکے، کے دہشتگردوں  پر مشتمل ہے۔  شام میں  تنظیم  کی  تمام  خفیہ  ملاقاتوں    اور مظاہروں میں عبداللہ اوجلان  کی تصاویر نمایاں  نظر آتی ہیں جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ  پی کےکے   پی وائی ڈی کے ساتھ گٹھ جوڑ میں شامل ہے۔
  • ان تمام دلائل  کے باوجود  امریکہ بہادر  پی وائی ڈی     کو اسلحے سے بھرے 300 ٹرک اور 2٫2 ارب ڈالر کی مالی مدد فراہم کرتا رہا ہے  جس کا اظہار امریکی حکام نے بڑی ڈھٹائی سے کیا ہے ۔ یہ وہ  عوامل ہیں  جو کہ    ترکی کے خلاف دہشت گردانہ کاروائیوں میں  شامل ہیں اور اس کےلیے خطرہ ہیں۔ تنظیم اس اسلحے کو  ترک فوج کے خلاف استعمال    کر رہی ہے  اور اس کے پیشہ ور دہشتگرد ان   کا استعمال بخوبی جانتے ہیں۔یہی وہ صورت حال ہے جس پر ترکی اور اس کی عوام  کو شدید اعتراض  ہے اور جس پر  غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
  • امریکہ  کا کہنا ہے کہ   پی وائی ڈی  کی مدد ہمیں داعش کے خلاف علاقے میں جگ کے طور پر  فائدہ مند ثابت ہو رہی ہے   یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے داعش کے خلاف  ترکی کے مشترکہ تعاون کی پیشک کو ٹھکرا دیا تھا ۔ داعش    کی کمر ٹوٹنے کے باوجود  امریکہ پی وائی ڈی  کے ہاتھ مضبوط کر رہا ہے  حتی ایک ایسی  ملیشیا قوت بنانے  کی فکر می ہے جسے  ترکی  سے ملحقہ سرحد پر  متعین کیا جانا ہے ۔اس امر  پر ترکی کے خدشات حق بجانب ہیں۔
  •  

 

  • ترکی، شام کے شمال میں دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف براہ راست جنگ میں دہشت گرد تنظیم کو کھلا نقصان  پہنچا رہا ہے اور امریکہ اس حقیقت کو دیکھا ان دیکھا کر رہا ہے۔ یہی نہیں بلکہ فرات ڈھال آپریشن  کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر کے دونوں ملکوں کے باہمی اتحاد  کے بارے میں سنجیدہ سطح کے شبہات  تشکیل دینے کا سبب بنا ہے۔
  • PKK/PYD علاقے میں مقیم کردوں  کی نمائندہ نہیں ہے۔ دہشت گرد تنظیم نے  اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں اپنی حاکمیت کو تسلیم نہ کرنے والے کرد اور عرب  باشندوں کو ان کے سینکڑوں سالہ وطن سے زبردستی نکال  باہر کیا۔ دہشت گرد تنظیم پر تنقید کرنے والے انسانوں کو تشدد اور دباو کے دیگر  طریقوں سے ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی اور نسلی صفائی کے آپریشن کر کے علاقے میں اپنی حیثیت کو مضبوط  بنانے کی کوشش کی۔ علاوہ ازیں  اپنے خلاف آپریشنوں  کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے عورتوں اور بچوں کو زبردستی زندہ ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔ امریکہ علاقے میں اپنی عملی موجودگی کے باوجود چُپ سادھ کر  ان آپریشنوں کے ساتھ تعاون کرتا رہا ہے۔
  • ان سب حالات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اور PYD کی شراکت داری کا ہدف دہشت گرد تنظیم داعش نہیں ہے۔ اسی طرح PYD بھی کردوں کی نمائندہ نہیں  بلکہ بہت ہو تو ایک معاون دہشت گرد تنظیم ہے۔ امریکہ  ایک دہشت گرد تنظیم کے ساتھ شراکت داری    کر کے ترکی کے ساتھ اپنے تاریخی اتحادی تعلقات  کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ اسی طرح امریکہ 15 جولائی  کے حملے کے اقدام  کے سرغنہ فتح اللہ گولن  کو بھی تحفظ دینا جاری رکھے ہوئے ہے۔ ویزوں پر بین لگا کر ترک ملت کو سزا دینے اور ڈگر پر لانے جیسے وہم و خیال میں مبتلا ہو کر ترک رائے عامہ کے ردعمل کا ہدف بن رہا ہے۔ لیکن ہر چیز کے باوجود  ترکی اپنے جمہوریت کو اور بھی مضبوط بنا کر علاقائی امن  کی نشاۃ ثانیہ کے لئے پُر عزم طریقے سے آگے بڑھنا جاری رکھے ہوئے ہے۔

 

پروفیسر ڈاکٹر  عبدالخالق قاره بولوت, آغری ابراهیم چیچن یونیورسٹی

عبدالقادر آی, معارف وزیرلیگی

پروفیسر ڈاکٹر  عبدالقادر بولوش, نجم الدین اربکان یونیورسٹی

پوهنمل ڈاکٹر  عبدالله آیدین, مصطفی کمال یونیورسٹی

پروفیسر ڈاکٹر  عبدالله چاووش اوغلی

پوهنمل ڈاکٹر  عبدالله طرابزون, استانبول یونیورسٹی

عبدالرحیم شن اوجاق, ایش و اجتماعی ایشلر وزیرلیگی

پوهنمل ڈاکٹر  عدنان کوچوک, قیریق قلعه یونیورسٹی

احمد ب. ارپه, اقتصادچی

احمد شوقی زنگین, احمد یسوی یونیورسٹی عمومی سکرتری

پروفیسر ڈاکٹر  احمد اویسال, استانبول یونیورسٹی

احمد وهبی قوچ, معارف وزیرلیگی

علی سالی, باش وزیرلیک

پوهندوی ڈاکٹر  علی بویورک اسلان, استانبول میدیپول یونیورسٹی

آرده آق چیچک, سیاست بیلیم لری متخصصی

آتیلا دیمیرقاسم اوغلی, انقره آنکولوژی کسلخانه سی

پروفیسر ڈاکٹر  آیسون بای قاره بولوت, ییلدیریم بایزید یونیورسٹی

پوهندی دوکتور, بهاوالدین قاره دیمیر, چقور اووه یونیورسٹی

پروفیسر دوکتور بیلگه خان آتسیز گوکداغ, قیریق قلعه یونیورسٹی

پروفیسر دوکتور بیرول آقگون, ییلدیریم بایزید یونیورسٹی

پوهندوی دوکتور بیرول مرجان, نجم اربکان یونیورسٹی

پروفیسر دوکتور برهان آیکاچ, استانبول گیلیشیم یونیورسٹی

پروفیسر دوکتور بولنت بیات, غازی یونیورسٹی

پوهنمل دوکتور بونیامین تاش, آقسرای یونیورسٹی

پوهندوی دوکتور جاهد باغجی, تورکیه معارف وقفی

جاهد ایچاچان, سییرت یونیورسٹی

جان آجون, سیاست, اقتصاد و اجتماعی تحقیقات لر وقفی

پوهنمل دوکتور جان جیلان, استانبول میدیپول یونیورسٹی

جلال سیمیز, عایله و اجتماعی سیاست لر وزیرلیگی

پروفیسر دوکتور جنگیز انیق, مرمره یونیورسٹی

پوهنمل دوکتور جنگیز شاهین, کَستَمونو یونیورسٹی

پروفیسر دوکتور جودت جوشقون, گیراسون یونیورسٹی

پوهنمل دوکتور, جیحون جان اوزجان, نجم الدین اربکان یونیورسٹی

پروفیسر دوکتور چیتین قایا قوچ, یو سی سانتا باربرا

پوهندوی دوکتور ابوبکر جیلان, استانبول یونیورسٹی

اکرم چوراکلیک, انرژی و طبعی منبع لر وزیرلیگی

ارطغرول باشر, متقاعد

فادیمه اوزکان, ستار روزنامه سی 

پوهندوی دوکتور فخرالدین اوندر, سلیمان دیمیرال یونیورسٹی

اسیستانت فاروق تمل, ارجیَس یونیورسٹی

فاتح آقبابه, یازوچی

پروفیسر دوکتور فاتح سَواشَن, ملی مدافعه وزیرلیگی یونیورسٹی

پروفیسر دوکتور فاتح اوشان, ییلدیریم بایزید یونیورسٹی

گُلدالی جوشقون, میلاد روزنامه سی

پروفیسر دوکتور گُلگون اردوغان توسون, ایگه یونیورسٹی

پروفیسر دوکتور خلیل ابراهیم ساری اوغلی, استانبول یونیورسٹی

پروفیسر دوکتور خلیل آلتینتاش, ارجیس یونیورسٹی

پروفیسر دوکتور خلوق آلقان, استانبول یونیورسٹی

هارون کابان, یازوچی

استاد هاکان شاهین, میدیپول یونیورسٹی

حمید کوچوک باتور, مرسین شهردارلیگی

اسیستانت خنده سونغور اوغلی, چانقیری قاره تیکین یونیورسٹی

حسن اوزتورک, اولکه تی وی

پوهندوی دوکتور حسن فرقان, قهرمان ماراش سوتچی امام یونیورسٹی

اسیستانت حیاتی اونلو, استانبول یونیورسٹی

حکمت صلاح الدین گیزیزجی, سلجوق یونیورسٹی

پوهندوی دوکتور حسام الدین وطن سیو, سلجوق یونیورسٹی

حسین اوز, خدمت – ایش تعاونی صندوقی عمومی رئیسی وکیلی

احسان آقتاش, گینار تحقیقات مرکزی

احسان ایال, استانبول مدنیت یونیورسٹی

الیاس توپچو اوغلی, انقره آقلاوچی لر اتحادیه سی

دوکتور اسماعیل چاغلر, سیاست, اقتصاد و اجتماعی تحقیقات لر وقفی

اسماعیل آق بییق, ایش و اجتماعی ایش لر وزیرلیگی

استاد اسماعیل گوکتورک, قهرمان ماراش سوتچی امام یونیورسٹی

پوهنمل دوکتور قادر ایدین, استانبول میدیپول یونیورسٹی

کنعان شرفلی, معارف وزیرلیگی

پوهندوی دوکتور محمد عاکف ساری قایا, استانبول تخنیک یونیورسٹی

محمود اوی قوره ن, عایله و اجتماعی سیاست لر وزیرلیگی, وزیرلیک مشاوری

محمود کاهان ایلغار, تعلیم تعاونی صندوقی قارص ولایتی باشلیغی

محمد آیکال, غازی پاشا مندوی سی کلانتری

پوهنمل دوکتور محمد ایوب کیریش, آفیون کوجه تپه یونیورسٹی

محمد خلق اوچقون, یاش لر و سپورت وزیرلیگی

محمد صدیق باریک, متقاعد اوقوتووچی

پروفیسر دوکتور محمد شاهین, پولیس اکادمیسی

پروفیسر دوکتور محمد تونچ ار, قاره دینگیز تخنیک یونیورسٹی

مروه شبنم اوروچ, ینی شفق روزنامه سی

پوهندوی دوکتور متین آقسوی, سلجوق یونیورسٹی

پوهنمل دوکتور متین چیلیک, سلجوق یونیورسٹی

پروفیسر دوکتور متین دوغان, ییلدیریم بایزید یونیورسٹی

اسیستانت متین اوزکان, غازی یونیورسٹی

پروفیسر دوکتور محسن قار, نیغده عمر خالص دیمیر یونیورسٹی

مراد کافادار, میگاپول تحقیقات و مشاورلیک

پوهندوی دوکتور مراد کیریشچی, استانبول یونیورسٹی

پروفیسر دوکتور موسی ییلدیز, احمد یسوی یونیورسٹی

پوهنمل دوکتور مصطفی اسلان, عدنان مندریس یونیورسٹی

مصطفی شیوگین, شیوگین حقوق مشاورلیگی دفتری

پروفیسر دوکتور مظفر شکر, قونیه نجم الدین اربکان یونیورسٹی

پروفیسر دوکتور ناجی گوندوغان, انادولو یونیورسٹی

نهال بنگیسو قاره جه, خبر ترک

پوهندوی دوکتور نصرت گوکسو, قهرمان ماراش سوتچی امام یونیورسٹی

پوهنمل دوکتور اوغوزخان یانر ایشیق, ارزینجان یونیورسٹی

پروفیسر دوکتور عثمان ار افشار, آقدینگیز یونیورسٹی

پروفیسر دوکتور عثمان هوراتا, حاجت تپه یونیورسٹی

پروفیسر دوکتور عمر پاکیش, هککاری یونیورسٹی رئیسی

اوزلم چاغلر ییلماز, نادولت تشکیلات باشلیغی

پوهنمل دوکتور رمضان دوغان, تراکیا یونیورسٹی

پروفیسر دوکتور رمضان یَلکَن, ییلدیریم بایزید یونیورسٹی

پوهنمل دوکتور رجب یورولماز, آفیون کوجه تپه یونیورسٹی

سعدالله اوزجان, میلاد روزنامه سی

پروفیسر دوکتور صالح ییلماز, روسیه تحقیقات لری انستیتوتی

پوهندوی دوکتور صلاح الدین چنار, کیلیس 7 آرالیک یونیورسٹی

پوهندوی دوکتور سیف الله ییلدیریم, ییلدیریم بایزید یونیورسٹی

استاد سلجوق اسلان, دوملوپنار یونیورسٹی

سوآوی کمال یازغیچ, تی آر تی

پروفیسر دوکتور شفق ارکان چوماکلی, پولیس اکادمیسی

پروفیسر دوکتور شاه مراد اریق, کستمونو یونیورسٹی

شنول متین, بیر-سن معارف تعاونی صندوقی قونیه یونیورسٹی شعبه سی نینگ باشلیغی

دوکتور شیخ عبدالرحمت چیلیک, فرهنگ و توریزم وزیرلیگی

پروفیسر دوکتور تانژو توسون, ایگه یونیورسٹی

ترکان زنگین, حرب- ایش تعاونی صندوقی

تیمیندار آیتیکین, عایله و اجتماعی سیاست لر وزیرلیگی

اولکو نور زنگین, سیاست بیلیم لری متخصصی

اونسال چیتین, اقتصادچی

پروفیسر دوکتور اونر قایاباش, نیغده عمر خالص دیمیر یونیورسٹی, طب فاکولته سی باشلیغی نینگ وکیلی

عذیر گوکچه, دولت تیمیر یوللری

اسیستانت یاغیز آقسقال اوغلی, غازی یونیورسٹی

یعقوب چیلیک, پولتلی نینگ ایسکی شهرداری

دوکتور یعقوب عمراوغلی, یوروآسیا یازوچی لر بیرلیگی باشلیغی

پوهنمل دوکتور یاسمین آیبایهان, حاجب تپه یونیورسٹی

ییلماز آلتینسوی, یازوچی

پروفیسر دوکتور یوسف سارینای, تورکیه تجارت اتاق لری یونیورسٹی

یوسف گیزبَلی, مالیه وزیرلیگی

یوسف سیمیس, ساغلیق نی سقلش وزیرلیگی

پروفیسر دوکتور یوسف شاهین, آقسرای یونیورسٹی

پوهندوی دوکتور یوسف تیکین, معارف وزیرلیگی مستشاری

 

 

 

 



متعللقہ خبریں