ہمارا سنیّ یا شعیہ  نام کا کوئی دین نہیں ، ہمارا واحد دین ہے جو کہ اسلام ہے:صدر رجب طیب ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان  نے کہا ہے کہ مغربی ممالک  مسلمانوں  کو منقسم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔

878141
ہمارا سنیّ یا شعیہ  نام کا کوئی دین نہیں ، ہمارا واحد دین ہے جو کہ اسلام ہے:صدر رجب طیب ایردوان

 

صدر رجب طیب ایردوان  نے کہا ہے کہ مغربی ممالک  مسلمانوں  کو منقسم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔

انھوں نے افریقی ممالک کے دورے کی آخری کڑی تیونس سے واپسی پر طیارے میں صحافیوں  سےبات چیت کرتے ہوئے کہا کہ  مغربی پریس مجھے سنیّ مسلمانوں کے لیڈر کے طور پر دکھا رہی ہے ۔ان کے اس نظریے کا سنیّ یا لیڈر سے بڑھ کر جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ ہم سنیّ یا شعیہ طرز  کی تفریق کا حصہ نہیں بنیں گے ۔ ہمارا سنیّ یا شعیہ  نام کا کوئی دین نہیں ہے ہمارا واحد دین ہے جو کہ اسلام ہے ۔ ہم اسلام کے احکامات پر عمل کرنے کے پابند ہیں ۔  ہمیں سنیوں اور شعیوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔   ایسے کھیلوں   سے بچنے کے لیے ہمیں انتہائی محتاط ہونے کی ضرورت ہے ۔

صدر رجب طیب ایردوان  نے القدس کی حیثیت کے موضوع پر کوششوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے  کہا کہ  ترکی کے دور صدارت میں اسلامی تعاون تنظیم کا استنبول میں جو سربراہی اجلاس ہو ا ہے اس میں مزید اعلیٰ سطحی حکام شرکت کر سکتے تھے لیکن عرب لیگ کے بعض   رکن ممالک  نے القدس کے معاملے میں ضروری حساسیت کا مظاہرہ نہیں کیا ہے جو کہ باعث افسوس ہے  لیکن  عمومی جائزہ لینے سے سربراہی اجلاس میں شرکت تسلی بخش تھی ۔  مثلاً سعودی عرب نے اسلامی امور کے وزیر  کو اجلاس میں بھیجا تھا ۔ بلاشبہ یہ بھی اہم ہے لیکن  اگر اعلیٰ سطح پر شرکت کی جاتی تو زیادہ اچھا ہوتا ۔   انھوں نے کہا کہ تنظیم اسلامی کانفرنس میں  اصلاحات  کی جا سکتی ہیں ۔ اس تنظیم کو القدس  کے لیے تشکیل دیا گیا تھا  لہذا اس تنظیم کو مزید فعال شکل میں   سر گرم عمل ہونے اور اقوام متحدہ میں اپنی بات منوانے کی  طاقت رکھنے کی ضرور ت ہے ۔ دنیا میں غیر جانبداروں کا بلاک ہے جس  کے چند ممالک کے سوا تمام ممالک نے استنبول سربراہی اجلاس میں  شرکت  کرتے ہوئے حساسیت کا مظاہرہ کیا ہے ۔ یورپی یونین کے بھی چند ممالک  کے سوا تما م ممالک نے القدس کی حمایت میں ووٹ ڈالے ہیں ۔

اقتصادی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے انھوں نے کہا کہ  ترکی  نے 2017 میں سات فیصد  سے بڑھ کر ترقی کی  ہے ۔

صدر رجب طیب ایردوان نے  اسطرف توجہ دلائی امریکہ بعض یورپی ممالک کی حمایت کیساتھ شام کے شمالی علاقے میں  دہشت گردی کی راہداری قائم کرنے  کی کوششوں میں مصروف ہے لیکن ہم دہشت گرد تنظیم پی کے کے کی شام میں شاخ وائے پی جی اور پی وائے ڈی  کے لیے   دہشت گردی کی راہداری قائم کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے ۔  اگر ایسا ہوا تو ہم کسی بھی وقت اچانک کاروائی کر سکتے ہیں ۔



متعللقہ خبریں